عمران خان کے تجربات سے فائدہ اٹھائونگا: بابر اعظم
لاہور(نمائندہ سپورٹس رپورٹر+سپورٹس رپورٹر )قومی ٹی ٹونٹی اور ون ڈے ٹیم کپتان بابر اعظم نے کہاہے کہ دورہ انگلینڈ میںگیمز کھیل کر اور ہنسی مذاق کرتے ہوئے وقت گزاریں گے۔ پی سی بی کھلاڑیوں کی حفاظت سمیت تمام پہلو ذہن میں رکھتے ہوئے دورہ کیلئے پیش رفت کر رہا ہے،سٹیڈیمز میں تماشائیوں کی کمی شدت سے محسوس ہوگی۔رواں سال ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ کے انعقاد اور قومی ٹیم کی قیادت کیلئے دعا گو ہوں، رینکنگ بہتر بنانے کیلئے درست کمبی نیشن تشکیل دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ذاتی کارکردگی میں مزید بہتری کیلئے اپنے میچز کی ویڈیوز دیکھ کر غلطیوں سے سیکھتا ہوں۔ میچز سے زیادہ زندگی اہم ہے، بورڈکے کسی بھی فیصلے میں پلیئرز کی صحت و سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا انگلینڈ پہنچ کر بھی 14 روز تک آئسولیشن میں رہنا ہوگا ۔ یو اے ای میں 9 سال خالی سٹیڈیم یا بہت کم تماشائیوں کی موجودگی میں کھیلنے کا تلخ تجربہ ہوچکا، خود کو نئے ماحول کا عادی بنانا ہوگا۔ کسی بھی آئی سی سی ایونٹ میں شرکت و قیادت بڑے اعزاز کی بات ہوتی ہے۔خواہش اور دعا ہے رواں سال اکتوبر، نومبر میں آسٹریلیا میں شیڈول ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ ہو اور مجھے بطور کپتان اور کھلاڑی ایکشن میں آنے کا موقع ملے۔ تینوں فارمیٹ میں قومی ٹیم کی رینکنگ میں بہتری لانا ہدف ہے۔ٹیسٹ، ٹی ٹونٹی اور ون ڈے کرکٹ میں موجودہ رینکنگ قابل قبول نہیں۔ گھر والے کہتے ہی ہیں، جب اللہ کی مرضی ہوئی شادی بھی ہوجائیگی۔ فارغ وقت فیملی کیساتھ گزارتا ہوں، والدہ بہت خوش ہیں، ڈائٹ کا بہت خیال رکھتا ہوں۔ورلڈکپ 1992کی فتح کے تجربات سے بڑی رہنمائی حاصل ہوگی، تینوں فارمیٹ کے پیش نظر پلاننگ کرتا ہوں۔ 2007میں جنوبی افریقہ کیخلاف ٹیسٹ میں بال پکر کی حیثیت سے قذافی سٹیڈیم میں اتر تا تو سوچتا تھا کہ کیا کبھی مجھے بھی یہاں ایکشن میں آنے کا موقع ملے گا۔شوق کو محنت سے پروان چڑھایا، یہ سفر آسان نہیں تھا،اس دوران کئی قربانیاں دیں اور رکاوٹیں عبور کیں، کئی اتار چڑھاودیکھے، بہت کچھ دیکھا اور سیکھا، رکاوٹوں کے باوجود صرف ایک چیز پر توجہ مرکوز رکھی کہ کلب ہو یا فرسٹ کلاس میچ100 فیصد کارکردگی دکھانا ضروری ہے۔والدہ کے جمع کردہ 15 سو روپے سے خریدا جانے والا بیٹ بابر اعظم نے 4 سال تک استعمال کیا، مجھے بیٹ کی سخت ضرورت تھی تو والدہ نے پیسے جمع کرکے دیے،جب تک گھر والوں کی بھرپور سپورٹ اور رہنمائی حاصل نہ ہو زندگی میں کامیابی حاصل نہیں ہوتی،فیملی نے ہر قدم پر ساتھ دیا،ان کی وجہ سے ہی آج اس مقام پر ہوں۔