بھارت کے ساتھ تعلقات میں احتیاط کی ضرورت
جوہرآباد میں اخبارنویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر آزاد جموں کشمیر چوہدری محمد یعقوب نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے اور دہشت گردی بھارت کی ہی پیدا کردہ ہے۔بھارت، پاکستان میں سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت پانی کی کمی پیدا کر رہا ہے اور آئندہ جنگیں پانی کے مسئلہ پر لڑی جائیں گی۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کےلئے پانی کی اہمیت انسانی جسم میں خونِ جگر سے کم نہیں۔ پاکستان کے حصے کے پانی پر بھارت کے روز افزوں قبضے کے اقدامات سے پاکستان کی زراعت شدید متاثر ہورہی ہے۔ رہی سہی کسر پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں سے پوری کی جا رہی ہے۔ دہشتگردی کی کارروائیوں میں صدر آزاد کشمیر نے بھارت کو ملوث قرار دیا ہے۔ چونکہ یہ حقیقت پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہنما نے بیان کی ہے اس لئے پاکستان کی مرکزی حکومت کےلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیئے جو بھارت کے ساتھ سب سے بڑے تنازعہ کشمیر ایشو کے باوجود تجارتی تعلقات اور دوستی کو فروغ دے رہی ہے۔ یہ تجارت بھی خسارے کی ہے۔ ہمارے کامرس رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق بھارت سے تجارت میں رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران پاکستان کو 28 کروڑ 99 لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا اور یہ طرفہ تماشا ہے کہ یہ خسارہ بھارت کو موسٹ فیورٹ کا باضابطہ سٹیٹس ملنے سے پہلے ہی شروع ہو گیا ہے۔ جب اسے ہماری جانب سے یہ تمغہ مل جائیگا تو اسکے ہاتھوں ہماری زراعت و معیشت کا کیا حشر ہو گا؟ بھارت کے ساتھ تو کشمیر ایشو کے حل تک منافع کی تجارت بھی نہیں ہونی چایئے چہ جائیکہ خسارے کی تجارت کی جائے۔ موجودہ حکومت نہ صرف اپنی بقا کے دشمن بھارت کے ساتھ تجارت، تعلقات اور دوستی کو بڑھاوا دے رہی ہے بلکہ یکم جنوری 2013 ءمیں اسے پسندیدہ قوم قرار دینے کےلئے بھی پُر عزم ہے۔ حکمرانوں کے ایسے اقدامات سے پاکستان کے کشمیر پر دیرینہ موقف کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بلا شبہ ہمسایوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہونے چاہیئیںلیکن ایسا ہمسایہ جو آپ کو غیر مستحکم کرنے کے درپے ہے اسکے ساتھ تعلقات میں انتہائی محتاط ہونے کی ضرورت ہے اور اس وقت تک مزید احتیاط کی جائے جب تک اس کے ساتھ بنیادی تنازعات طے نہیں ہو جاتے۔