انسان کو اس سرزمین پر اشرف المخلوقات بنا کر بھیجا گیا اور توقع تھی کہ ہم انسان اس کرئہ ارض پر امن اور سلامتی سے رہیں گے اور اس خدا رحمان و کریم کی حمد و ثنا کریں گے اور آخرت میں اللہ کی خوشنودی حاصل کر کے ابدی سکون سے جنت میں گزر بسر کریں مگر انسان نکلا سرکش ، اور اس نے دنیا میں تباہی و بربادی اور اپنی آخرت کو برباد کرنے کا راستہ چنا۔ اس دنیا کے قیام سے اب تک بہت سارے فرعون اور سرکش آئے جو یہ سمجھتے تھے کہ وہ اور ان کی حکمرانی امر ہے مگر سب اپنے اپنے انجام کو پہنچے ۔ اپنے لوگوں پر بے تحاشہ ظلم و جبر اور انہیں اللہ معبود و برحق کی راہ سے ہٹا کر شر اور شرک کے راستے پر چلایا۔ ایک چیز تو روز ازل سے ہی واضح ہے کہ کفر، شرک اور ظلم و جبر کا نظام کبھی نہیں چلا۔
آج کے دور میں بھی ایسے ہی کچھ سرکش نظر آتے ہیں جنہیں آپنا آپ تو نظر آتا ہے مگر انہیں دوسرے مظلوم لوگ جو ان کے ان جابرانہ اور وحشیانہ اقدامات کے باعث اور انکی زیادتیوں کی چکی میں پِس رہے ہیں۔ ان لوگوں کا کام عام اور غریب لوگوں کو بیوقوف بنانا اور انکے جذبات سے کھیلنا ہے ۔ ان کی زندگیوںکی ان کی نظر میں کوئی قیمت نہیں ہے۔اگر کچھ قیمتی ہے تو ان کی اپنی زندگی، ان کا دھن دولت، رتبہ اور ان کا مرتبہ، اور یہ لوگ اس کو بڑھانے اور اس کو قائم رکھنے کیلئے کسی حد تک بھی جا سکتے ہیں اور اگر کچھ لوکوں کی جانیں چلی جائیں یا کچھ بھی ہو جائے تو ان کو اس کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان غریبوں کے خون سے ہی تو ان کے محلوں میں دئیے روشن ہوتے ہیں۔ یہ ساری بات کرنے کی وجہ حالیہ دنوں میں ہونیوالے ایک دو واقعات ہیں کہ جن کے بعد احساس ہوا کہ اوپر کئی دہائیوں سے مسلط رہنے والے ان عجیب حکمرانوں کو ہماری جانوں کی کوئی پرواہ نہیں۔ پہلی بات تو جب بختارو زرداری کی منگنی کا کارڈ دیکھا تو دل خوش ہوا ۔ وہ بھی اس قوم کی بہن اور بیٹی ہے اور بی بی محترمہ کی یاد ہے ۔ اللہ ان کو بہت ساری خوشیاں دے اور ان کو اس بات پر بے پناہ مبارک مگر وہیں دل دکھا اس کارڈ کو دیکھ کر جس پر لکھا تھا کہ آنے والے تمام مہمان اپنا کرونا ٹیسٹ کروا کر رپورٹ ساتھ لے کر آئیں۔ مطلب انہیں اپنی جان کتنی عزیز ہے اور دوسرا تو حد ہی ہو گئی جب پی پی پی پی کے انتہائی معتبر رکن شرجیل میمن کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہمیں ان سے کیا جس کو اپنی جان عزیز ہے وہ نہ آئے اور جو مرنا چاہتا ہے وہ آجائے ہم تو جلسے کرینگے۔ مطلب ان سب نے عام لوگوں کو کیا سمجھ رکھا ہے انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کرونا پھیلتا ہے تو پھیلے ، لوگ مرتے ہیں تو مریں بس جئے جئے اور یہی سب جئے۔اب خود کو قرنطینہ کئے ہوئے بلاول کیلئے میری دعا ہے کہ اللہ آپ کو جلد تندرست کرے اور ہم آپکی شادی بھی دیکھیں اس کے ساتھ ساتھ میری آپ سے یہ عاجزانہ گزارش ہے کہ جناب پارٹی کے یوم تاسیس پر بھی سب آنے والوں کیلئے کرونا ٹیسٹ اور رپورٹ لے کر آنا لازمی کریں۔
میری التماس ہے وزیر اعلی پنجاب اور ان کے ساتھ ساتھ وزیر برائے تعلیم مراد راس سے کہ عام لوگوں کی بھلائی کیلئے جو بن سکتا ہے وہ کریں، اور’’ سٹڈی فرام ہوم‘‘ کے نظریہ پر بہتر عمل درآمد کریں۔ اس ضمن میں آپ کیلئے اور قابل ستائش ہو سکتا ہے کہ اگر آپ طلبہ کے رجسٹرڈ موبائل نمبرز پر مفت یا کم قیمت میں انٹر نیٹ کی سہولت مہیا کریں یا وہ ایپلیکیشنز اور سوفٹ وئیر جو کے آن لائن کلاسز کیلئے استعمال ہوتے ہیں ان کیلئے انٹرنیٹ سروسز مفت مہیا کی جائیںجیسے کے موبائل کمپنیاں فیس بک اور فری واٹس ایپ کی سہولت دیتی ہیں ۔اسکے ساتھ ساتھ اس بات کا تخمینہ بھی لگایا جائے کے ایوریج کسی بھی یونیورسٹی کی اس سمارٹ لاک ڈاون میں بچت ہوتی ہے تو اس حساب سے طلبہ کی فیسوں میں بھی کمی کی جائے تا کہ عام لوگ اس سمارٹ لاک ڈاون کے کو نقصان دہ نا سمجھیں کہ وہ یونیورسٹی کی بھی مکمل فیس ادا کریں ، ہاسٹل اخراجات، ٹرانسپورٹ ، لیب چارجز بھی دیں جبکہ بچے اس دوران یہ سہولتیں استعمال نہیں کر رہے ۔اسکے ساتھ ساتھ اساتذہ کو انکی مکمل تنخواہ کی ادائیگی بھی یقینی بنائی جائے کیونکہ گزشتہ لاک ڈاون میں یہ بات دیکھنے میں آئی کہ تعلیمی ادارے بچوں سے تو مکمل فیس وصول کر رہے ہیں مگر اساتذہ کی تنخواہ میں کٹوتی کرتے ہیں جو کہ ناانصافی ہے۔ اسکے علاوہ بہت سارے ایسے تعلیمی ادارے ہیں جو ابھی بھی اپنے طلبہ کو زبردستی کلاسز کیلئے بلا رہے ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ بہت سارے ٹیوشن سنٹرز بھی ہیں کہ جو اب تک کھلے ہوئے ہیں اور ان میں چھوٹے چھوٹے کلاس رومز میں بے تحاشہ بچوں کو پہلے کی طرح ہی بنا کسی ایس او پی کے اپنا نظام چلائی جا رہے ہیں۔ ان سب کیخلاف بھی بھرپور ایکشن لیا جائے تا کہ ہماری قوم اور خاص طور پر ہمارے عام لوگ کسی بھی طرح اس موذی مرض سے متاثر نا ہوں۔ مراد راس سے خصوصی اپیل ہے کہ جیسے انہوں نے کہا تھا کہ چھٹیوں کا مطلب یہ نہیں کہ بچے اب شاپنگ مالز میں گھومنے جائیں تو لازمی ہے کہ اب ایک مضبوط سرویلینس سسٹم سے اس سب کی نگرانی کی جائے اور کسی طرح بھی پنجاب اور کوشش کی جائے کے ملک کے دوسرے صوبوں کے عام لوگوں کو ان مفاد پرستوں کے رحم و کرم پر نا چھوڑا جائے۔اللہ آپ کی مدد فرمائے اور پاکستان کو اس موذی مرض سے پاک کرے۔ آمین
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38