مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال، لندن میں مظاہرہ، برسلز میں ملین مارچ ہوگا
سلطان سکندرآج دنیا بھر میں کشمیری ایسے حالات میں مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ فوجی تسلط کے خلاف یوم سیاہ منا رہے ہیں جب مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی طرف سے پرامن تحریک پر پیلٹ گنوں کی فائرنگ سے 109 نوجوان شہید، دس ہزار زخمی اور سات ہزار گرفتار کئے جاچکے ہیں۔ زیر حراست ممتاز کشمیری حریت پسند لیڈر محمد یاسین ملک کی بگڑتی ہوئی صحت پر کشمیری اور پاکستانی حلقے بالخصوص اسلام آباد میں اہلیہ مشعال ملک سراپا احتجاج ہیں۔ اب ان کی صحت بہتر ہورہی ہے۔ سیز فائر لائن (کنٹرول لائن) نے یاسین ملک سمیت بے شمار کشمیری منقسم خاندانوں کو انسانی المیہ سے دوچار کررکھا ہے۔ 27 اکتوبر 1947ءکو بھارت نے سری نگر ائرپورٹ پر فوجیں اتار کر فوجی قبضہ کرلیا جب مجاہدین سری نگر کے قریب پہنچ چکے تھے تب سے اب تک بھارتی قابض فوج جس کی تعداد اب 8 لاکھ ہوچکی ہے، پرامن اور مظلوم کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، پانچ لاکھ کشمیری جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ کشمیری عوام اپنے پیدائشی اور اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حصول کے لئے آج بھی سراپا احتجاج ہیں۔ آج حریت کانفرنس کی کال پر کرفیو کے باوجود یوم سیاہ پر مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال ہوگی۔ اسلام آباد میں اے پی ایچ سی آزاد کشمیر شاخ چائنہ چوک سے ڈی چوک تک پرامن واک اور مظاہرہ کرے گی۔ آزاد کشمیر اور پاکستان سمیت بیرونی ممالک میں بھی کشمیری یوم سیاہ منائیں گے۔ لندن میں برطانوی وزیراعظم کی اقامت گاہ 10 ڈاﺅننگ سٹریٹ پر کشمیریوں کے مظاہرے کی قیادت صدر آزاد جموں و کشمیر سردار محمد مسعود خان، قانون ساز اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر چودھری محمد یاسین، جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر اور ممبر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی اور کشمیری تنظیموں اور کمیونٹی کے رہنما اور برسلز میں ملین مارچ کی قیادت آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چودھری اور دیگر کشمیری رہنما کریں گے۔ بیرسٹر سلطان محمود اس سے پہلے لندن میں بھی ملین مارچ کرچکے ہیں اور وہ نیویارک لندن اور دیگر یورپی ممالک میں مزید ملین مارچ کرنے کے لئے پرعزم ہیں جبکہ چودھری محمد یاسین اور عبدالرشید ترابی نے کشمیر کاز کے لئے برطانیہ کے مختلف شہروں میں مشترکہ احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 24 اکتوبر کو آزاد جموں و کشمیر کا 69واں یوم تاسیس کشمیر کی آزادی، الحاق پاکستان تک جدوجہد اور بیس کیمپ کے عملی تقاضے پورا کرنے کے عزم بالجزم کے ساتھ منایا اور تمام ضلعی صدر مقامات پر مظاہروں اور تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر قائم مقام صدر ریاست نے دارالحکومت مظفر آباد میں پرچم کشائی کی اور خطاب کیا جبکہ پولیس کے چاک و چوبند دستے نے اسے سلامی دی۔ اس اہم قومی تقریب میں اپوزیشن رہنماﺅں کی شرکت کی روایت پنپ نہیں سکی تاہم جامعہ کشمیر میں یوم تاسیس کے حوالے سے منعقدہ سیمینار میں قائم مقام صدر، وزیراعظم، سابق وزیراعظم اور مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان، حریت کانفرنس کے کنونئر غلام محمد صفی جماعت اسلامی کے قائم مقام امیر نورالباری، عطیہ عنایت اللہ اور وائس چانسلر نے خطاب کیا۔ قائم مقام صدر نے کہا کہ کشمیری پاکستان کے نقشہ جغرافیہ کو وسعت دیں گے۔ آزادی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا، بھارتی تسلط سے آزادی کے لئے ہمارے بزرگوں نے جو چراغ روشن کیا تھا، اس کو نوجوان نسل اپنے خون اور قربانیوں سے روشن رکھے ہوئے ہے۔ سردار عتیق کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج نے کشمیر کو قتل گاہ میں تبدیل کردیا ہے۔ کشمیری مصنوعی خونی لکیر کو تسلیم نہیں کرتے۔ عوامی سطح پر یوم تاسیس کی اہم تقریب آزاد کشمیر کے اولین دارالحکومت جنجال ہل (سدھنوتی) میں جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام منعقد ہوئی۔ اس موقع پر جے کے پی پی کے صدر او رممبر قانون ساز اسمبلی سردار خالد ابراہیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کی آزادی اور پاکستان سے الحاق تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ 19 جولائی 1947ءکو جس منزل کا تعین غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان نے کیا تھا اور اس کے لئے 24 اکتوبر 1947ءکو جنجال ہل کے تاریخی مقام پر انقلابی حکومت کی بنیاد رکھی تھی، اس کے تحفظ اور حصول کے لئے جدوجہد جاری و ساری رکھیں گے۔