ہڑپہ انسانی تاریخ کا ایک انمول باب
مکرمی!ہڑپہ تہذیب کا شمار دنیا کی بڑی چند تہذیبوں میں ہوتا ہے۔ ہڑپہ تہذیب کے آثار کا پتہ 1853-56 میں چلا لیکن ان آثار کی کھدائی کا کام 1921ءمیں کیا گیا جس کے دوران بے شمار نوادرات دریافت ہوئے۔ ہڑپہ کے آثار قدیمہ76 ہیکٹرز پر مشتمل ہیں۔ جن کو "ANCIENT MONUMENT PRESERVATION ACT 1904" اور THE ANTIQUITIES ACT 1975 کے تحت محفوظ قرار دیا گیا۔ 76 ہیکٹرز میں محکمہ آثار قدیمہ نے زمین کی خریداری کیلئے 1 کروڑ 41 لاکھ روپے ضلعی حکومت ساہیوال کے اکاﺅنٹ نمبر3501001 میں منتقل کئے۔ LAND ACQUISTION 1894 کے تحت قانونی کارروائی مکمل کرتے ہوئے آخری نوٹیفکیشن سیکشن چھ بھی 7 مئی 2009ءکو پنجاب گزٹ رجسٹر نمبرL-7532 کے صفحہ نمبر3275-77 پر شائع کر دیا گیا۔ جس کے بعد محکمہ مال کیلئے لازمی ہو گیا کہ وہ محفوظ رقبہ لوگوں کو معاوضہ ادا کر کے ہڑپہ میوزیم کے نام منتقل کرے۔ مگر ابھی تک ایسا نہیں ہوا۔یہ 358 کنال چھ مرلہ رقبہ تنازعہ بنا ہوا ہے محکمہ اور مقامی زمین کے وارثان کے درمیان۔ جھگڑے کی بڑی وجہ وہ رقبہ بن رہا ہے جو وارثان اپنی ہٹ دھرمی سے اور ناجائز دوسرے لوگوں کی وارثت پر قبضہ کر رہے ہیں۔ پچھلے 9 عشروں سے یہ معاملہ جوں کا توں چلا آ رہا ہے۔ محکمہ مال کو چاہئے کہ زمین وارثان کو ان کے حصے کی رقم ادا کر ے اور رقبہ ہڑپہ میوزیم کے نام منتقل کرے۔ دیگر ایسا نہ کرنے پر لوگ اور پریشانی کا شکار رہیں گے۔ اگر محکمہ اجازت دے تو ان 358 کنال کی زد میں میری ایک کنال ہے جو میں رضا الٰہی کےلئے جنازہ گاہ کیلئے وقف کر دوں اور اس پر تعمیر کی جا سکے جو بالکل شہر سے باہر ہے اور مناب جگہ ہے جنازہ گاہ کیلئے میری وزیراعلیٰ پنجاب بورڈ آف ریونیو پنجاب کمشنر ساہیوال ڈویژن اور ڈی سی او ساہیوال سے التماس ہے کہ وہ ہڑپہ کی 358 کنانل چھ مرلہ زمین کے مالکانہ حقوق رقبہ وارثان کو ادائیگی کر کے ہڑپہ میوزیم کے نام منتقل کرے۔ یا اصل مالکان کو ہر قسم سے خود مختار کیا جائے۔ یہ دیرینہ مسئلہ مقامی لوگوں کیلئے درد سر بنا ہوا ہے۔ برائے مہربانی توجہ فرمائیے۔
(مزمل حسین چیمہ رطہ سٹہ)