لاہور (نیوز ڈیسک) سابق وزیر قانون نے ڈاکٹر عافیہ کی سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ اور پاکستان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہو بھی جاتا ہے تو عافیہ کو یہاں آکر جیل مےں رہنا پڑے گا۔ اس مےں تو کوئی شک نہیں کہ ایسا معاہدہ کرنے کے حوالے سے امریکہ کی جانب سے آمادگی پائی جاتی ہے لیکن جو لائحہ عمل ڈاکٹر عافیہ کیس کے حوالے سے مفید تر ہو سکتا ہے وہ یہ ہے کہ حکومت قوم اور ڈاکٹر عافیہ کے اہل خانہ و عزیز واقارب سمیت سب لوگ سزا کے خلاف اپیل کے ایشو پر مکمل اور سنجیدگی سے توجہ دے۔ میری رائے کے مطابق اپیل کے لئے راستہ واضح بھی ہے اور اس مےں گنجائش بھی ہے، اس لیے سفارتی اور سیاسی سطحوں پر بھرپور کوشش ہونی چاہئے۔ ہو سکتا ہے کہ اس معاہدے مےں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی پاکستان منتقلی کے بعد یہ قدغن موجود ہو کہ وہ پاکستان آ کر بھی اپنی سزا بھگتنے کی پابند ہوں گی جو امریکی عدالت نے سنائی ہے۔ میرے خیال مےں ایسا آسان نہیں ہوگا بلکہ ڈاکٹر عافیہ کی پاکستان واپسی کے بعد بھی حکومت پاکستان پر کچھ نہ کچھ شرائط اور عافیہ صدیقی پر کچھ پابندیاں اور قدغنیں ہوں گی۔ حمید گل نے کہا ہے کہ پاکستانی دفتر خارجہ کی غفلت کے باعث عافیہ کو سزا ہوئی۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024