بنام چیف جسٹس آف پاکستان
مکرمی : میں اس سے قبل بھی عزت مآب چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی توجہ محکمہ ء مال تحصیل گوجر خان کے چند بددیانت اہلکاروں اور اسٹنٹ کمیشنر کی جانب سے روا رکھے جانے والے نامنصفانہ اور ظالمانہ سلوک کی جانب مبذول کروا چکی ہے۔میں نے موضع صابہ شیر خان تحصیل گوجر خان کا شجرئہ نسب بندوبست 1956.57بندوبست اور چند جمع بندیوں کیلیے تحصیل آفس اور ضلعی سطح کے افسران کو بوساطت اپنے پسر حقیقی متعدد درخواستیں گزاریں لیکن ہر بار نئے حیلے بہانوں سے ٹرخایا جاتا رہا اور مجھے متعدد تحریری غلط بیانی پر مبنی جوابات دیے گئے جیسا کہ 1۔ متعلقہ ریکارڈ اراضی مرتب ہی نہ ہوا ہے نمر 2۔ جل چکا ہے ۔نمبر 3۔گم ہو گیا ہے جس کی ایف آئی آر تک درج نہ ہے ۔باالآخر مجھے عدالت کا دروازہ کٹھکٹھانا پڑا۔لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں دائر رٹ پیٹیشن( 1719\2015)کی متعدد پیشیوں کے تقریباََ ایک سال بعد متلقہ اسٹنٹ کمشنر گوجر خان کو مطلوبہ ریکارڈ جمع کروانے کا حکم صادر فرمایا گیا۔جس کی نام نہاد تعمیل پر مقدمہ خارج کر دیا گیا۔حقیقت میں اسٹنٹ کمشنر گوجر خان نے مطلوبہ نقول جمع ہی نہیں کروائیںبلکہ محض ایک غیر مصدقہ اور غیر متعلقہ شجرہ ضلع جہلم جمع کروا کر عدالت کو گمراہ کیاحالانکہ نقل شجرہ نسب موضع صابہ شیر خان تحصیل گوجر خان ضلع راولپنڈی اور دیگر نقول کی استدعاء کی گئی تھی۔ناچار مجھے دوبارہ عدالت سے اپیل کرنا پڑی( 2913\2016 )کہ اس کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے اورمطلوبہ نقول فراہم نہیں کی گئیں۔اس بار بھی عدالت کے واضع احکامات کے باوجود اسٹنٹ کمیشنر گوجر خان نے مطلوبہ نقول سے میرے مختار خاص کو نہ صرف محروم رکھا بلکہ الٹا اسے تضحیک کا نشانہ بناتے ہوئے جواب دیا کہ معزز جج صاحب کو جواب دے دوں گا۔ان واقعات کی تفصیل گزشتہ درخواست میں درج ہے مجبوراََ مجھے ایک بار پھر بذریعہ ایڈوکیٹ ابرار احمد بیگ کریمینل اوریجنل( 144\W\2017 )بنام مسٹر امتیاز شاہد اسٹنٹ کمیشنر گوجر خان ضلع راولپنڈی ، معزز ڈبل بنچ ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میںرٹ دائر کرنا پڑی۔پہلی پیشی پر ڈبل بنچ کے جناب جسٹس عبادالرحمٰن لودھی اور جناب جسٹس مامون الرشید نے میرے وکیل کی بحث سننے کے بعد مذید کاروائی کے لیے تاریخ دی۔اگلی تاریخ پیشی پرجناب جسٹس امیر بھٹی نے اسٹنٹ کمشنر گوجر خان مسٹر امتیاز شاہد پر توہین عدالت کے اطلاق سے عدم اتفاق کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر اسٹنٹ کمشنر گوجر خان کے پاس ریکارڈ ہی نہ ہو تو وہ کیا کرے۔عزت مآب جسٹس امیر بھٹی نے میرے وکیل کو درستگیریکارڈ کے لیے سول کورٹ سے رجوع کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے سائلہ کی درخواست خارج کردی عرض ہے کہ بغیر متعلقہ نقول اراضی کے ریکارڈ میں درستگی کا مقدمہ کیسے دائر کیا جا سکتا ہے؟ایسا کرنا سائلہ کو قانونی پیچیدگیوں میں پھنسا کر معاملے کولا امتناہی طول دینے کے مترادف ہے تا کہ محکمہ مال تحصیل گوجر خان کے متعلقہ بد دیانت اور کرپٹ عناصر کوتحفظ فراہم کیا جا سکے۔
( نساء فاطمہ عرف خالدہ عزیز اختر، زوجہ سید اصغر علی شاہ چھبر سیداں 03335139715سوہاوہ)