حکومت نے 3 مطالبات منظور پانامہ بل کے بارے میں غور کا وعدہ کیا ہے خورشید شاہ
حیدرآباد(نمائندہ نوائے وقت)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حکومتی وفد نے ملاقات میں پیپلزپارٹی کے پیش کردہ4 میں سے 3 مطالبات منظور کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے تاہم اپوزیشن کے پیش کردہ پانامہ بل کے بارے میں غور کا وعدہ کیا ہے، پیپلزپارٹی نے اپنی لیڈرشپ کی قربانی دی ہے اور بڑے سانحات سے گزری ہے مگر عمران خان نے ابھی تک کچھ نہیں دیکھا، یہ زیادہ ذمہ داری عمران خان پر عائد ہوتی ہے کہ وہ جن کارکنوں کو دھرنے کے لئے اسلام آباد لا رہے ہیں ان کو ایسی آزمائش میں نہ ڈالیں کہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہو، میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ملک میں سنگین حالات ہیں2 نومبر کے دھرنے سے جمہوری نظام کو خطرہ ہو سکتا ہے، وزیراعظم کو آرمی چیف کے معاملے میں 15 روز پہلے جو بھی فیصلہ کرنا ہے کر دینا چاہئیے تھا، عمران خان سمیت اپوزیشن کو احتجاج کا پورا حق ہے لیکن ہم پارلیمنٹ کے ذریعے مسائل کے حل پر یقین رکھتے ہیں اسی لئے پانامہ کے معاملے پر بھی اپوزیشن کا بل پیش کیا ہے۔وہ لطیف آباد نمبر 2 میں پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوید قمرشاہ سے ان کے والد سابق سینیٹر سید قمرالزماں شاہ کے انتقال پر تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، اس سے قبل پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماءقمرالزماں کائرہ نے بھی میڈیا سے گفتگو کی۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ سیاست میں احتجاج کا سب کو حق حاصل ہے اپوزیشن اپنے مطالبات کے لئے احتجاج کے مختلف طریقے اختیار کرتی ہے 2 نومبر کا دھرنا کوئی نئی بات نہیں، مگر خوف یہ ہے کہ احتجاج کوئی اور صورت اختیار نہ کر جائے حکومت کو بھی یہ خیال رکھنا چاہئیے کہ پرتشدد ماحول پیدا نہ ہو اور پی ٹی آئی کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ احتجاج کو ایسے رخ پر نہ جانے دے جس سے انسانی جانوں کے ضیاع کا خطرہ پیدا ہو۔ اپنے خلاف عمران خان کی طرف سے سخت تنقید اور نازیبا زبان استعمال کرنے کے حوالے سے توجہ دلانے پر خورشید شاہ نے کہا کہ عمران خان جس طرح سوچ رہے ہیں میں اس سے بہت آگے ہوں نیب کے چیئرمین کا تقرر آئین اور قانون کے مطابق کیا گیا تھا اس میں کسی کی ذاتی رائے کا مسئلہ نہیں تھا اس لئے عمران خان کی تنقید اور طعنہ زنی غلط ہے۔حکومتی وفد کی ان سے ملاقات کے حوالے سے سوال پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومتی وفد نے ہمیں جواب دیا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین کے پیش کردہ 3 مطالبات پورے کرنے کے سلسلے میں ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے تاہم اپوزیشن کے پیش کردہ پانامہ بل پر ہم مل بیٹھ کر حل نکال سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومتی وفد سے کہا ہے کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے پی ٹی آئی سمیت جو مشترکہ بل پیش کیا ہے اس کے بارے میں بتائیں کہ وہ اس پر کتنی پیشرفت کر سکتے ہیں۔ مصطفی کمال اور گورنر عشرت العباد کے باہمی الزامات کے حوالے سے سوالات پر انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عشرت العباد اور مصطفی کمال ایک ہی گھر کی دو ہانڈیاں ہیں جو آپس میں ٹکرا رہی ہیں۔ نئے آرمی چیف کے تقرر کے بارے میں ایک سوال پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کو اس سلسلے میں تاخیر نہیں کرنی چاہئیے اس سلسلے میں فیصلہ 15 روز پہلے کر دینا چاہئیے تھا جو بھی فیصلہ کرنا ہے جلدی کر دیا جائے۔ کیا عمران خان کا دھرنا دینا غیرقانونی اور غلط ہے اس پر خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی پارلیمنٹ کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اسی لئے ہم نے پانامہ کے معاملے میں بل پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے اس پر عمران خان کی پارٹی کے بھی دستخط ہیں ہم چاہتے ہیں کہ تمام مسائل پارلیمنٹ کے ذریعے حل ہوں۔
خورشید شاہ