قائمہ کمیٹی کابینہ نے پمس سے ڈیپوٹیشن افسران کی واپسی کا بھی نوٹس لے لیا
اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ نے پاکستان انسٹیٹویٹ آف میڈیکل سائنسزپمز ہسپتال میں ڈیپوٹیشن پر آکر مستقل ضم ہونے ڈاکٹروں کو واپس صوبوں کو بھجوانے کے معاملے کا سخت نوٹس لے لیا۔سینیٹر کلثو م پروین نے اجلاس میں سوال کیا کہ 275 کی فہرست میں سے صرف 34 ڈاکٹرو ں اور نرسز کو کیوں واپس بھجوایا گیا۔سیٹنر ہدایت اللہ نے اس فیصلہ پر حیرت کا اظہار کیا ۔کلثوم پروین نے کہا کہ واپس بھجوائے جانے والوں میں اکثریت کا تعلق خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے ہے۔جس ڈاکٹر عائشہ عیسانی کے داستخط سے ڈاکٹروں کو واپس بجھوایا گیا وہ خود ڈیپوٹیشن پر آکر 2006 میں پمز میں مستقل ضم ہو چکی ہیں ۔سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ ڈاکٹر عائشہ عیسانی کے پاس سات انتظامی عہدے ہیں۔جو دوسری لیڈی ڈاکٹرز ضم ہوئیں ان کو واپس صوبوں کو بھجوا دیا گیا بغیر ان کا موقف سنا جائے۔کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ بادی النظر میں یہ سارا معاملہ مشکوک لگتا ہے ۔ذاتی پسند و ناپسند پر لوگوں کو سزا نہیں ملنی چاہہے۔پمز کو اقربا پروی کی وجہ سے تباہ کر دیا گیا ہے ۔اس حوالے سے اکتیس اکتوبر کو قائمہ کمیٹی کا خصوصی اجلاس بلا رہے ہیں جس میں سیکرٹری کیڈ ٗ وائس چانسلر اور ڈاکٹر عائشہ عیسانی کو طلب کر رہے ہیں۔