ہلیری کی شام کے متعلق پالیسی سے تیسری عالمی جنگ شروع ہو سکتی ہے : ٹرمپ
فلوریڈا (اے پی پی+این این آئی+ بی بی سی) امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہلیری کلنٹن کی شام کے بارے میں خارجہ پالیسی سے تیسری جنگِ عظیم شروع ہو سکتی ہے۔امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں ٹرمپ نے نیشنل ڈورل گولف ریزورٹ میں برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو شامی صدر بشار الاسد کو استعفیٰ دینے پر قائل کرنے کی بجائے شدت پسند تنظیم داعش کو شکست دینے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ٹرمپ نے اپنی ہی جماعت رپبلکن پارٹی کے رہنماؤں کو بھی ہدفِ تنقید بنایا کہ وہ ان کے پیچھے کھڑے نہیں ہو رہے۔ٹرمپ نے کہا کہ اگر آپ نے شام کے بارے میں ہلیری کلنٹن کی سنی تو اس کا نتیجہ جنگِ عظیم سوم کی شکل میں نکلے گا۔انہوں نے کہا کہ آپ صرف شام سے نہیں، بلکہ شام سے، روس سے اور ایران سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ایسے ملکوں کے مقابلے میں جہاں خالی باتیں بنائی جاتی ہیں تاہم روس ایسا ملک ہے جہاں ایٹمی ہتھیار کام کرتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہلیری کلنٹن روسی صدر ولادی میر پیوٹن پر کڑی تنقید کرنے کے بعد ان سے بات نہیں کر پائیں گی۔ میڈیا سے تعلق رکھنے والے بعض لوگ ان کے خلاف متحد ہو گئے ہیں اور انتخابات میں دھاندلی کی سازش کر رہے ہیں۔میری پارٹی کی قیادت سے لوگ بہت برہم ہیں، کیوں کہ اگر ہمیں اوپر کی حمایت حاصل ہو تو ہم یہ انتخابات سو فیصد جیت سکتے ہیں، میرا خیال ہے کہ ہم اس کے بغیر بھی جیت جائیں گے۔ٹرمپ نے ایک بار پھر اس بات کا عندیہ دیا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو صدر اوباما کا ہیلتھ کیئر پروگرام ختم کردیں گے، ان کا کہنا تھا کہ صدر اوباما کا متعارف کرایا گیا ہیلتھ کیئر پروگرام ایک مہنگا منصوبہ ہے۔امریکی صدر بارک اوباما نے ایک بار پھر امریکی عوام سے اپیل ہے کی کہ وہ بھاری اکثریت کے ساتھ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کو کامیاب اور ریپبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کو شکست کا مزہ چکھائیں کیونکہ ملک وائٹ ہاوس کے اوول آفس میں رائلٹی شو کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ کیلیفورنیا میں استقبالیہ کے دوران اپنے خطاب میں اوباما نے کہا کہ 68سالہ ہلیری ایک قابل امیدوار ہیں جنہوں نے اپنی تیاریاں مثبت انداز میں کی ہیں۔ ان کے پاس صبروتحمل اور کام کرنے کے آداب اور تجربہ بھی موجود ہیں لہذا یہ کہنا مناسب ہوگا کہ ہلیری، ٹرمپ سے کہیں زیادہ بہتر ہیں اور دوسری طرف ایک ایسا شخص ہے جس کے بارے میں زیادہ بولنا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا خواتین محض جنسی تسکین کا نام نہیں ہے۔ اوباما نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ خاتون اول مشیل بھی اس وقت مختلف انتخابی ریلیوں میں شرکت کررہی ہیں۔