وفاقی مشیرقانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ زین قریشی اُس روز احاطہ پارلیمنٹ میں موجود ہی نہیں تھا،کمپرومائزڈ پی ٹی آئی لیڈرشپ اپنی جلد بچانے کیلئے پارلیمنٹ میں ہی رہی ، لیکن زین پرالزام عائد کردیا گیا۔وزیرتعلیم پنجاب بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ زین قریشی پارلیمنٹ کا ممبر ہے ، زین قریشی کا معاملہ پی ٹی آئی کا اندرونی معاملہ ہے لیکن یہ ناانصافی ہے کہ کمپرومائزڈ پی ٹی آئی لیڈر جو اپنی جلد بچانے کیلئے پارلیمنٹ کے اندر موجود رہے ، لیکن ایک قابل نوجوان پر الزام عائد کردیا گیا۔ میں زین قریشی کو مشکوک نہیں کررہا ، اتنا کہوں گا کہ جس کا والد جیل میں اور اس قدر قربانیاں ہیں پھر بھی ان پر الزام عائد کردیا گیا، میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ زین قریشی اس روز احاطہ پارلیمنٹ میں موجود ہی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ 26آئینی ترمیم ایک پہاڑ نما مسئلہ تھا،26ویں آئینی ترمیم شاید کچھ سقم رہ گئے ہوں، اس لئے27ویں آئینی ترمیم آسکتی ہے۔ایم کیوایم کے مطالبے پر 27آئینی ترمیم آسکتی ہے، 27آئینی ترمیم پر اتفاق رائے پیدا کریں گے۔ دوسری جانب رہنماء پی ٹی آئی شعیب شاہین نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنماء پی ٹی آئی شعیب شاہین نے کہا کہ حکومت اس کو آئینی ترمیم کہتی جس کیلئے رات بھر بیٹھے رہے، انگوٹھے لگوائے گئے ان کو پتا ہی نہیں اس میں لکھا کیا ہے؟زین قریشی کو شوکاز نوٹس دینے کا مطلب ہرگز نہیں کہ ان کو پارٹی سے نکال دیا گیا، جب تک کچھ ثابت نہیں ہوتا وہ معصوم ہے۔ شاہ محمود قریشی کا بہت احترام ہے، ہمارا مسئلہ یہ نہیں کہ زین قریشی نے ووٹ دیا یا نہیں۔ ہمارا مسئلہ یہ بھی نہیں کہ سوشل میڈیا یا خبروں میں آیا کہ وہ گراؤنڈ میں بیٹھا ہوا تھا۔ ہمارے مسئلہ یہ ہے کہ چار روز سے رابطے میں نہیں تھا، ہمیں بتا دے کہ اس کو اٹھا لیا گیا تھا، شوکاز نوٹس 9لوگوں کو دیا گیا ہے، 4 ارکان جنہوں نے ووٹ دیا اور 5جن پر الزام ہے اور رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
زین قریشی اُس روز احاطہ پارلیمنٹ میں موجود ہی نہیں تھا: وفاقی مشیرقانون و انصاف
Oct 27, 2024 | 00:55