پنجاب کے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کی پکار…!!!!

ریاست کے انتظامی ڈھانچے میں سول بیوروکریسی کا کردار کلیدی ہے لیکن اگر ہم جائزہ لیں تو ملک بھر میں ہمیں اعلی وادنی سول افسران کی اکثریت کام کرنے میں آمادہ نظر نہیں آتی۔ سی سی پی او کو وفاق کام کرنے نہیں دے رہا۔ ذمہ داری حکمرانوں کی ہے یا بیوروکریسی کی لیکن متاثر عوام ہورہے ہیں۔ وفاق اور پنجاب میں جاری رسہ کشی کا ایک نمونہ سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر ہیں جو پنجاب حکومت کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے وفاق کی ناراضگی کا شکار ہوگئے۔
وفاق اور صوبے کی چپقلش ایک اعلٰی افسر کو لے ڈوبی۔ اب چئیرمین عمران خان اور وزیراعلی چوہدری پرویز الہی کو چاہیے کہ غلام محمود ڈوگر کو تگڑا کریں۔ سندھ ، بلوچستان اور کے پی کے میں بھی حالات انتہائی ابتر ہیں۔ پنجاب میں ایکسائز ڈیپارٹمنٹ میں وزیر کے بھائی کے سمدھی نے پورے محکمے کو یر غمال بنا کر رکھا ہے۔ سب ’’وزیر بہادر‘‘ کی آشیر باد سے ہورہا ہے۔ ایک ریٹائرڈ ای ٹی او افسران کی کو ٹرانسفر پوسٹنگ کروا رہا ہے اور ایکسائز افسران و ماتحت عملے نے اس دھونس کیخلاف دفتر میں تالہ بندی کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ مگر پنجاب کی حکومت اور انتظامیہ وزیر موصوف اور انکے بھائی کے سمدھی اس کے سامنے بے بس نظر آرہی ہے۔ یہی حال خیبر پی کے کا ہے۔ صوبائی وزراء اور بیوروکریسی میں اختلافات عروج پر ہیں۔ حکومت اور سیکرٹری صحت کے درمیان آٹھ ہسپتالوں میں ایم آر آئی سروسز کی آئوٹ سورسنگ پر تنازعہ شدت اختیار کر چکاہے۔ 8 ارب کی سرمایہ کاری کا کوئی مستقبل نظر نہیں آرہا۔ وزرا۔ برملا اظہار کررہے ہیں کہ بیوروکریٹس حکومتی احکامات پر عمل نہیں کررہے۔ یہی حالات ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے ہیں۔ سیکرٹری ٹرانسپورٹ عامر لطیف نے عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کے حکومتی احکامات ہوا میں اڑا دئیے ہیں۔ صوبائی اراکین نے سیکرٹری کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرادی اور قائمہ کمیٹی نے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی لیکن سیکرٹری کو عہدے سے نہیں ہٹایا جاسکا۔ چیف سیکرٹری کا کہنا ہے کہ وہ بے بس ہیں۔ قارئین یہی حالات سندھ اور بلوچستان کے ہیں حکومت کی پالیسی پر عمل کرنا بیوروکریسی کی ذمہ داری ہے لیکن حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے بیوروکریسی ذمہ داری اٹھانے کو تیار نہیں ہے۔ عوام میں ایک لاوا پک رہا ہے جو کبھی بھی پھٹ سکتا ہے اور آخر میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب کے ایک اعلی افسر کی جانب سے مجھے بھجوایا گیا حالت زار پر امیق نظر ڈال رہا ہے۔ انکی درخواست ہے کہ یہ خط من و عن شائع کیا جائے
محترم فیصل ادریس بٹ صاحب آپ کا کالم بیوروکریسی کے اہم حلقوں میں روشنی کی مانند پڑھا جاتا ہے ہمارے محکمے کے لیے بھی اواز اٹھائیں ۔
عرض ہے کہ ملک میں جاری سیاسی ا ور حصول اقتدار کی جنگ کے اس دور میں جب سے پنجاب میں "پی ٹی آئی" کی حکومت آئی ہے۔ صوبے کے محصولات و ٹیکس اکٹھا کرنے والا واحد محکمہ ایکسائز, ٹیکسین اینڈ نارکوٹکس ایک تاریخی بیچارگی اور لاوارثیت کا شکار ہے اور وزیر موصوف سردار آصف نکئی اور محکمے کے کرپٹ ترین اور بدنام ترین ریٹائرڈ ملازم مسعود بشیر وڑائچ کے ذاتی مفادات اور تاریخی خرید و فروخت اور اکھاڑ پچھاڑ کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ جس بدنظمی, ملازمین دشمنی اور بدترین ٹھیکے داری کے نظام سے یہ محکمہ اس وقت دوچار ہے اس کی مثال نہ پنجاب کے کسی اور محکمہ, نہ کسی اور صوبے کے کسی بھی محکمے اور نہ ہی آج تک کسی وفاقی محکمے کی تاریخ میں ملتی ہے۔ حیرت ہے کہ محکمے کے ایک ملازم کو تبدیل کر کے کسی دور ضلع (اس میں لاہور سمیت دوسرے تمام اضلاع بھی شامل ہیں) میں ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ پھر چند روز بعد اسے واپس لاہور میں کسی دوسرے ریجن میں ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ پھر مزید کچھ دنوں کے بعد ایک دفع پھر لین دین کے ذریعے اسے واپس اسی ریجن میں ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ کچھ روز اور گزر جانے کے بعد پھر اسی طریقہ کار کے تحت اسے واپس اسی جگہ تعینات کر دیا جاتا ہے جہاں سے اسے پہلی دفعہ ٹرانسفر کیا گیا تھا۔ یوں اہلکار تین مرتبہ لاکھوں روپے کا سفر طے کر کے واپس اپنی پرانی جگہ پر تعینات ہو جاتے ہیں۔ حالات یہاں تک پہنچ گئے ہیں کہ اس نفسیاتی دباؤ اور ڈیمانڈ پوری نہ کر پانے والے بیچارے اہلکاران خودکشی کرنے کی باتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ بخدا حکومتی سربراہان اور ریاست مدینہ کے وارث کہلانے والے لوگوں کو اس بے یارومدگار محکمے کی چیخ و پکار بالکل سنائی نہیں دیتی۔ ظلم کی انتہا تو یہ ہے کہ کئی ٹی وی چینلز اس اندوہناک اور معاشرتی کرپشن پر باقاعدہ پروگرام بھی کر چکے ہیں۔ مگر اقتدار کے ایوانوں کے کانوںپر جوںتک نہیں رینگی۔ بالائے ستم تو یہ کہ ایک دفعہ وزیراعلی پنجاب نے ان حالات کا ایک اہم سطحی اجلاس میں سخت نوٹس لیتے ہوئے سخت احکامات بھی جاری کئے کہ ریٹائرڈ ملازم کا محکمے کے معاملات میں عمل دخل ختم کیا جائے۔ لیکن اس حکم کے ہوا میں اڑ جانے کے سوا اس کی کوئی اہمیت ثابت نہیں ہوئی۔ کیا چئیرمین PTI عمران خان کے کانوں اور نظر تک ایک پورے محکمے کے لٹنے کی خبر ابھی تک نہیں پہنچی۔ خدارا اس محکمے اور اس کے ملازمین پر رحم کیجئے اور بات چئیرمین صاحب تک پہنچائیے۔ کسی ایک بیگناہ اور لاچار نے بھی ان حالات سے تنگ آ کر خودکشی کر لی تو اس کا ذمہ دار کوئی ایک شخص نہیں ہو گا بلکہ حکومت اور معاشرہ ہو گا۔