خفیہ آڈیو اور پی ٹی آئی کی خاموشی

دور جدید میں مشین نے جہاں انسان کی زندگی کو آسان کیا ہے وہیں کئی مشکلات پیدا بھی کی ہیں، ماضی میں جہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی کمی تھی تو اس سے کئی حقائق بھی چھپ جاتے تھے۔ یوں کہہ لیں کہ ماضی میں اگر کسی سیاست دان کا کوئی سکینڈل بنا بھی تو اخبارات میں خبر چھپی یا تصویر شائع ہوئی اور اگلے دن بات آئی گئی ہو گئی لیکن جہاں ٹیکنالوجی کی افادیت میں اضافہ ہوا ہے وہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اِس دور میں حقائق سے پردہ پوشی تقریبا ناممکن ہے۔ اب یہ نہیں ہو سکتا کہ اب بند دروازوں میں بات کریں اور وہ پورے عالم کو پتہ نہ چلے یا آپ اپنے ملک کیخلاف کوئی ہرزہ سرائی کریں اور ہماری خفیہ ایجنسیاں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہیں۔ ایسا اب ممکن نہیں ہے۔پاکستان سے تعلق رکھنے والا ہی ایک متنازعہ یو ٹیوبر عادل راجہ جو اِس وقت بیرونِ ملک بیٹھ کر دشمن کا آلہ کار بنا ہوا ہے اسکی اپنی اہلیہ کے ساتھ ایک خفیہ آڈیو منظرِ عام پر آ چکی ہے۔دشمن عناصر سمجھتے ہیں کہ وہ باہر بیٹھ کر جو مرضی کریں گے اور ہماری خفیہ ایجنسیاں ان تک پہنچ نہیں پائیں گی لیکن جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا کہ اب انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے اور اب یہ نہیں ہو سکتا کہ اس ٹیکنالوجی سے صرف دشمن عناصر ہی فائدہ اٹھائیں اور ملک کی محافظ ایجنسیاں چپ کر کے بس دیکھتی رہیں ایسا اب ممکن ہی نہیں ہے۔ بات ہو رہی تھی اس غیر اخلاقی آڈیو کال کی جو ایک نام نہاد یوٹیوبر بلکہ اسے پاکستان کا غدار کہنا چاہئے، کی ہی۔ یہ غیر اخلاقی اور واہیات آڈیو ایک طرف اِس یو ٹیوبر کی ذہنی پسماندگی کی عکاس ہے تو دوسری طرف بہت سے سوالات کو جنم دیتی ہے۔اس آڈیو کے مندرجات پر بات کریں تواِس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور انکی اہلیہ کے متعلق انتہا ئی گھناو¿نی اور مغلظ زبان کا استعمال کیا گیا ہے جبکہ دوسری جانب یہ نام نہاد یوٹیوبر اور غدار وطن اپنے یو ٹیوب چینل پر بیٹھ کر چیئرمین پی ٹی آئی کا روحانی مرید بنا ہوا ہوتا ہے اور یوں ظاہر کر تا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نہیں وہ خود جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید ہے۔ اِس آڈیو میں دونوں کی ذاتی زندگی سے متعلق ہرزہ سرائی کی گئی ہے اور ابھی تک اس واہیات آڈیو کال پر پی ٹی آئی کی جانب سے خاموشی ہے جو کہ بڑی معنی خیز ہے کیوں کہ پاکستان تحریک انصاف ایک منظم سوشل میڈیا سسٹم کے لیے جانی جاتی ہے اور پروپیگنڈہ کرنے میں اس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ ماضی اور حال میں کیا مثالیں موجود ہیں جہاں پی ٹی آئی نے اپنے سوشل میڈیا اور کی بورڈ جنگجوو¿ں کے ذریعے سفید کو کالا اور کالے کو سفید کرنے کی صلاحیت کا بھر پورمظاہرہ کیا اور یہ انکے سوشل میڈیا سیل کا ہی کیا دھرا تھا کہ اس جماعت نے معصوم لوگوں کو فوج کیخلاف بھڑکایا اور سانحہ 9مئی کو اگر پی ٹی آئی سوشل میڈیا سیل کا شاخسانہ کہیں تو یہ غلط نہ ہو گا۔سوال تویہ ہے کہ آڈیو لیک میں کی جانے والی ہرزہ سرائی پر پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا بریگیڈ کیوں چپ کا روزہ رکھے ہوئے ہے۔ بلکہ یوں کہا جائے کہ انہیں سانپ سونگھ گیا ہے کیوں کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا بریگیڈ تو سیاسی و غیر سیاسی لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے میں مصروف رہا ہے اور اس نے چیئرمین تحریک انصاف کی خاطر ملک کی سلامتی کو بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھا۔ یہاں سوال یہ اٹھتا ہے کہ اتنا متحرک سوشل میڈیا سیل کیا ذہنی طور پر اس آڈیو کو سننے کے بعد مفلوج ہو چکا ہے یا اس چپ کے پیچھے بھی کوئی اہم راز ہے جس کی پردہ پوشی کی جا رہی ہے۔سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کی حمایت کرنے والے لا تعداد یو ٹیوبر اپنی نجی محافل میں خان صاحب کے بارے میں ہرزہ سرائی کرتے ہیں، جس کی ایک مثال یہ آڈیو بھی ہے جس میں لندن میں بیٹھا یو ٹیوبر اپنی اہلیہ کے ساتھ کس لچر پن سے گفتگو کر رہا ہے یہ پی ٹی آئی کے حامیوں کی ذہنی صلاحیت اور سو چ کا پتہ دیتی ہے۔ہو سکتا ہے کہ یو ٹیوب کے استعمال سے ہونے والی کثیر آمدنی اِن یو ٹیوبرز کو خان صاحب کی بظاہر حمایت پر مجبور کرتی ہے؟کیونکہ اصل حقائق بیان کرنے سے آمدنی میں کمی واقع ہونے کا خطرہ ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ پاکستان میں جھوٹ کے کاروبار کو جتنا پی ٹی آئی اور ان کے حامیوں نے فروغ دیا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ایک رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخواہ گورنمنٹ نے تقریبا 870 ملین روپے پی ٹی آئی کی میڈیا مہم پر صرف کیے اور یہ رقم قومی خزانے سے صرف اس لئے دی گئی کہ مخالفین کی پگڑیاں اچھالنی ہیں اور عمران خان کو دیوتا بنا کر پیش کرنا ہے کہ ان کے بغیر یہ ملک نہیں چل سکتا۔ اتنی کثیر رقم ایسے یو ٹیوبرز کو”مثبت رپورٹنگ“ پر مجبور کرنے کے لیے کافی ہے۔اِس یو ٹیوبر کے انڈین ایجنسی را کیساتھ تعلقات بھی واضح ہو چ?کے ہیں اور یہ صرف ایک یوٹیوبر نہیں ہے اس طرح کے درجنوں جو دیگر یو ٹیوبر ہیں وہ بھی بالواسطہ یا بلاواسطہ دشمن کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کی طرف سے رکھا جانیوالا ”چپ کا روزہ“ کیا اِس بات کی نشاندہی نہیں کرتا کہ خان صاحب اپنے اِس اثاثے اور بیرونی ایجنسیوں کے ٹاو¿ٹ کی ہرزہ سرائی کو خاص مقاصد کیوجہ سے نظرانداز کرر ہے ہیں؟
معاذ اللہ!کہیں چیئرمین پی ٹی آئی اور بیرونی ایجنسیوں کے ہاتھوں کھیلنے والا یو ٹیوبر ایک مشترکہ کھیل کا حصہ تو نہیں ہے؟پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا نیٹ ورک چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ کی کرپشن پر تو سیخ پا ہو جاتا ہے لیکن اتنی واہیات اور گھناو¿نی بات چیت کو کیسے یکسر نظرانداز کر رہا ہے؟اتنے سارے سوالات کے جواب اگر پی ٹی آئی کے پاس نہیں ہیں تو یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ اس پارٹی کا سوشل میڈیا سیل اور اس کے حامی سوشل میڈیا مجاہد دشمن کے ہاتھوں میں کھیل کر اپنے ہی ملک کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کے درپے ہیں جس پر پاکستان کے عوام کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن