اب تک کی کارکردگی دیکھیں تو صاف نظر آتا ہے کہ باقی صوبوں سے وزیر اعلی پنجاب جناب عثمان بزدار بہت آگے ہیں۔ وزیر اعلی پنجاب جناب عثمان بزدار نے بہت کم عرصے میں پنجاب کے اندر وہ انقلابی کام کر دکھائے ہیں جو ان کے پیش رو کئی سال حکومت کرنے کے بعد بھی نہ کر سکے۔یہ سچ ہے کہ انہوں نے ابھی تک کوئی بھی بڑا نظر آنے والا منصوبہ شروع نہیں کیا ہے۔یا یوں کہیں تو بہتر ہوگا کہ ان کی نظرکینوس پر نظرآنے والے بڑے بڑے منصوبیوں پر ہے ہی نہیں ۔ان کی ساری کوشش ان کا سارا دھیان عام آدمی کے بنیادی مسائل کو ختم کرنا ہے یا جس قدر ہو ان میں کمی لانا ہے ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ پسماندہ اضلاع میں صحت, تعلیم اور مواصلات پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ وہ جانتے ہیں کہ جنوبی پنجا ب کے لوگوں کو گھر کے نزدیک روزگار دینے کیلئے وہیں مخصوص علاقوں میں سرمایہ کاری سے صنعتی زون بناکے نہ صرف لوگوں کا احساسِ محرومی ختم کیا جاسکتا ہے بلکہ وہاں کی پیداور بڑھا کے ملکی معیشت کو استحکام بھی دیا جاسکتا ہے ۔ انکا خیال ہے کہ وہاڑی,رحیم یار خان اور بہاولپور کی انڈسٹریل اسٹیٹس کو بہتر سہولتوں کیساتھ دوبارہ فعال کیا جانا بھی بہت کارآمد ثابت ہو سکتا ہے ۔
جناب عثمان بزدار کا اپنا تعلق ایک انتہائی پسماندہ علاقے سے بتایا جاتا ہے۔انہوں نے جنوبی پنجا ب میں ایک طرف عالیشان محلات دیکھے ہیں ان محلات میں جگمگ جگمگ روشنیاں دیکھی ہیں تو انہوں نے وہیں ساتھ بہت سے لوگوں کو جھونپڑیوں اور کچے مکانوں میں کسی بھی بنیادی سہولت کے بغیر زندگی بسر کرتے دیکھا ہواہے۔ شائد یہی وجہ ہے کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ معاشرے کے پسے لوگوں کو عزت سے زندگی گزارنے کا موقع دیا جائے۔انہیں بھی وہ ہر سہولت دی جائے جو ریاست پاکستا ن ایک عام شہری کو دینے کا وعدہ کرتی چلی آرہی ہے ۔وہ کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کا احساس محرومی دور کیا جائے ۔اس کیلئے وہ بظاہر چھوٹے چھوٹے نظر آنے والے کئی منصوبے شروع کر چکے ہیں۔ ہمارے بڑے شہروں میں روز کئی مسافر سالہاسال سے سڑکوں پر بسیرا کرنے کے عادی ہوچکے ہیں۔بہت سے نوجوان شہروں میں اپنا بہتر مستقبل تلاش کرنے نکلتے ہیں اور جیبیں خالی ہونے کے بعد سڑکوں پرگزارا کرنے لگتے ہیں ۔ پنجا ب حکومت کی طرف سے سڑکوں, گلیوں, بازاروں اور پارکوں میں گرم سرد موسم میں کھلے آسماں تلے سونے والے مجبور بے سہارہ اورفاقہ زدہ لوگوں کیلئے پناہ گاہوں کا بنایا جانا یہ ثابت کرتا ہے کہ آج ریاست واقعی ماں کے جیسا کردار ادا کر رہی ہے ۔صرف لاہور شہر میں پانچ پناہ گاہیں بن چکی ہیں اس کے علاوہ ہر چھوٹے بڑے شہر میں ایسی چھتیں بنائی جارہی ہیں جہاں کوئی بھی مسافر رات بسر کر سکے۔کوئی بھی بھوکا اپنے پیٹ کی آگ کو ٹھنڈا کر سکے ۔دسمبر کی ٹھٹھرتی راتوں اور جون جولائی کی تپتی دوپہروں میں کوئی بھی اپنا سر ڈھانپ سکے۔پاکستا ن میں ماضی کی کسی بھی حکومت کو ایسے منصوبے بنانے کی توفیق کیوں نہیں ملی تو اس کا سادہ سا جواب تو یہ ہے کہ میرے ملک کے بہت سے حکمران صرف حکومت کرنے پاکستان آیا کرتے تھے ان کے بچے ان کی جائدادیں اور ان کی اپنی تفریح کا سارا بندو بست یورپ میں ہوتا تھا۔ الحمد اللہ آج رمضان کے مقدس دنوں میں ان پناگاہوں میں نہ صرف لوگوں کو چھت مل رہی ہے بلکہ بہت سے سفید پوشوں کیلئے سحری و افطاری کی سہولت بھی مہیا کی جا چکی ہے ۔گزشتہ نومبر میں وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر جب پنجا ب میں پناہگاہیں بنانے کا پلان سامنے آیا تو بہت سے یار لوگوں نے مذاق اڑایا کہ اکیسویں صدی میں یہ کیسے منصوبے بنا ئے جارہیں ۔لیکن ایک سال سے کم مدمت میں اپنی تکمیل کو پہنچنے والے ان منصوبوں نے ہزاروں پاکستانیوں کو چھت فراہم کر کے بتایا دیا ہے آج ریاست کیلئے غریب و نادار لوگوں کی بھی واقعی کچھ اہمیت ہے ۔
بہاولپور میں ایک ایسی چھت بنائی گئی ہے جس کی مثال شائد یورپ میں بھی نہ ملتی ہو۔ اس خبر سے خوشی کیساتھ آنکھوں میں آنسو بھی آگئے کہ دارالاطفال بہاولپور میں جہاں بے سہارہ,یتیم بچوں کو نہ صرف اچھا کھانا تعلیم دی جارہی ہے بلکہ انکے بچپن کو زندہ رکھنے کیلئے انہیں روزانہ پاکٹ منی بھی دی جارہی ہے۔ وزیر اعلی پنجاب جب دارالاطفال بہاولپور پہنچے تو بچوں کی تکلیف کا احساس کرتے ہوئے وہاں فوری ائیر کولر لگوانے کے احکامات جاری کیے ۔اب ان بچو ںکو عیدی کے طور پر پنجاب ہاوس میں وزیر اعلی پنجاب کا مہمان بنایا جارہا ہے ۔یہ ایک ایسا مسئلہ تھا جس پہ شائد کسی حکومت نے پہلے سوچنا بھی گوارہ نہ کیا۔
اب پنجاب گروتھسٹریٹیجی 2023 کے زریعے سارے پنجاب میں اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کرنے کا پلان تیار ہورہا ہے۔ جس میں سب کیلئے تعلیم,صحت,زراعت کیساتھ ساتھ دوسرے بنیادی امور کی اصلاح پر خاص توجہ دینے کا عندیہ دیا جارہا ہے ۔صنعت,زراعت اور لائیو سٹاک کو اپ گریڈ کرنے اور سمارٹ ایگری کلچر کو فروغ دے کے صوبے کی زرعی پیداوار برھائی جانے کی کوشش بھی قابل ستائش ہے ۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024