امریکی کمیونیکشن کمپنی موٹرولا کے انجینئر مارٹن کوپر عرف مارٹی نے 1973 میں آج سے 47 سال قبل دنیا کا پہلا موبائل فون ایجاد کیا ۔ اس وقت دنیا کا سب سے مہنگا موبائل فون ایپل امریکہ بنا رہا ہے دوسرے نمبر پر ہواوے چین کی ایجاد ہے سام سنگ جنوبی کوریا اور نوکیا فن لینڈ بناتے ہیں۔ امریکی کمپنی انٹل اسرائیلی موبیل ای اور جرمنی کی بی ایم ڈبلیو مل کر خود کار گاڑیاں تیار کر رہے ہیں صرف انٹل اور موبیل ای کا آپس میں پندرہ ارب ڈالر کا تجارتی معاہدہ ہے۔ انٹرنیٹ کی سب سے بڑی کمپنیاں ایمازون ایپل گوگل اور فیس بک بھی امریکی ہیں جنکی مجموعی مالیت 5.4 ٹریلین ڈالرز ہو چکی ہے۔ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کے ذریعے آدھی سے زائد دنیا کی دولت کنٹرول کرنے والی کاروباری کمپنیوں کے زیادہ تر مالک امریکی اسرائیلی اور روسی ہیں۔ فن لینڈ کی موبائل کمپنی نوکیا امریکی خلائی ادارے ناسا کے تعاون سے چاند پر پہلا فور جی اور فائیو جی نیٹ ورک بنانے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔ چین چاند پر خلائی سٹیشن قائم کرنے کا منصوبہ شروع کر چکا ہے۔ گوگل اور ایپل کے پاس دنیا بھر کے وائی فائی اور ای میلز کا پاسورڈ موجود ہے سوائے جنوبی کوریا کے دنیا بھر کے کسی شہری اور ادارے کی سیکورٹی ان سے محفوظ نہیں ہے۔پاکستان بھر میں استعمال ہونیوالی گاڑیاں ٹویوٹا، ڈاٹسن، ہنڈائی سوزوکی، نسان، یاماہا، مزڈا، اور متشوبشی جاپان بناتا ہے۔ ہنڈائی شیورلیٹ اور ڈائیو جنوبی کوریا میں بنتی ہیں سونی کی الیکٹرونکس مصنوعات جاپان اور ایل جی، سام سنگ جنوبی کوریا کے لوگ بناتے ہیں تائیوان میں ایسر لیپ ٹاپ بنتا ہے اور ویت نام میں ہیلی کاپٹر اور جہاز بنائے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں ہائر ایجوکیشن کی نجی اور سرکاری تسلیم شدہ 203 یونیورسٹیاں ہیں صرف اسلام آباد میں جامعہ قائداعظم اور نمل سمیت 24 یونیورسٹیاں ہیں بلوچستان میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ سمیت 6 یونیورسٹیاں ہیں خیبر پختونخواہ میں باچا خان اور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی غلام اسحاق انسٹیٹیوٹ برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سمیت 55 یونیورسٹیاں اور میڈیکل کالج ہیں، پنجاب میں یونیورسٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور جامعہ پنجاب سمیت 60 یونیورسٹیاں ہیں جن میں 16 صرف انفارمیشن اور انجینئرنگ ٹیکنالوجی کی ہیں سندھ میں 47 اور گلگت بلتستان میں 2 یونیورسٹیاں ہیں ۔ انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف یونیورسٹیز کے ورلڈ ڈیٹا بیس کے مطابق پاکستان ایشیا بھر میں اعلی تعلیمی اداروں کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ہے پورے ایشیا کی 13.2 فیصد یونیورسٹیاں پاکستان میں ہیں اور دنیا بھر کی یونیورسٹیوں میں پاکستان 20 ویں نمبر پر ہے جو پوری دنیا کے تعلیمی اداروں کا اعشاریہ اکیاسی فیصد بنتا ہے۔ 2016/17 کے اعدادوشمار کے مطابق پاکستان بھر میں یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات کی تعداد 14 لاکھ 63 ہزار 2 سو 79 تھی یعنی تقریبا ً 14 سے 15 لاکھ سٹوڈنٹ ہر سال ان ملکی یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں اور ان میں سے کوئی ایک بھی ملک کیلئے ایک پیسے کی بھی پراڈکٹ بنانے کی اہلیت نہیں رکھتا۔ سائنس ٹیکنالوجی اور ایجادات سے ہمارا دور دور تک کوئی واسطہ نہ ہے ہم دنیا کا کیا اور کیسے مقابلہ کرینگے ادویات انسانی ہوں حیوانی یا زرعی وہ دوسرے ملک بناتے ہیں مشینیں پرزہ جات اور الیکٹرونکس مصنوعات جاپان چائنہ تائیوان اور دیگر ممالک سے ہم حاصل کرتے ہیں۔ پاکستان کے اندر ٹیکنیکل شعبوں میں کام کرنے والے تمام مکینک اور دستکار وہ لوگ ہیں جنہوں نے کبھی تعلیمی اداروں کا منہ بھی نہیں دیکھا البتہ ہمارے ملک میں جعلی ادویات جعلی خوراک اور ناقص مٹیریل سے بنی اشیاء وافر مقدار میں بنائی جاتی ہیں۔ دنیا بھر میں آئی ٹی کے شعبے میں بھارتی اور ہوٹلنگ میں فلپائنی لڑکے لڑکیاں چھائے ہوئے ہیں البتہ پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور بھی آپ کو پورے یورپ میں مل جاہیں گے۔ اگر ہم نے کوئی میزائل یا جنگی جہاز نقل کر کے بنا ہی لیے ہیں تو اسکے خریدار کتنے ہیں دو یا تین جبکہ دوسرے ممالک جو مصنوعات بنا رہے ہیں اسکے خریدار لاکھوں نہیں کروڑوں میں ہیں اکیلا چائنہ جو دوسری جنگ عظیم کے بعد ہوش میں آیا آج آدھی دنیا کی تجارت معیشت ٹیکنالوجی تعمیرات اور مصنوعات پر براجمان ہے۔ ہمارے تعلیمی ادارے اور یونیوسٹیاں ہنرمند اور قابل نوجوانوں کی بجائے صرف ڈگری ہولڈر نوجوان پیدا کر رہے ہیں۔ اگر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے تو سب سے پہلے ہمیں اپنے بوسیدہ تعلیمی نظام اور اساتذہ میں جدید اصطلاحات لانا ہوں گی تاکہ تعلیم نوجوانوں اور ملک کیلئے کارآمد ثابت ہو سکے۔ ہم نے تعلیمی ادارے تو یورپ کے ہم پلہ بنا لیے ہیں لیکن تعلیمی نظام اور تربیت میں ہم بھارت ویت نام اور فلپائن سے بھی پیچھے ہیں۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024