مکر می ! آپکے مو قر جر یدہ کے تو سط سے آپکی تو جہ انتہائی ا ہم معا ملہ کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں۔وزیر اعظم نے عنان اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی نشر ی تقریر میں بین الاقوامی اداروں کی طر ف سے رپو رٹ کردہ 28000 ارب روپے کی کرپشن اور ملک سے باہر پیسے کی منتقلی کا ذمہ دار سابقہ حکمرانوں کو قر ار دیا تھا۔میری ار باب بست و کشاد سے التماس ہے کہ ملکی نظام بین الاقوامی ماہرین کے ذریعے چلانے کے بجائے مشاور ت عامہ اور میڈیا کے ذریعے آراء حاصل کرکے خود چلانے کی آغاز کیا جائے کیونکہ سابقہ ادوار میںچھپی بین الاقوامی قوتیں رازدارانہ طر یقے سے آئین پاکستان کی بجائے شخصی اطاعت اور اس کے تسلسل میں ملکی مشینری سے غلطیاں کرانے اور ملکی سر مایہ ملک سے باہر منتقل کروانے میں کامیاب ہوگئی تھیں۔ اب یہی قو تیں حکومتی مشینری کی غلطیوں کوایڈجسٹ کرنے اور اس کے نتیجہ میں ہو نیوالی کر پشن ا ور سر مایہ کے آئندہ بھی ملک سے باہر منتقلی کے عمل کو جار ی رکھنے کا غلط اقدام جاری رکھنے کیلئے بے چین ہیں۔بندہ شخصی اطاعت کے دور میں بننے والی اور پنجاب کی حد تک 2001سے 2017تک چلنے والی ضلعی حکومتوں اور ملک کے مختلف اداروں میں آڈٹ آفیسر کے طور پر فرائض انجام دینے کے دوران غلطیوں کی نشاندہی کر تا رہا ہے۔ ضرور ت اس امر کی ہے کہ ایک جمہوری نظام میں عوام ،انکی نمائندگی کرنیوالی مذہبی سیاسی جماعتیں اور خصوصی علو م کے ماہر ین کی تنظیمیں بیدار ہوں اور بین الاقوامی مافیا کا کام آسان کر نے کے بجائے اسکی سازش سمجھیں ۔یہاں یہ نشا ندہی کرنا ضروری ہے کہ پی سی او پر حلف کے تحت آٹھ سالہ عبوری دورمیں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا ڈیو و لوشن پلان جاری رہا، مختلف آرڈنینسز کا سہارا بھی لیا گیا جن کے سبب حکومتی مشینری سے بہت سی غلطیاں سرزد ہوئیں مگراس مو قع پر جمہو ری قوتوں نے بھی خامو شی اختیار کر لی ۔بس انہی غلطیوںکو سدھارنے کی ضر و رت ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے چند روز قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطا ب کے دوران بھی امیر ملکوں سے اپیل کی کہ غریب ملکو ؒں سے لوٹی ہو ئی دو لت انھیں واپس کی جائے۔ (حامدیزدانی،ریٹائرڈ سینئر آڈٹ افسر،حکومت پنجاب)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024