دوبھگوڑے سابق افسروں کا کورٹ مارشل

 پاک فوج کے بھگوڑے سابق میجر عادل راجہ اور حیدر مہدی کو غیر حاضری میں کورٹ مارشل میں ٹرائل کے بعد بالترتیب 14 سال اور 12 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی۔ ان دونوں بھگوڑے افسران کے 21 نومبر 2023ءسے رینک بھی ضبط کر لئے گئے ہیں۔ دونوں ملزمان کو پاکستان آرمی ایکٹ مجریہ 1952ءاور آفیشل سیکرٹ ایکٹ مجریہ 1923ءکے تحت فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت سزائیں سنائی گئی ہیں۔ ان دونوں ملزمان کے خلاف فوجی اہلکاروں کو بغاوت پر اکسانے، جاسوسی اور قومی سلامتی کے لئے خطرے سے متعلق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی متعدد دفعات کی خلاف ورزی پر سزائیں سنائی گئیں۔ ملزم عادل راجہ کے خلاف 7 مئی 2023ءکو تھانہ جنوبی لاہور کینٹ میں مقدمہ درج کیا گیا اور 18 جون 2023ءکو باقاعدہ عدالتی کارروائی کی گئی۔ اسے عدالت میں پیش ہونے کے لئے 30 دن کا وقت دیا گیا اور پھر تمام قانونی پراسس مکمل کر کے اس کی مسلسل غیر حاضری پر اسے سات اکتوبر 2023 ءکو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ملزم حیدر مہدی کے خلاف بھی 7 مئی 2023ءکو تھانہ جنوبی چھاو¿نی لاہور کینٹ میں مقدمہ درج کیا گیا اور عدالتی کارروائی کے دوران مسلسل غیر حاضری پر اسے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 131 کے تحت 12 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔ دونوں ملزمان پر بغاوت، دہشت گردی اور تشدد پر اکسانے کے الزامات تھے جبکہ وہ مفرور تھے۔ دونوں ملزمان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں بھی ضبط کی جا چکی ہیں جبکہ ان کے بنک اکاو¿نٹس منجمد کرکے ان کے پاسپورٹ اور قومی شناختی کارڈ منسوخ کر دیئے گئے ہیں اور ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کر دیئے گئے ہیں۔ صرف ان دو ملزمان نے ہی نہیں، اس قبیل کے متعدد دوسرے افراد نے بھی جو ایک سیاسی جماعت کے سوشل میڈیا سیل کے باقاعدہ تنخواہ دار ملازم تھے، سوشل میڈیا پر اس پارٹی کے قائد کے بیانیہ کی بنیاد پر ریاستی اداروں بالخصوص افواج پاکستان کے خلاف بے سروپا الزام تراشی کرتے ہوئے اودھم مچا رکھا تھا جس سے بیرون ملک پاکستان کا تشخص بھی خراب ہورہا تھا اور ریاستی رٹ کی کمزوری کا تاثر بھی پیدا ہو رہا تھا۔ اصولی طور پر تو اس قبیل کے تمام بدقماش عناصر کو کورٹ مارشل کے تحت مجاز عدالت کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیئے تاہم سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں صرف فوج سے وابستہ افراد کا کورٹ مارشل کیا جارہا ہے اور تمام قانونی تقاضے پورے کر کے انہیں سزائیں دی جارہی ہیں۔ ریاست اور اس کے اداروں سے کھلواڑ کی بہر صورت کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔ بھگوڑے افسران کو مثالی سزاو¿ں سے یقیناً اس قبیل کے دیگر عناصر کو بھی عبرت حاصل ہو گی جو دشمن ملک کے ایجنٹ کا کردار ادا کرتے ہوئے ملک کے تشخص و سلامتی کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں۔

ای پیپر دی نیشن