ایم کیو ایم پاکستان کا سالانہ امدادی پروگرام
کراچی (نیوزرپورٹر)ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیر ڈاکٹر خاالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے خدمت خلق فاؤنڈیشن کاسالانہ امدادی پروگرام حسب روایت ایم کیو ایم کے قیام سے زیادہ پرانی بات ہے۔40سال سے کبھی چھوٹے کبھی بڑے پیمانے پر یہ زمہ داری نبھاتے ہیں غریب اور مستحق افراد کی ہمیشہ مدد کی ہے یہ بات ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کے کے ایف کے سالانہ امدادی پروگرام جس میں ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیر ڈاکٹر خالد مقبول،ڈپٹی کنوینئرز،کنور نوید جمیل،میئر کراچی وسیم اختر اور سینیٹرنسرین جلیل نے شرکت کی اور کے کے ایف کے پروگرام کے بعد لاتعداد ٹرک یو سی وائز روانہ کر دیئے گئے اس کے بعد میڈیا بریفنگ میں خالد مقبول نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک دو سال میں ہم روایت سے ہٹ کر مستحقین کی عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے انھیں یہاں بلا نے کے بجائے گھروں میں امدادی سامان تقسیم کر رہی ہے ان تمام افراد کا بہت بہت شکریہ جو تعاون کرتے ہیں۔کے کے ایف دوسری یا تیسری بڑی امدادی ویلفئر آرگنائزیشن رہی ہے 2005کے زلزلہ کے وقت میں اس کا امدادی دائرہ کار پہلے نمبر پر تھا حکومت وقت نے سراہا بھی تھا لیکن آج اچھے اور برے وقت میں غیر اعلانیہ پابندی کا سامنہ بھی کرنا پڑتا ہے۔خالد مقبول نے کہا ایم کیو ایم اور کے کے ایف کے سارے فنکشن بحال نہیں ہوئے مستحق اور نادار اور غریب افراد جو 40سال سے مستفید ہو رہیں ہیں ہماری اور کے کے ایف کی مجبوریوں کو سمجھیں ارباب اختیار خدمت خلق فاؤنڈیشن کے کچھ افراد کی غلطی کی سزا غریب عوام کو نہ دیں ہمیں امید ہے کہ غلط فہمیوں کے بادل چھٹیں گے تو کے کے ایف ملک بھر کی خدمت کے قابل ہوگا۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے میڈیا کے نمائندگان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیرآعظم عمران خان نے اپنے نمائندوں کی جانب سے یہ پیغام پہنچایا ہے کہ صوبے کے حوالے سے ان کا موقف درست پیش نہیں کیا گیا حلیفوں کا موقف تھا جو ان سے جوڑ دیا گیا۔خالد مقبول نے کہا کہ چھوٹی قومیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک رکھا جاتا ہے پاکستان میں ہم مہاجر یا کراچی صوبے کی بات نہیں کر رہے بلکہ پاکستان بھر میں زیادہ سے زیادہ صوبے بنا ئے جائیں تاکہ ملک کی ترقی اور خوشحالی یقینی بنے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارا یہ موقف اتحاد سے پہلے کا ہے سیاسی اختلاف ہو سکتا ہے وضاحت میں کہا ہے کہ ہم نے اس طرح بات نہیں کی جب پنجاب میں 3سے 4صوبوں کی بات ہو سکتی ہے کے پی کے اور بلوچستان میں بھی نئے صوبے ایشو نہیں تو پھر سندھ میں صوبے جرم کیوں ِمقدس گائے کیوں ِ؟کل کا سندھ ہم دیکھتے ہیں ملتان سندھ کا حصہ تھا سندھ ممبئی ریزیڈینسی میں رہا لیکن ہم کوئی تلخی نہیں چاہتے ہم سندھ کے مفاد کے خلاف کوئی کام نہیں۔