تعمیر شخصیت (۱)

انسان کو اپنی شخصیت کو پر کشش بنانے اور لوگوں میں عزت و آبرو کے ساتھ رہنے کے لیے چند اصول اپنانے پڑتے ہیں جس سے اس کی شخصیت کی تعمیر ہوتی ہے۔ انسانی شخصیت کی تعمیر کا پہلا اصول یہ ہے کہ انسان جہاں تک ہو سکے علم حاصل کرے کیونکہ علم ہی خیر کی بنیاد ہے۔ عمل اور کیفیات کی عمارتیں علم کی بنیادوں پر ہی استوار ہوتی ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ عقل و خرد کی آنکھ اس وقت تک نہیں دیکھ سکتی جب تک اس میں علم کی روشنی نہ ہو۔ کیونکہ اگر علم کی شمع بجھ جائے تو انسان کی سوچ مختلف خرافات میں مبتلا ہو جاتی ہے۔ جس سے انسان کی توانائیاں تعمیر سے زیادہ تخریب کاری کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ لہذا علم سے کامل وابستگی کے بغیر تعمیرِ شخصیت کی نعمت نہیں مل سکتی کیونکہ بنیاد کے بغیر عمارت قائم نہیں ہو سکتی۔ علم سے محروم شخص تعمیرِ شخصیت کی نعمت سے محروم رہتا ہے۔ 
شخصیت کو تعمیر کرنے کے لیے دوسرا اصول یہ ہے کہ انسان کو اپنی سوچ کو مثبت رکھنا چاہیے۔ جو شخص طعن و تشنیع سے بچ کر مثبت اندازمیں اپنے احوال کی اصلاح کرتا ہے اور اپنی کاوشیں جاری رکھتا ہے اس کی شخصیت کمال کی طرف گامزن ہو جاتی ہے۔ اشفاق احمدلکھتے ہیں جس آدمی کو دوسروں پر تنقید کرنے سے فرصت نہ ہو وہ اپنی اصلاح کی صلاحتیں کھو بیٹھتا ہے۔ جو شخص اپنی زندگی دوسروں پر لعن طعن کرنے میں گزار دیتا ہے وہ نہ کوئی بڑا کام کر سکتا ہے اور نہ ہی اپنی شخصیت میں کوئی کمال پیدا کر سکتا ہے۔ 
شخصیت کو تعمیر کرنے کا تیسرا اصول یہ ہے کہ انسان انا پرستی سے بچے اور حق کا راستہ اختیار کرے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ کبھی بھی انا کو حق پر غالب نہ آنے دے۔
 حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں تمہیں پانچ باتوں کی نصیحت کرتا ہوں جن کو سیکھنے کے لیے اگر تمہیں سواریاں تیار کرنا پڑیں تو کر لینا اور اگر سفر کرنا پڑے تو سفر سے بھی گریز نہ کرنا۔ ان میں سے ایک یہ ہے جب کسی کے سوال کا جواب نہ آتا ہو تو یہ کہنے میں شرم نہ کرنا کہ میں نہیں جانتا۔ مطلب کہ جب اگر کوئی آپ سے سوال پوچھے اور آپ کو اس کا جواب معلوم نہ ہو تو اس کو یہ کہتے ہوئے اپنی بے عزتی محسوس نہ کرنا کہ مجھے نہیں معلوم۔ اس کو غلط جواب دے دینا اور پھر اپنی غلطی پر ڈت جانایہ حق نہیں بلکہ انا پرستی ہے۔اور اسے انا پرستی کا مسئلہ بنانا احساس کمتری ہے ورنہ یہ ممکن نہیں کہ انسان کو دنیا جہاں کے تمام علوم پر مکمل دسترس حاصل ہو۔ اس سے جس قدر ممکن ہو بچنا چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن