لاہور (نیوز رپورٹر) ملک میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوںکے بعد ذخیرہ اندوز اپنے ناجائز منافع کے لئے سرگرم ہو گیا پنجاب میں خوارک کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کی افواہیں پھیلا کر صارفین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا پروگرام بنا رہا ہے، محکمہ خوراک کے سیکرٹری، ڈائریکٹر اور اضلاع کے خوراک افسران کی خاموشی نے کئی سوالات جنم دئے ہیں، صارفین کی گندم، چاول اور دیگر اشیاءخوردونوش کی مصنوعی قلت کا پراپیگنڈہ کر کے ناجائز منافع کمانا چاہتے ہیں جبکہ گندم، چاول اور چینی کے وسیع ذخائر پنجاب میں موجود ہیں، اس وقت 86 لاکھ ٹن گندم اور 25لاکھ ٹن چاول کے ذخائز موجود ہیں، جو پونے دو برس تک شہری علاقوں کی ضروریات پوری کر سکتے ہیں، اس بارے میں ایگری فورم پاکستان کے چیئرمین ابراہیم مغل کا کہنا ہے کہ سیلاب نے 45لاکھ ایکڑ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے اس کے باوجود 30سے35لاکھ ایکڑ پر گندم کا کاشت ممکن ہو سکتی ہے۔ اور 2کروڑ10 لاکھ ٹن گندم کا ٹارگٹ حاصل کیا جاسکتا ہے عالمی سطح پر گندم کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے اگر کسانوں کو 1 ہزار روپے فی من گندم کے سرکاری نرخ مقرر کر دئے جائیں تو گندم کو ایکسپورٹ بھی کیا جا سکتا ہے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024