اگر مذاکرات نہیں ہو سکتے تو سفارتخانوں کا کیا فائدہ ہے , جپھی پیار کا اظہار ہے اسے سازش تصور نہ کیا جائے: نوجوت سنگھ سدھو
سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے کہاہے جپھی پیار کا اظہار ہے اسے سازش تصور نہ کیا جائے اگر مذاکرات نہیں ہو سکتے تو سفارتخانوں کا کیا فائدہ ہے سیاسی عزم ہو تو ہر مسئلہ حل ہو سکتا ہے اعتماد مٹی کا وہ برتن ہے جو ایک بار ٹوٹ جائے تو جتنے جتن کر لیں دوبارہ نہیں بنتا، مودی نے نوازشر یف کو ٹکا کر جپھی ڈالی تھی ، جپھی جپھی ہوتی ضرو ہونی چاہیے پیار کا اظہار ہے کو بدنام نہ کیا جائے ، یہ توڑنے والی نہیں بلکہ جوڑنے والی چیز ہے۔ منگل کو مختلف ٹی وی انٹرویوز میں نوجوت سنگھ سدھو نے کہاہے کہ عمران خان مرد زبان ہیں عمران خان نے ماضی کی تلخی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کرتارپور بارڈر کھولنے کا فیصلہ کیا ۔عمران خان میرا وہ دلدار ہے جس نے پیار ثابت کیا ہے ۔کرتار پور بارڈر سے عوامی رابطوں کو فروغ ملے گا باہمی رابطوں میں فروغ سے ترقی کا سفر تیز ہو گا چاہتا ہوں دلی سے پشاور تک ٹرین سروس چلے۔ ٹرین کابل سے ہوتی ہوئی وسط ایشیائی ریاستوں اور ماسکو تک جائے۔ خوشیاں ہی خوشیاں ہر دامن میں ہوں جو بھی ہو خوشی سے دیوانہ ہو۔ یہ اس وعدے کا یقین ہے جو آج رنگ لے آیا ہے۔ مجھے امید تھی کہ یہ مثبت قدم ہے بارڈر بند کرنے سے ہمیں کیا ملا؟ اگر کوئی چیز آگے بڑھے تو امن و امان سے بڑھے گی۔ امن خود ہی خوشحالی کو لیکر آتا ہے۔ اگر ہم لوگوں کو زندگی میں بہتری لا سکیں تو یہ ایک بڑا قدم ہے۔ منزل ان کو ملتی ہے جن کے سپنوں میں جان ہوتی ہے۔ صرف پروں سے کچھ نہیں ہوتا۔ پنجاب میں ممبئی سے آتی تھی اور پنجاب تک چلتی تھی میں اس ریل کو یورپ تک جاتے دیکھنا چاہتا ہوں۔ مثبت سوچیں گے تو سب کچھ مثبت ہی ہو گا۔ کوئی ملک اکیلے کچھ نہیں کر سکتا ۔دونوں کو آگے بڑھنے کے لیے قدم اٹھانا ہو گا۔ نیک نیتی ہی تھی جو آج یہ سب کچھ ہوا۔اگر یہ سرحد کھل گئی تو چھ ماہ میں چھ سال کی ترقی ہو گی۔ یہاں سے سبزی فروٹ اور سیمنٹ یورپ جا کر فروخت ہو گا انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی ضرورت ہے دریائوں میں سیوریج اور گندا پانی بغیر ٹریٹمنٹ پھینکا جا رہا ہے جس سے آبی حیات کو خطرہ ہے تمام دریائوں کا از سر نوجائزہ لینا ضروری ہے ۔ نوجوت سنگھ سدھو نے کہا ہے کہ کرتار پور بارڈر امن کا راستہ ہے ، یہ راستہ کھلنے سے مزید راستے کھلیں گے اور چھ ماہ میں چھ سال کی ترقی ہوگی ، بھارت میں ملنے والے ہر دوسرے شخص سے جپھی ڈالتاہوں۔ جپھی کو سازش تصورنہ کیا جائے یہ پیار کااظہار ہے ، پنجاب میل کو امرتسر سے لاہو اور لاہور سے ماسکو تک جاتا دیکھنا چاہتاہوں۔ جس کے دامن میں خوشیا ں ہی خوشیاں ہوں وہ کیوں نہ خوشی سے دیوانہ ہوجائے ؟ انہوں نے کہا کہ یہ اکہتر سال کی پیاس ہے اور جو اکہتر سال میں نہ ہوسکا وہ تین ماہ میں ہوگیا، یہ ایک چمتکار ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ستر سال کی جنگ ، خون خرابے اور بارڈر پر تالے لگادینے سے ہمیں کیاملا ہے؟ مجھے لگتا ہے کہ کوئی چیز آگے بڑھے گی تو امن و امان سے بڑھے گی ، خوشحالی امن و امان سے ہی آتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بدھ کادن ایک خاص دن ہے جس پر عوام کا اعتماد ہے ، کرتار پور سنگھ بارڈر کے کھلنے سے مزید راستے کھلیں گے ، منزلیں ان کوملتی ہیں جن کے خوابوں میں جان ہوتی ہے ، پاکستان کہتاہے کہ یہ امن کا راستہ ہے ، میں کہتا ہوں یہ خوشحالی کا راستہ ہوں، انہوں نے کہا کہ پنجاب میل ممبئی سے پنجاب تک چلتی تھی،سینٹرل لندن تک جاتا دیکھنا چاہتا ہوں۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں اس میں دخل اندازی نہیں کروں گا لیکن مذاکرات سے ہر مشکل کوحل کیا جا سکتاہے ، بصور ت دیگر سفارتخانوں کا کیا فائدہ ہے؟مسائل کے حل کیلئے سفارتکار ی کے تمام ذرائع کواستعمال کرناچاہئے ، دونوں ملکوں کو دونوں اطراف سے بات چیت کوآگے بڑھانا چاہئے اور یہی مسئلے کاحل ہے ، انہوں نے کہا کہ عمران خان نے میرے ساتھ یاری نبھائی ہے ، عمران خان جب فرید آباد میں کھیلنے آئے تھے تو میں ان کے خلاف کھیلاتھا کہ تو عمران خان نے مجھے سوئنگ گیند کروائی جومیرے پیٹ پر دھنی پر لگی تو عمران خان خان دوڑے ہوئے آئے اور کہا سردار جی ٹھیک او کسی اور جگہ تو نہیں لگ زیادہ چوٹ تونہیں آئی، انہوں نے کہا کہ عمران خان کی نیت نیک ہے کہ جو کام 71سال سے نہ ہوسکا وہ تین ماہ میں ہوگیاہے ، یہ عمران خان کی نیک نیتی کی وجہ سے ہی ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس بیل پر پھل لگتاہے تو پتھر بھی اسی کولگتاہے ، بغیر محنت کے کچھ نہیں ملتا ،انڈیا میں تنقید کے حوالے سے سوال پر نوجوت سنگھ نے کہا کہ کئی بار شرافت کو کمزوری سمجھ لیا جاتاہے ، شرافت کمزوری کا نام نہیں ہے اور کئی بار لوگ اس سے ناجائز فائدہ اٹھا کر آگے نکل جاتے ہیں اور پھر لوہا لوہے کوکاٹتا ہے اور آگ ہی آگ کوکاٹتی ہے ۔ کرتار پور راستے کی اہمیت یہ ہے کہ ہمارے گروبابانانک نے کرتار پور میں 18سال ہل چلایا اور ساری دنیا کو بھائی چارے کا پیغام دیا ، ذات پات اور اونچ نیچ کاخاتمہ کیا، بابانانک کا دربار سب کے لئے کھلاہے ، ان کی فلاسفی جوڑنے والی اور پیار کرنے والی فلسفی ہے ۔ بھارتی اور مشرقی پنجاب میں میل جول بڑھنے سے چھ ماہ میں چھ سال کی ترقی ہوگی اورہماری قسمت پر لگے ہوئے تالے کھل جائیں گے ،ہماری سبزیاں اور چاول یورپ میں جاکر بکیں گے اور ہمارے کسان دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کریں گے ۔پانی کے مسئلے کوحل کرنے کیلئے پاکستان اور بھارت کومل کر اقدامات کرنے چاہئے ، پانی سب سے بڑی ضرورت ہے اور آگے سوسال کے بعد لڑائیاں پانی پر ہونے والی ہیں ، اس وقت صاف پانی سب سے پہلی ضرورت ہے اوردریاں میں سیوریج کا پانی بغیر صاف کئے پھینکا جارہا ہے ، اس لئے ضروری ہے کہ خطرے کو آنے سے پہلے کچل دیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ دریاں کے پانی پر موگے بنانے سے روکنا چاہئے اور دریاں میں پانی کی روانی برقرار رہنی چاہئے ، دریاں میں اگر پانی نہ رہا تو پنجاب کیسے رہ جائے گا ؟ کیونکہ پنجاب تو پانچ دریاں سے بنتا ہے ، تمام دریاں کا ازسر نوجائزہ لینا ضروری ہے ۔
انہوں نے کہاکہ میں بابا فرید اور بابا نانک کے بارے میں دولائنیں لکھ کر لایا ہوں۔
بابا نانک تے بابا فرید دونویں
ساتھوں کردے نے اے امید دونویں
پیار بیجیو تے خوشیاں دی فصل اگو
ایخو کردے نے سانوں تاکید دونویں۔
انہوں نے کہا کہ میں شاعری کرتا تھااور میرے والد بھی شاعری کیا کرتے تھے لیکن کرکٹ میں جانا میرے والد کا خواب تھا جبکہ میں تو فوج میں جاناچاہتا تھا لیکن فوج میں جاتا جاتا کرکٹر بن گیا ، میں نے فوج کے سارے ٹیسٹ مکمل کرلئے اور جب میں نے سامان باندھ کرجاناچاہا تو اپنے والد کی آنکھوں میں آنسو دیکر رک گیا اور پھر کرکٹ میں نام بنانے کیلئے سخت محنت کی ۔کانگریس میں شمولیت کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ پارٹی کوئی بر ی یا اچھی نہیں ہوتی ، اچھے اور بر ے لوگ ہوتے ہیں ، یہ سوچ ہے جو انسان کو شہنشاہ اور بھکاری بناتی ہے ، میں نے پارٹی پنجاب کے لئے بدلی ہے ، میں چھ بار الیکشن جیتا ہوں پہلی بار ایک سلیبرٹی الیکشن جیتتاہے اور دوسر ی بار اس کا کردار الیکشن جیتتا ہے ، وہ لوگ جنہوں نے مجھے چھ بار الیکشن جتایا ہے وہ سب جانتے ہیں ، آج کل تو دس فیصد سیوا ہے اور نوے فیصد میوہ ہے ۔ لوگوں کی زندگیوں کوتبدیل کرنے کاسب سے بہترین ذریعہ سیاست ہے ، یہا ں سے وہ طاقت ملتی ہے کہ لوگوں کی زندگیوں کوپوری طرح تبدیل کیا جا سکتاہے ۔ پاکستان اور انڈیا میں کرکٹ نہ ہونے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ امید جینے کی خوراک ہے جس کے پاس کچھ نہیں ہوتا اس کے پاس امید ہوتی ہے ۔کر کٹرز اور گلوکار جوڑنے کاکام کرتے ہیں اور ان سے دنیا پیار کرتی ہے ، ان کو بھارت سے بھی پیار ملتا ہے ، کرکٹ کے رشتے بحال ہونے چاہئے ، کرکٹ ڈپلومیسی لوگوں کو ملا سکتی ہے اورکالی رات کے بعد ایک روشن صبح طلوع ہوسکتی ہے ۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جپھی کے حوالے سے سوال پر نوجوت سنگھ سدھو نے کہاہے کہ میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ جنرل صاحب میرے پاس آئیں گے اور باتیں کرتے ہوئے کہیں گے کہ ہم امن چاہتے ہیں اورکرتار پور بارڈر کھول دیں گے ، انہوں نے کہا کہ پیار انسان کو بھگوان بنادیتاہے ۔مودی اور عمران خان کے درمیان جپھی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مودی نے نوازشر یف کو بڑے زور سے جپھی ڈالی تھی ، چھوڑا ہی نہیں ، جپھی کو بدنام نہ کیا جائے ، یہ توڑنے والی نہیں بلکہ جوڑنے والی چیز ہے۔انہوں نے کہاہے کہ دونوں اطراف کے لوگوں کو ویزا آسانی سے ملنا چاہئے ، لاہور امرتسر کھلنا چاہئے تاکہ ہماری قسمت پر لگے تالے کھل جائیں ، باہمی میل جول دونوں ملکوں کوپاں پر کھڑا سکتا ہے ۔