10 سال بعد مردم شماری لازمی ہو گی: قائمہ کمیٹی خزانہ نے ترمیمی بل منظور کر لیا
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی) چیئرمین ایف بی آر نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا ہے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے 303 افراد کو نوٹس بھیجے ہیں تاہم ان میں سے اکثریت نے ان کے جواب دینے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس قیصر شیخ کی صدارت میں ہوا۔ ایف بی آر کے اجلاس میں بتایا گیا کہ 303 افراد میں سے صرف 94 نے جواب دیا ہے۔ سٹیٹ بنک اور ایس ای سی پی کی طرف سے پانامہ پیپر کی تحقیقات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ارکان نے شرکت نہیں کی جس پر کمیٹی ارکان نے تشویش ظاہر کی۔ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ انہوں نے پانامہ پیپرز کے معاملے کو ایجنڈا کا حصہ تحریک انصاف کے کہنے پر بنایا تھا تاہم تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کمیٹی اجلاس میں نہیں آئے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تحریک انصاف کے ارکان کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔ اس سے قبل بھی کمیٹی اجلاس میں نہیں آئے۔ تحریک انصاف کے ارکان پانامہ پیپرز کے بارے میں حکومتی اداروں کا موقف نہیں سننا چاہتے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر کی ذمہ داری ٹیکس کے متعلق امور پر نظر رکھنا ہے پاکستانیوں شہریوں کی ٹرانزیکشن کو لکھنا ہے۔ ابی بی آر نے پانامہ پیپرز کے معاملہ کی تحقیقات کے لئے اہم اقدامات کئے۔ ڈی جی انوسٹی گیشن اینڈ انٹیلی جنس کو اس کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ ڈی جی انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن نے اجلاس میں بتایا کہ پانامہ پیپرز کی تحقیقات کے لئے کچھ رکاوٹیں بھی حائل ہیں، میڈیا نے نامکمل معلومات دی ہیں۔ 303 ایڈریس تلاش کئے، ان لوگوں کو نوٹس جاری کئے گئے اور ان سے معلومات طلب کی گئیں۔ چیئرمین …… نے کہا کہ ایس ای سی پی نے ایف بی آر کو کمپنیوں کے بارے میں ضروری معلومات فراہم کر دی ہیں۔ گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان نے کہا کہ بنک 5 ملین ڈالر تک کی ایکویٹی سرمایہ کاری کی منظوری دیتا ہے جبکہ اس سے زائد کی سرمایہ کاری کی منظوری ای سی سی دیتی ہے۔ بنک کے پاس جو معلومات ہیں ان کے مطابق بیرون ملک 85 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔ بنک ریگولیٹر ہے تفتیش کار نہیں، اجلاس میں آفتاب احمد خان شیرپائو کے شماریات کی تنظیم نو کا ترمیمی بل منظور کر لیا۔ اجلاس میں ریئل اسٹیٹ پر ٹیکس لگنے کے مضمرات پر بات چیت کی گئی۔ اجلاس میں احمد سعید خان منہاس کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی بنائی گئی جو سفارشات تیار کرے گی۔ سب کمیٹی سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد ٹیکس لگنے کے ایشو کے بارے میں سفارشات دی گئیں اجلاس میں سٹیل وائر راڈ پر 30 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کے ایشو پر بھی بات کی گئی۔ کمیٹی نے چیئرمین ایف بی آر کو ہدایت کی کہ کمرشل اور صنعتی امپورٹرز پرانکم ٹیکس کے فرق کے بارے میں کمیٹی کی سفارشات پر عمل کیا جائے۔ قائمہ کمیٹی خزانہ نے ادارہ شماریات کی گورننگ کونسل کی تنظیم نو اور ہر دس سال بعد مردم شماری کرانے کے حوالے سے جنرل ا سٹیسٹکس ری آرگنائزیشن(ترمیمی ) بل 2016 کی متفقہ منظوری دی، بل کے تحت دس سال بعد مردم شماری کرانا لازمی ہوگی ادارہ شماریات کی گورننگ کونسل میں صوبوں کی مشاورت سے چاروں صوبوں سے ایک ایک نمائندہ لیا جائے گا،کمیٹی نے رئیل اسٹیٹ کے شعبہ میں زمین کی قیمت اور عائد ٹیکسوں کے حوالے سے رئیل اسٹیٹ ،بلڈرز کے تحفظات پر غور کے لئے میاں عبدالمنان کی سر براہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔ ادارہ شماریات کے سربراہ آصف باجوہ نے کہاکہ پارلیمنٹ کی ہدایات کی روشنی میں ادارہ شماریات میں تمام صوبوں کی نمائند گی شامل ہے۔کشمیر اور گلگت بلتستان کی نمائند گی کے لئے بھی کام شروع ہے۔ کمیٹی نے ہر دس سال بعد ملک میں مردم شماری کرانے کے بل کی متفقہ منظور ی دے دی ۔ اجلاس میں رئیل اسٹیٹ کے شعبہ میں پراپرٹی پر ٹیکس میں اضافہ اور قیمتوں کے حوالے سے رئیل اسٹیٹ اور بلڈرز کے نمائندوں نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ایف بی آر کی جانب سے ڈی سی ریٹ میں یکدم اضافہ اور ٹیکس عائد کر کے اور قیمتوں دوگنی کرنے سے اس شعبے سے وابستہ صنعت تباہ ہو رہی ہے۔سریا سیمنٹ کی انڈسٹری سمیت منسلک صنعتو ں پر منفی اثر پڑے گا ۔چیئرمین فیڈریشن آف کامرس روئوف عالم پراپرٹی کے شعبے میں بہت بلیک منی آگئی ہے ۔تین سال میں بتدریج ٹیکس اور قیمت بڑھائی جائے۔ پراپرٹی کا پیسہ باہر منتقل ہونا شروع ہو گیا ہے۔کمیٹی نے اس حوالے سے میاں عبدالمننان کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔ پانامہ لیکس کے حوالے سے کمیٹی چئیرمین قیصر احمد شیخ نے کہاکہ پانامہ لیکس کے معاملہ پر کمیٹی نیوٹرل ہے۔