چین اپنا یار امریکہ یار مار
پاکستان کی چین اور امریکہ کے ساتھ تعلقات کی تاریخ کھلی کتاب کی طرح ہے- امریکہ دنیا بھر میں "یار مار "کے طور پر مشہور ہے -امریکہ کے نامور سفارتکار ہنری کسنجر نے درست کہا تھا کہ امریکہ کی نہ دوستی اچھی ہے اور نہ ہی دشمنی اچھی ہے-امریکہ کے ساتھ جس نے بھی دوستی کی امریکہ نے اسکے ساتھ اکثر اوقات بے وفائی کی- امریکہ اپنا مفاد نکالنے کے بعد اپنی آنکھیں پھیر لیتا ہے-پاک امریکہ تعلقات کے بانی اور معمارجنرل ایوب خان نے اپنی کتاب" فرینڈز ناٹ ماسٹرز " میں تحریر کیا تھا کہ امریکہ دھوکے باز ہے اور نہیں چاہتا کہ پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو جائے-انہوں نے اپنی انگریزی کی کتاب کے اردو ترجمہ کیلئے علامہ اقبال کا یہ شعر استعمال کیا تھا…؎
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
پاکستان کے عوام امریکہ کی بے وفا ئیوں سے پوری طرح آگاہ ہیں اور اب وہ کسی صورت اسکے فریب میں آنے کیلئے تیار نہیں ہیں- امریکہ کے مقابلے میں چین نے ایک مخلص اور وفادار دوست کی حیثیت سے پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بے مثال اور یادگار کردار ادا کیا ہے اسی لئے پاک چین دوستی کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دوستی کوہ ہمالیہ سے اونچی شہد سے میٹھی اور سمندر سے گہری ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت توڑ نہیں سکتی کیونکہ ان تعلقات کی بنیاد ہی دونوں ملکوں کے مشترکہ ریاستی قومی اور عوامی میں مفادات کے تحت رکھی گئی ہے- پاکستان کے عوام چین کی دوستی پر فخر کرتے ہیں-
چین نے سی پیک کا منصوبہ اس وقت شروع کیا جب پاکستان دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑ رہا تھا اور سیاسی و معاشی طور پر سخت دباؤ میں تھا - چین نے ہمیشہ ضرورت کے وقت پاکستان کا ساتھ دیا -سی پیک کا منصوبہ امریکہ اسرائیل اور بھارت کو بہت کھٹکتا ہے - امریکہ پہلے تو سی پیک کی خاموش سفارت کاری سے مخالفت کرتا رہا مگر اب امریکہ نے ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک کو اپنی قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دے دیا ہے اور اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ کا منصوبہ امریکہ اور اسکے اتحادیوں کیلئے القاعدہ اور داعش سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے-
امریکہ نے اپنی نئی پالیسی کے تحت اب کھل کر سی پیک کی مخالفت شروع کر دی ہے - امریکہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری ایلس ویلز نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ سی پیک کا منصوبہ پاکستان کی ترقی کیلئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے اور اس منصوبے کیلئے پاکستان چین سے جو قرضہ لے رہا ہے اس کی واپسی مشکل ہوگی اور پاکستان معاشی طور پر سنگین مشکلات کا شکار ہو جائیگا- افسوس کی بات یہ ہے کہ ایک جانب تو امریکہ افغان امن کیلئے پاکستان کی معاونت چاہتا ہے اور دوسری جانب اس نے سی پیک کیخلاف بیان جاری کرکے پاک امریکہ تعلقات میں تناؤ پیدا کر دیا ہے- پاکستان کے عوام جانتے ہیں صدر ٹرمپ نے کس اعتماد کے ساتھ دو تین بار یہ کہا تھا کہ وہ کشمیر کا مسئلہ ثالثی کے ذریعے حل کرائیں گے مگر وہ ابھی تک مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کو کر فیو سے بھی نجات نہیں دلا سکا جس سے اس کا دہرا معیار صاف ظاہر ہوتا ہے ان حالات میں امریکہ کو "یار مار"نہ کہا جائے تو اور کیا کہا جائے- عوام سی پیک کے سلسلے میں امریکہ کے حالیہ بیان کو فریب سے زیادہ اہمیت نہیںدیتے-
پاکستان میڈ تین اہم سیاسی شخصیات نے امریکہ کے سی پیک کے سلسلے میں حالیہ افسوسناک بیان پر دلیرانہ قومی رد عمل دیا ہے ‘ان میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سینٹ کی خارجہ کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین شامل ہیں جبکہ پاکستان کے وزیر خزانہ حفیظ شیخ خاموش ہیں-اسد عمر نے ایک پریس بریفنگ میں واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ چین پاکستان کا قابل اعتماد دوست ہے- سی پیک کا منصوبہ دونوں ملکوں کے قومی مفاد میں ہے جو گیم چینجر ہے-سی پیک کسی ملک کے مفاد کے خلاف نہیں ہے- پاکستان اس ضمن میں دوسرے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے جسے پورے عزم اور جذبے کے ساتھ تکمیل تک پہنچایا جائیگا- پاکستان اب کسی صورت پراکسی وار کا حصہ نہیں بنے گا پاکستان دنیا کے ہر ملک کی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریگا -
سی پیک کے سلسلے میں امریکہ کے اعداد و شمار اور خدشات درست نہیں ہیں -عمران خان کی متوازن خارجہ پالیسی کو دنیا کے سب بڑے ممالک نے سراہا ہے - امریکہ اور چین کے تعلقات کشیدگی کے مرحلے سے گزر رہے ہیں پاکستان اس تجارتی جنگ میں فریق نہیں بنے گا - پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے توانا لہجے میں کہا کہ امریکہ کی مخالفت سے سی پیک پر کوئی اثر نہیں پڑیگا -پاکستان اپنے قومی مفادات کا تحفظ اور دفاع کرتے ہوئے سی پیک کو مکمل کریگا- دنیا کے ہر ملک کی پاکستان میں سرمایہ کاری کا خیرمقدم کیا جائیگا- سی پیک کی تکمیل کے بعد تحریک انصاف کا سماجی معاشی انصاف کا وعدہ بھی پورا ہوسکے گا-
سینٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین سید مشاہد حسین نے ایک ٹاک شو میں پاک چین تعلقات کی تاریخ کو مثالی اور یادگار قرار دیا انہوں نے کہا کہ چین نے ہر موقع پر پاکستان کے ساتھ تعاون کیا ہے اسی طرح پاکستان نے بھی چین کی دوستی کے سلسلے میں اپنا فرض پورا کیا ہے - چین پاکستان کو سافٹ لون دے رہا ہے اور اس نے سینکڑوں منصوبے پاکستان میں شروع کر رکھے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان کے لاکھوں عوام کو روزگار کے مواقع ملے ہیں جبکہ چین کے صرف انیس ہزار ہزار ہنرمند افراد پاکستان میں کام کررہے ہیں۔مشاہد حسین نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کے سیاستدان سیاست اور ریاست کو الگ نہیں کرتے جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں مشاہد حسین نے جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ کی سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے نامزدگی کا خیرمقدم کیا-
دنیا کے عظیم ملک چین کے پاکستان میں سفیر وانگ ہی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ دنیا کا سب سے بڑا عدم استحکام پیدا کرنے والا ملک ہے دنیا کا کوئی ملک چین کی ترقی اور گروتھ کو نہیں روک سکتا- انہوں نے کہا کہ سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ کے منصوبے تکمیل کو پہنچیں گے جس کی وجہ سے دنیا کے بہت سے ممالک کو معاشی اور تجارتی فائدے ہوں گے-اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے بھی اپنے ایک بیان میں امریکہ کے بیان کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ پاک چین دوستی بہت گہری اور پرانی ہے لہذا ایسے بیانات سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اور سی پیک کا منصوبہ ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا-
٭…٭…٭