”اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں“ 21 اپریل 1948 .... قرارداد نمبر 47
محمد ریاض اخترriazakhtar.nw@gmail.com
وفاقی دارالحکومت اسلام آبادکے معروف سیکٹر ایف الیون میں حریت لیڈر یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک سے ملاقات میں مسلم لیگی راہنما چودھری جعفر اقبال نے انہیں حوصلہ دیا، یاسین ملک کی دلیرانہ قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان شاءاﷲ آزادی کا خواب تعبیر ہونے والا ہے بھارت اب زیادہ دیر تک مقبوضہ کشمیر پر اپنا تسلط قائم نہیں رکھ سکتا۔ دنیا سے بھارتی فوج کے مظالم پوشیدہ نہیں ،وقت آگیا ہے کہ اقوام عالم یو این او میں 21 اپریل 1948 ءکو فائل ہونے والی قرارداد نمبر 47 پر عملدرآمد کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ دکھ اور تکلیف اس بات پر ہے کہ مودی سرکار کے ایماءپر سری نگر ہسپتال کی انتظامیہ زیر علاج کشمیری لیڈر یاسین ملک کی طبی سہولتوں کی فراہمی میں رکاوٹ ہے۔ غلط تشخیص اور بے وقعت انجکشن سے ان کا بازو مفلوج ہے ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ ان کے بازو پر سوجن بہت زیادہ پڑ گئی ہے ۔چودھری جعفر اقبال سے قبل پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی نے بھی یاسین ملک کی اہلیہ سے ملاقات کی‘ سابق وزیر خارجہ نے عالمی برادری سے بیمار لیڈر کو طبی سہولتوں کی عدم فراہمی پر شدید رنج کا اظہار کیا انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت ایسے غیر انسانی قدم سے اپنی ساکھ کھو رہا ہے .... آج 27 اکتوبر ہے یہ دن کشمیریوں کے لئے یوم سیاہ ہے پاکستان‘ آزادکشمیر اور دنیا بھر میں کشمیری آج بھارت کے خلاف بھرپور احتجاج کریں گے وہ اقوام متحدہ سمیت بڑی ریاستوں اور بڑی طاقتوںکو بھارت کے ان مظالم کی طرف مبذول کروائیں گے جو 69 سال سے مقبوضہ وادی میں ڈھا رہا ہے۔ بھارتی سرکار کی ہٹ دھرمی کے باعث نہ صرف کشمیریوں کی مشکلات سے بڑھ رہی ہے بلکہ پورا خطہ آگ اور اس کی تپش کی لپیٹ میں ہے تاہم برہان مظفر وانی کی شہادت سے جس تحریک کا احیاءہوا ہے اب اسے روکنا‘ اسے دبانا بھارت کے لئے مشکل ہو جائے گا ۔کشمیریوں کی 4 نسلیں قربانی کی داستانیں رقم کر چکی ہیں ان شاءاﷲ لمحہ موجود میں کشمیر کی آزادی روکنا اس کے آگے مصلحت کے بند باندھنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔ سابق وفاقی وزیر میرباز کیھتران نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کئی دہائی سے وقت گزارو پالیسی پر گامزن ہے لیکن اب وہ دنیا کو زیادہ دیر تک اندھیرے میں نہیں رکھ سکتا آج اقوام جہاں کی نظریں مقبوضہ وادی میں بھارتی ظلم و ستم پر ہیں۔ امریکہ ‘ برطانیہ ‘ روس ،جرمنی اور یورپی یونین سمیت کئی پلیٹ فارم پر اسے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سوال کا مسلسل سامنا ہے۔ پاکستان اور پاکستانی قوم کشمیریوں اور کشمیر کاز سے علیحدہ نہیں ہوئی نہ آنے والے وقتوں میں اس کا تصور کیا جا سکتا ہے پاکستان اپنے اس م¶قف کا بار بار اظہار کر چکا ہے کہ کشمیر صرف ایک مسئلہ نہیں بلکہ یہ پاکستان اور بھارت کے مابین تمام مسائل کی جڑ ہے اس لئے پاکستان کا مطالبہ عین انصاف پر مبنی ہے کہ بھارت سب سے پہلے کشمیر پر بات کرے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان بنیادی مسئلہ یہی ہے اور اس سے ہی دونوں ممالک کا امن اور خوشحالی منسلک ہے....!! 27 اکتوبر 1947یہ وہ سیاہ دن ہے جب تقسیم برصغیر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے فوج کشی کے ذریعے کشمیر پر ناجائز قبضہ کیا اسی روز سے کشمیری بھارت کی اس مداخلت ‘ بدمعاشی اور ظلم و نا انصافی کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے ایک عالمی رپورٹ کے مطابق 90 کی دہائی سے ابتک مقبوضہ وادی میں 94 ہزار کشمیریوں کی شہادت کی شمع روشن کی گئی‘ ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم ہو چکے 23 ہزار خواتین کے سروں سے سہاگ کی چادریں چھینی گئیں اب یہ بیوہ خواتین زمانے کے رحم و کرم پر ہیں ایک لاکھ سے زائد بچے یتیمی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں جن عفت مآب خواتین کی بے حرمتی کی گئی ان کی تعداد بھی ایک ہزا سے متجاوز ہے یہ ہے شائنگ انڈیا کا ایک جمہوری چہرہ یہ ....درست ہے کہ تقسیم ہند کے وقت وقتی مسائل تو بلاشبہ موجود تھے لیکن ریڈ کلف کی تاریخی بددیانتی اور ہندو انگریز گٹھ جوڑ نے اس بڑے اور طویل المدت مسئلے کو جنم دیا جس نے ان وقتی مسائل کو بھی طویل کیا لیکن آج بھی اگر کشمیر کا مسئلہ حل کرنے پر توجہ دی گئی تو برصغیر میں امن قائم ہونے کی قابل عمل صورت نکل آئے گی لیکن ایسا نہ ہو رہا ہے اور نہ ہونے کے امکانات نظر آرہے ہیں۔ بھارت کُھل کر کھیل رہا ہے اور عالمی طاقتوں کی خاموشی اور مجرمانہ غفلت اس مسئلے کو مزید الجھا رہی ہے اور دو ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔ اس وقت سرحدوں پر جو صورت حال ہے اس کا کلی طور پر ذمہ دار بھارت ہے اور بھارت اس کا اعتراف بھی کر رہا ہے چاہے وہ بڑھک ہی کیوں نہیں مار رہا لیکن سرجیکل سٹرائیک جیسے جرم کا اعتراف کر رہا ہے یعنی سرحدوں کے اندر آکر کھلم کھلا دہشت گردی، اگر چہ وہ پہلے بھی سرحدوں کے اندر آکر دہشت گردی کرتا ہے لیکن چور ی چھپے کبھی افغانستان کے راستے کبھی بلوچستان کے اندر چوروں کی طرح آتا ہے اور دہشت گردی کر کے چلا جاتا ہے لیکن الزام وہ پاکستان پر لگاتا ہے ۔ اس وقت اس کا دہشت گرد وزیراعظم خود اور اس کے تمام نتہا پسند ہندو حمایتی دیوانگی کی حد تک پاکستان دشمنی میں مبتلا ءہو چکے ہیں لیکن کشمیری اس سب کچھ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اپنی جدو جہد جاری رکھے ہوئے ہیں وہ 27 اکتوبر 1947 کو شروع ہونے والی اس سیاہ رات کو ختم کرنے کے لیے ہر صورت پُر عزم ہیں تاکہ ان کی آنے والی نسلیں ہندو بھارت کی غلامی سے محفوظ رہ سکیں۔کشمیری اور پاکستانی چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ اپنی قرارداد پر عمل درآمد کرے‘ جب تک یہ مسئلہ ہے غربت ‘ افلاس اور بےروزگاری کی آکاس بیل خطے میں موجود رہے گی بھارت ہوش کے ناخن لے‘ امن کی کوششوں کا حصہ بنے اس کے لئے وہ پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا کر تعمیری اور انقلابی قدم اٹھائے اور مسئلہ اقوام متحدہ کو حل کرنے دے۔