طالبان سے مذاکرات پر پیشرفت میں سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے ۔ وزیراعظم کی چودھری نثار کو ہدایت
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) وزیراعظم محمد نوازشریف نے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو ہدایت کی ہے کہ طالبان سے مذاکرات پر پیشرفت کے سلسلہ میں تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے آل پارٹیز کانفرنس کے ذریعے حکومت کو طالبان سے مذاکرات کا مینڈیٹ دے رکھا ہے۔ وزیراعظم نے کہا مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندے خود کو اس عمل کا حصہ سمجھیں۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا اقتصادی ترقی اور خوشحالی کیلئے امن اور تحفظ بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔ پارلیمانی جماعتوں کو محسوس ہونا چاہئے کہ وہ حکومت طالبان مذاکرات کے عمل کا حصہ ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ امن و سلامتی کے بغیر معاشی خوشحالی ممکن نہیں۔ چودھری نثار نے وزیراعظم کو طالبان سے مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت پر بریفنگ دی اور محرم الحرام کیلئے سکیورٹی اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا حکومت کی کوشش ہے کہ ملک میں امن قائم ہو اور عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جائے، امن و سلامتی کے بغیر ترقی و خوشحالی ممکن نہیں۔ اقتصادی ترقی کیلئے بھی دہشت گردی کا خاتمہ اور امن کا قیام ناگزیر ہے۔ ملاقات میں ملک میں امن و ا مان کی مجموعی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کراچی آپریشن کے حوالے سے نوازشریف نے ہدایت کی کہ جرائم پیشہ عناصر کیخلاف بلاتفریق کارروائیاں جاری رکھی جائیں، ہر صورت مجرمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اس سے قبل اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے وزیراعظم نواز شریف کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اے پی سی کے فیصلوں پر ابھی تک عملدرآمد کیوں نہیں کیا جا رہا۔ اے پی سی ہوئے ڈیڑھ ماہ گزر گیا طالبان سے مذاکرات پر کچھ نہیں بتایا گیا۔ سیاسی جماعتوں، پارلیمنٹ اور قوم کو ابھی تک کچھ نہیں بتایا گیا۔ طالبان سے مذاکرات کیلئے تمام سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔ خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اے پی سی کے فیصلوں پر عملدرآمد کیا جائے، ملک مزید تاخیر کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ قومی اتفاق رائے سے کئے گئے آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر عمل کیا جائے اور اس حوالے سے پارلیمنٹ اور قوم کو اعتماد میں لیا جائے کہ حکومت نے اس پر کیا پیشرفت کی ہے۔ طالبان سے مذاکرات کا بھی بتایا جائے کہ مذاکرات کیوں شروع نہیں کئے گئے، اٹھارہویں ترمیم پر مکمل عملدرآمد نہیں ہورہا، بجلی گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام پریشان ہیں، اپوزیشن عوام کو ریلیف کیلئے حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہے ۔ وزراء پارلیمنٹ میں نہیں آئے اور وہ نہ آکر پارلیمنٹ کی توہین کررہے ہیں ، وزراء کی پارلیمنٹ میں حاضری کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نوازشریف نے 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد ضروری قانون سازی نہ ہونے کے باعث پیدا ہونیوالا قانونی خلا پُرکرنے کیلئے وفاقی وزیر زاہد حامد کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کردی ہے جو ضروری قانون سازی سے متعلق اقدامات تجویزکریگی۔ نوازشریف سے سیکرٹری قانون وانصاف بیرسٹر ظفر اللہ خان نے ملاقات کی۔ وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونیوالے بیان کے مطابق سیکرٹری قانون نے وزیراعظم کو اپنی وزارت کے امور اور کارکردگی سے متعلق بریفنگ دی۔ وزیراعظم نوازشریف نے وزارت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور ملک میں قانون کی حکمرانی یقینی بنانے کیلئے عدلیہ کے تمام فیصلوں پر عملدرآمدکیا جائیگا۔ انہوں نے سیکرٹری قانون کو ہدایت کی کہ عدالتی فیصلوں سے متعلق امور کو جلد ازجلد مکمل کیا جائے، ہماری جماعت نے عدلیہ بحالی تحریک میں بھرپور طریقے سے حصہ لیا جس کی پوری قوم گواہ ہے۔ ہم آزاد‘ فعال اور خودمختار عدالتی نظام پر یقین رکھتے ہیں، شفافیت‘ احتساب اور قانون کی حکمرانی ہمارے مقاصد ہونے چاہئیں۔ تمام امور میں شفافیت اور قانون کی حکمرانی کو بالادست رکھا جانا چاہئے، مجرموں کو کسی طور پر نہیں چھوڑا جاسکتا، 18 ویں ترمیم کے بعد نئے تقاضوں کے مطابق ضروری قانون سازی نہیں کی گئی جس کے باعث قانونی خلاء پیدا ہوا یہ خلاء ختم کرنے کیلئے ضروری قانون سازی کی جائے، سابق حکومت نے ضروری قانون سازی نہ کرکے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی خواجہ ظہیر اور وفاقی سیکرٹری قانون بیرسٹر ظفراللہ اس کمیٹی کے رکن ہوں گے۔ یہ کمیٹی ضروری قانون سازی کیلئے اقدامات تجویز کریگی اور 18 ویں ترمیم کے بعد پیدا ہونیوالے قانونی خلاء کو پر کیا جائیگا۔ وزیراعظم نوازشریف سے پاک فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل طاہر رفیق بٹ نے ملاقات کی اور انہیں فضائیہ کے پیشہ وارانہ امور سے متعلق بریفنگ دی۔ نوازشریف نے ملکی دفاع کیلئے پاک فضائیہ کے کردار کو سراہا اور کہا کہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق فضائیہ کی ضر ورتوں کو ترجیجی بنیادوں پر پورا کیا جائیگا۔ وزیراعظم نے ملکی دفاع کیلئے پاک فضائیہ کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا جدید دور کے تقاضوں کے مطابق پاکستان ائر فورس کی ضروریات پوری کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائیگی۔ قبل ازیں لندن میں پاکستان روانگی سے قبل مسلم لیگ (ن) کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت عالمی سطح پر پاکستان کے امیج کو بہتر بنائیگی۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہے جس کا اظہار دورہ امریکہ کے دوران بھی واضح طور پر کیا گیا۔ ملکی خود مختاری کی حفاظت کرینگے۔ نوازشریف نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے حل کیلئے اقدامات جاری ہیں۔ وزیراعظم نے چیئرمین سی ڈی اے کو حکم دیا ہے کہ کشمیر ہائی وے منصوبے پر کرپشن کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، منصوبے کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے کشمیر ہائی وے کا دورہ کر کے منصوبے پر کام کا جائزہ لیا۔ سی ڈی اے حکام کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ چیئرمین سی ڈی اے نے وزیراعظم کو بتایا کہ گزشتہ ادوار میں متعدد بار نظر انداز کئے جانے اور بدانتظامی کے باعث کشمیر ہائی وے کا منصوبہ اپنے مقررہ وقت پر مکمل نہیں ہوسکا جسکے باعث وفاقی دارالحکومت کے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ گزشتہ دور میں چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے بنائی جانے والی غلط پالیسیوں کے باعث منصوبے کی بروقت تکمیل ممکن نہیں ہوسکی اور لاگت میں بھی کئی گنا اضافہ ہوچکا ہے۔