کوئٹہ :ایک زخمی فوجی جوان دم توگیا انکوائری کمشن بنے گا وکلا کی ہڑتال
کوئٹہ+ لاہور+ کراچی (بیورو رپورٹ+ نامہ نگاران خصوصی+ سٹاف رپورٹر) صوبائی ایپکس کمیٹی نے 24 اکتوبر کے پولیس ٹریننگ کالج کے دہشت گردی کے واقعہ کی تحقیقات کیلئے وسیع اختیارات کے حامل انکوائری کمشن کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے، جس میں تمام متعلقہ اداروں کے حکام شامل ہونگے، کمشن واقعہ کی مکمل چھان بین کرکے اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے واقعہ کی ذمہ داری کا تعین بھی کریگا، صوبائی اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی صدارت میں ہوا جس میں صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، آئی جی پولیس احسن محبوب، آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن اور دیگر متعلقہ سول و عسکری حکام شریک ہوئے۔ اجلاس میں خودکش حملوں اور دہشت گردی کے دیگر واقعات کے تدارک اور روک تھام کے لیے ایک نئی حکمت عملی کے تحت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس حوالے سے متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی گئیں۔ اجلاس میں پولیس فورس کی قربانیوںکو سراہتے ہوئے فورس کے مورال کو بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ، جبکہ اس بات سے بھی اتفاق کیا گیا کہ امن و امان کی موجودہ صورتحال اور سیکورٹی کے حوالے سے درپیش چیلنجز کے پیش نظر کسی قسم کی کوتاہی کی گنجائش نہیں رہتی لہذا تمام سیکورٹی فورسز کو بالعموم اور پولیس فورس کو بالخصوص اپنی کارکردگی میں اضافہ کرنا ہوگا۔ سکیورٹی پلان ازسرنو ترتیب دیا جائے گا۔ دریں اثناء کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سنٹر کالج پر ہونے والے دھماکے سے زخمی ہونے والا ایک اور فوجی جوان شہید ہوگیا، فوجی جوان ساجد کا تعلق سپیشل کمانڈو ونگ سے تھا۔ شہدا کی تعداد 64 ہوگئی۔ حملے کے بعد بدھ کو بھی فضا سوگوار رہی، تمام سرکاری عمارتوں پر لگے قومی پرچم سر نگوں رہے، کوئٹہ، لاہور سمیت ملک بھر میں مکمل شٹرڈائون رہا۔ ہڑتال کے باعث کوئٹہ شہر میں لیاقت بازار، قندھاری بازار اور جناح روڈ سمیت تمام کاروباری مراکز بند رہے۔ ادھر سانحہ کوئٹہ کے بعد شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی۔ ادھر سانحہ کوئٹہ کے خلاف پاکستان بارکونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی اپیل پر بدھ کو ہڑتال کی گئی۔ بلوچستان حکومت نے شہدا کی میتوں کو پاکستانی پرچموں میں لپیٹ کر ایمبولینسز کے ذریعے بھجوانے کے بجائے ویگنوں کی چھتوں پر رکھ کر بھجوائیں۔ شہید ہونے والے 20 پولیس اہلکار جن کا تعلق تربت سے تھا کو بدھ کو تربت میں سپردخاک کردیا گیا۔ شہدا کی پولیس لائنز میں ان کی نمازہ جنازہ اداکی گئی۔ حملے کی تحقیقات کے لئے حکومت بلوچستان نے کمیٹی تشکیل دیدی۔ کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی اعتزاز گورایا ہوں گے جو حملے کے تمام پہلوئوں سے تحقیقات کرے گی۔ کمیٹی میں ایف آئی اے اور دیگر تحقیقات کرنے والے اداروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) پولیس عبدالرزاق چیمہ کے مطابق تحقیقات میں پنجاب فرانزک ایجنسی کی معاونت بھی حاصل کی جائے گی۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے دہشت گردی کے واقعہ کیخلاف جنرل ہائوس اجلاس میں مذمتی قرار داد منطور کر لی۔ پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ میں گزشتہ روز شہدائے پولیس ٹریننگ سنٹر کوئٹہ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا، سی سی پی او لاہور امین وینس، ایڈیشنل آئی جی آپریشنز کیپٹن عارف نواز، ایڈیشنل آئی جی اسٹیبلشمنٹ ڈاکٹر عارف مشتاق، ایڈیشنل آئی جی لیگل علی ذوالنورین شیخ، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب عامر ذوالفقار خان ،ڈی آئی جی آپریشنز لاہور ڈاکٹر حیدر اشرف، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ز بی اے ناصر، ڈی آئی جی آئی ٹی شاہد حنیف،سمیت اعلیٰ افسران اور پولیس جوانوں کی بڑی تعداد نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔ بلوچستان کے چیف سیکریٹری نے ایک مراسلے میں پولیس، انتظامیہ اور ایف سی سے کہا ہے کہ محلوں کی سطح پر مقامی عمائدین کے تحت امن کمیٹیوں کو فعال بنایا جائے۔ امن کمیٹیوں کو فعال بنانے کے ساتھ ساتھ ضلعی سطح پر انٹیلیجنس کے نیٹ ورک کو مربوط اور فعال بنایا جائے۔ مراسلے کے مطابق صوبے بھر میں حساس مقامات پر ریپڈ رسپانس فورس کے ساتھ ساتھ ایف سی بھی تعینات کی جائے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی اور دیگر سرکاری عمارتوں پر سکیورٹی سخت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ بلوچستان نے سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں ٹریننگ مکمل کرنے والے اہلکاروں کو واپس بلوانے کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں، اس معاملے میں جو بھی ملوث ہوا اسے قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں سرفراز بگٹی نے کہا صوبائی حکومت سانحہ کے حوالے سے تحقیقات کررہی ہے اور بہت جلد ہی اس کے نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیڈٹس کو واپس بلوانے کے معاملے میں جو بھی ملوث ہوا اسے قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے گی۔ لاہور سمیت کئی علاقوں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف چاروں صوبے متحد ہیں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں کامیابی ضرور حاصل کریں گے سانحہ کوئٹہ دلخراش واقعہ ہے سندھ حکومت زخمی ہونے والوں کے علاج معالجے کیلئے ہر تعاون کرنے کو تیارہے۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ کے دورے کے موقع پر گزشتہ روز پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کی سول ہسپتال میں عیادت کے موقع پرصحافیوںسے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ذرائع وزارت داخلہ کے مطابق پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ آوروں کی شناخت سے متعلق ابتدائی رپورٹ وزیر داخلہ کو پیش کر دی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں کے اعضا کی نادرا ڈیٹا بیس سے شناخت نہیں ہو سکی۔ تینوں حملہ آوروں کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔