تیرے وعدوں پہ اعتبار کیا
مکرمی! اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم جناب عمران خان صاحب نے غریب عوام کے لئے جو امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے اس کے اعلان سے قبل ہی یوٹیلیٹی سٹور والوں نے قیمتیں مزید بڑھا دی ہیں جس سے پیکیج کا اعلان بے وقعتی ہو گیا ہے پھر سمجھ نہیں آتی کہ سفید پوش طبقہ جو سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے کیا وہ لنگرسے کھانا یا کسی بھی طرح اپنی سفید پوشی کو قائم رکھنے کے لئے احساس پروگرام یا کسی بھی ایسے پروگرام جس میں تفریق ہو کبھی بھی فائدہ نہیں اُٹھا سکتا خیال تھا کہ جناب وزیر اعظم صاحب بجائے اس کے کہ دوسرے ملکوں میں قیمتوں کا حوالہ دیکر مہنگائی کرنے میں حکومت کو حق بجانب قرار دیتے یہ اعلان کرتے کہ میں نے اپنے وزراء اور معاونین خصوصی مشیروں وغیرہ کی تنخواہیں 6 ماہ کے لئے بند کر دی ہیں اور وہ تمام رقم غریب عوام کی روٹی اور دوائیوں کو سستا کرنے کیلئے وقف کر دی ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں اگر ان کو دو سال بھی تنخواہ یا مراعات نہ ملیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا اور اگر ان کو یہ کہا جائے کہ میں اس کو مشیر یا وزیر بنائوں گا جو قومی خزانے میں اتنی رقم جمع کرائے تو پھر بھی لائن لگ جائے گی۔ جناب وزیر اعظم صاحب آپ صاحب اقتدار ہیں آپ قوم کو یہ فرما رہے ہیں کہ دو خاندانوں سے رقم واپس دلوائیں یہ دو خاندان نہیں سینکڑوں خاندان ہیں جنہوں نے اس ملک کو لوٹا ہے۔ بڑے بڑے محلات بڑے بڑے افسروں کے کئی کئی کنال رقبے میں گھر فروخت نہیں کئے جا سکتے۔ جناب نے انتخابات سے قبل جو وعدے کئے تھے ایک بھی پورا کر دیتے تو مہنگائی کا مسئلہ ہی نہ ہوتا۔ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ مہنگائی ختم کرنے میں نہ ہی حکومت اور نہ ہی اپوزیشن سنجیدہ ہے سب ٹال مٹول سے ہی کام لے رہے ہیں۔ اب اگر حکومت اوراپوزیشن سنجیدہ نہ ہوئی تو عوام نے کسی اور طاقت کی طرف دیکھنا شروع کر دیا تو یہ پیارے وطن کے لئے ایک عظیم سانحہ ہو گا خدا نہ کرے۔ (محمد یوسف جنجوعہ وزیر آباد)