بھارتی پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب
بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جی 20 ورکنگ گروپ کا اجلاس بلا کر جو پروپیگنڈا کرنے کی کوشش تھی پاکستان نے بروقت اس کا جواب دے کر دنیا کو یہ بتادیا ہے کہ مقبوضہ وادی ایک متنازع علاقہ ہے اور یہ تنازعہ گزشتہ پون صدی سے اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونے کا منتظر ہے۔ بھارتی پروپیگنڈا کا جواب دینے میں ہماری وزارتِ خارجہ نے خوب کردار ادا کیا۔ جمعرات کو وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ہونے والی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات میں وزیراعظم نے وزیر خارجہ کے بھارت کی طرف سے کشمیر پر جھوٹے پراپیگنڈے اور مقبوضہ وادی میں حالیہ جی 20 اجلاس بلا کر دنیا کو غلط ثاثر دینے کی مذموم کوشش کو دنیا بھر میں بے نقاب کرنے کے اقدام کو سراہا۔ شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری کے آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں کشمیریوں کی امنگوں کی ترجمانی سے بھرپور خطاب کی بھی تعریف کی۔ ادھر، فضائیہ میڈیکل کالج کے دوسرے کانووکیشن میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ دنیاکا مشکل وقت میں پاکستا ن کے ساتھ کھڑا ہونا دشمنوں کو منہ توڑ جواب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت مشکل مگر اچھا فیصلہ تھا۔ ہم نے کشمیریوں کا مقدمہ لڑا اور کشمیر کے خلاف پروپیگنڈا کا منہ توڑ جواب دیا۔ وزیر خارجہ کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ جی 20 اجلاس میں بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب ہو گیا لیکن ہمیں صرف اسی پر اکتفا نہیں کرنا چاہیے اور بین الاقوامی برادری اور عالمی اداروں کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے مسلسل آگاہ کرتے ہوئے انھیں یہ احساس دلانا چاہیے کہ مسئلہ کشمیر تب تک حل نہیں ہوسکتا جب تک بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ نہ ڈالے۔ جی 20 اجلاس کا مسلم ممالک اور چین نے تو بائیکاٹ کیا لیکن امریکا اور یورپی ممالک نے اس میں شرکت کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ وہ دوہرے معیارات رکھتے ہیں۔ ایک طرف وہ انسانی حقوق کا نام لے کر یوکرین میں روس کی طرف سے کی گئی کارروائیوں کی صرف مذمت ہی نہیں کرتے بلکہ یوکرین کو اسلحے سمیت ہر قسم کی امداد بھی فراہم کرتے ہیں اور دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے کیے جانے والے مظالم پر وہ محض مذمتی بیانات جاری کرنے کے سوا کچھ نہیں کرتے۔ امریکا اور یورپی ممالک سمیت تمام بین الاقوامی برادری یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ اس خطے میں مستقل امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ہونا بنیادی شرط ہے۔