پانامہ لیکس کے حوالے سے 303 افراد کو نوٹس بھیجے صرف 94 نے جواب دیا ایف بی آر
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) ایف بی آر نے قومی اسمبلی کی مجلس قائمہ برائے خزانہ کو بتایا ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے 303 افراد کو نوٹس بھیجے تاہم ان میں سے اکثریت نے ان کے جواب دینے کی زحمت نہیں کی ہے۔ مجلس قائمہ کا اجلاس قیصر شیخ کی صدارت میں منعقد ہوا۔ ایف بی آر نے اجلاس میں بتایا کہ 303 افراد میں سے صرف 94 نے جواب دیا۔ اجلاس میں ایف بی آر‘ سٹیٹ بنک اور ایس ای سی پی کی طرف سے پانامہ پیپر کی تحقیقات کے بارے میں بریفنگ دی گئیں۔ اجلاس میں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ارکان نے شرکت نہیں کی جس پر کمیٹی ممبران نے اپنی تشویش ظاہر کی۔ کمیٹی ارکان نے کا کہنا تھا کہ انہوں نے پانامہ پیپرز کے معاملہ کو ایجنڈا کا حصہ تحریک انصاف کے کہنے پر بنایا تھا تاہم تحریک اناف کے ارکان قومی اسمبلی کمیٹی اجلاس میں نہیں آئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تحریک انصاف کے ممبران نے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ اس سے قبل بھی کمیٹی اجلاس میں نہیں آئے۔ تحریک انصاف کے ممبران پانامہ پیپرز کے بارے میں حکومتی اداروں کا موقف نہیں سننا چاہتے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر کی ذمہ دار پاکستانیوں‘ شہریوں کی ٹرانزیکشن کو دیکھنا ہے۔ ایف بی آر نے پانامہ پیپرز کے معاملہ کی تحقیقات کے لئے اہم اقدامات کئے۔ ڈی جی انوسٹی گیشن اینڈ انٹیلی جنس کو اس کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ ڈی جی انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن نے اجلاس میں بتایا کہ پانامہ پیپرز کی تحقیقات کے لئے کچھ رکاوٹیں بھی حائل ہیں۔ میڈیا نے نامکمل معلومات دی ہیں۔ ایف بی آر نے 303 ایڈریس تلاش کئے۔ ان لوگوں کو نوٹس جاری کئے گئے اور ان سے معلومات طلب کی گئیں۔ چیئرمین ایس ای سی پی نے کہا کہ ایس ای سی پی نے ایف بی آر کو کمپنیوں کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ای سی پی ”ان لینڈ“ کمپنیوں کے لئے ریگولیٹر ہے اور غیر ملکی کمپنیوں سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ جبکہ مقامی کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ بیرون ملک رجسٹرڈ کمپنیوں کے بارے میں بتائیں جن کے ڈائریکٹر وہی ہیں جو مقامی کمپنیوں کے بھی ہیں۔ گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان نے اجلاس میں کہا کہ بینک 5 ملین ڈالر تک کی ایکویٹی سرمایہ کاری کی منظوری دیتا ہے۔ جبکہ اس سے زائد کی سرمایہ کاری کی منظوری ای سی سی دیتی ہے۔ بینک کے پاس جو معلومات ہیں ان کے مطابق بیرون ملک 85 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ بینک ریگولیٹر ہے جبکہ تفتیش کار نہیں ہے۔ اجلاس میں آفتاب احمد خان شیر پا¶ کے شماریات کی تنظیم نو کے ترمیمی بل کو منظور کرلیا۔ اجلاس میں رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگنے کے مضمرات پر بات چیت کی گئی۔ اجلاس میں احمد سعید خان منہاس کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی بنائی گئی جو اس سلسلہ میں سفارشات تیار کرے گی۔ سب کمیٹی سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد ٹیکس لگنے کے ایشو کے بارے میں سفارشات دے گئی۔ اجلاس میں سٹیل وائرراڈ پر 30 فی صد ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کے ایشو پر بات کی گئی۔ ایف بی آر کو ہدایت کی گئی کہ وہ سٹیک ہولڈرز کی صلاح مشورے سے اس معاملہ کو حل کرے۔ کمیٹی نے چیئرمین ایف بی آر کو ہدایت کی کمرشل اور صنعتی امپورٹرز پر انکم ٹیکس کے فرق کے بارے میں کمیٹی کی سفارشات سے عمل کیا جائے۔
ایف بی آر