ضلع وہاڑی کی انتخابی صورتحال
وہاڑی ضلع کو چار قومی اور آٹھ صوبائی حلقوں میں تقسیم کیا گیا ہے قومی حلقوں 162,163,164,165اور صوبائی حلقوں 229,230,2331,232,233,234,235,236ضلع وہاڑی کے صوبائی و قومی حلقوں کی تقسیم میں شامل ہیں ہر حلقہ کے ایم این اے نے اقتدار کے مزے لوٹے ہیںاور اب اسکی کوشش ہے کہ اس کے کورم میںوہ لوگ شامل ہوں جو اسکے ووٹ بنک میں اضافے کا باعث بھی بنے جو نہ صرف اپنی بلکہ کورم میں شامل گروپ کی کامیابی کا باعث بنے یا پھر کم از کم ایم این اے کی سیٹ پر کامیابی میں ضرورمدد کرے بنیادی طورپر پورے پاکستان کی طرح وہاڑی میں بھی بڑی جماعتیں مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی،پاکستان تحریک انصاف،جماعت اسلامی،مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے اور آزاد امیدواران 2018 ء کے الیکشن میں حصہ لیں گے اور ہر امیدوار کی یہ کوشش ہو گی کہ وہ الیکشن میں کامیابی ہو جائے اور اپنے اپنے انتخابی وژن کا اعلان بھی کریںگے مگر وہ امیدواران جو آزاد ہونگے وہ اپنا منشور دیں گے۔
الیکشن 2018 متوقع ہے جس میں کامیاب ہونے کے خواب سجائے کئی امیدواران میدان سیاست میں اتر چکے ہیں ۔ کسی نہ کسی طریقے سے عوام کے دلوں میں جگہ بنانے کی بھر پور کوشش کررہے ہیں ۔ اور وہ پارٹیاں جنہوں نے سابقہ بلدیاتی الیکشن میں کامیابی حاصل کی ہے وہ بھی کسی نہ کسی طریقے سے عوامی رابطے کے ساتھ بڑی پارٹیوں کے منتخب نمائندگان سے روابط کو قائم کیے ہوئے ہیں جس کا مقصد آئندہ الیکشن میں اپنی اہمیت کو باور کروانا ہے ۔پاکستان کی سیاست پر کئی موروثی و نظریاتی سیاسی پارٹیوں کی بھر مار ہے مسلم لیگ،پیپلز پارٹی،تحریک انصاف،ایم کیو ایم ،اے این پی اورنئی ابھرتی پارٹی تحریک لبیک یا رسولﷺو دیگرشامل ہیںمگر پنجاب میں مسلم لیگ ن جسکی نمائندگی میاں نواز شریف،میاں شہباز شریف،مریم نواز ،تحریک انصاف کی نمائندگی عمران خان،پاکستان پیپلزپارٹی کی نمائندگی میاں آصف زرداری اور بیٹے بلاول بھٹو زرداری کر رہے ہیں جو کہ کسی نہ کسی طرح پاکستان کی سیاست میں کسی نہ کسی طرح اپنی اہمیت کو قائم رکھے ہوئے ہیں ۔پاکستان میں اپنی سیاسی ورتھ کو بڑھانے کیلئے تمام حلقوں میں عوامی نمائندے اور نئے آنے والے امیدواران آئندہ الیکشن کی تیاری میں مصروف ہیں اسی طرح وہاڑی کے قومی اور صوبائی حلقوںمیں کارنر میٹنگز جاری ہیں وہاڑی کے حلقہ این اے 168پی پی 234,235 میں بھی اضطراب کی سی صورت حال ہے جس میں تینوں پارٹیوں کے ٹکٹ کی یقین دہانی کئی کئی امیدواران کو کروائی گئی ہے حلقہ این اے 168میںسر گرم ایم این اے سید ساجد سلیم مہدی ،پیپلز پارٹی کی جنرل سیکریٹری محترمہ نتاشہ دولتانہ،پی ٹی آئی کے صوبائی رہنما نواب اسحاق خان،ایم این اے وہاڑی چوہدری طاہراقبال کے بھائی چوہدری زاہد اقبال اور آزاد حیثیت سے چوہدری نذیر جٹ کی جانب سے کوئی نمائندہ ہو سکتا ہے سرگرم ہیں مگر ان میں کچھ زیادہ اور کچھ کم امیدوار این اے 168کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں جسکی مثال ہم انکو عوام کی خوشی و غمی میں شمولیت سے مشروط کر سکتے ہیں ۔اس سیاسی جدوجہد میں تما م امیدواران آئندہ الیکشن میں عوامی رابطہ مہم کو ہی الیکشن میں کامیابی کی سیڑھی تصور کر رہے ہیںسوائے نواب اسحاق خان خاکوانی کے جنکا خیال ہے کہ جب ہوا پاکستان تحریک انصاف کی چلی تو کامیابی نصیب ہو جائے گی وگرنہ جوتیاں رگڑنے کی چندا ضرورت نہیں ہے ۔تاہم ورکز سجاد حسین بھٹی سٹی صدر PTIلڈن ،کرم خان دولتانہ ،سید اعجاز حسین شاہ و دیگرکے درمیان پایا جانے والا اضطراب پتہ نہیں کب ختم ہو گا دوسری جانب چوہدری نذیر جٹ کا کوئی بھی سلیکٹ کیا ہوا امیدوار اسی حلقہ سے الیکشن لڑنے کے لئے سامنے آئے گا چوہدری نذیر جٹ کے نامزد امیدوار کے اسی حلقہ میں الیکشن لڑنے کی وجہ سے نواب اسحاق خان خاکوانی کے ووٹ بنک میں کمی آ سکتی ہے جسکا اندازہ سابقہ الیکشن میں نواب اسحاق خان خاکوانی نے لگایا تھا کہ اگر نذیر جٹ گروپ کی جانب سے ووٹ تقسیم نہ ہوتے تو الیکشن اسحق خان خاکوانی جیت جاتے ۔ این اے 168میں اگر تینوں پارٹیوں کے ہی امیدوار الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تو مقابلہ ون ٹو ون ہی ہو گا اور اگرکوئی چوتھا امیدوار آتا ہے تو وہ امیدواران کے ذاتی ووٹ بینک پر اثر انداز ہو سکتا ہے اسی لیے امیدواران کو کسی بھی شوقین امیدوار سے کافی نقصان ہو سکتا ہے ۔پی پی حلقہ234سے امیدواران کی بھر مار ہو گی جیسے مسلم لیگ ن سے دو سے تین امیدوار مسلم لیگ کے ٹکٹ کے خواہ ہیںایم این اے تہمینہ دولتانہ گروپ اور ایم این اے ساجد سلیم مہدی کے اپنے اپنے امیدوار ہونگے ،
تحریک انصاف سے کئی امیدوار ہیں مثال کے طورپر ایوب خان سلدیرا ،میاںسکندر خان دولتانہ ، میاں افضل کریم بیٹو،اورشہر یار خان خاکوانی متوقع امیدوار ہو سکتے ہیںتاہم آئندہ الیکشن کے اعلان کے ساتھ ہی پارٹیوں کے امیدواران کے تعین کا واضح ہو سکتا ہے مفادات کی اس جنگ میں کئی ایسے امیدواران ہونگے جو چمکتی چیز کے پیچھے بھاگتے ہوئے محسوس ہونگے ۔