مکرمی! کچھ عرصہ سے کم سن بچیوں سے زیادتی کے بعد قتل کر دینے کی خبریں تواتر سے شائع ہو رہی ہیں۔ اس بہیمانہ ظلم اور بربریت کے خلاف پوری سوسائٹی سراپا احتجاج ہے۔ انتظامیہ جس میں حکومت کے متعدد ادارے خصوصاً پولیس شامل ہے‘ جرائم کو روکنے کیلئے بھرپورکوشش کادعویٰ کر رہی ہے‘ لیکن نتیجہ خاطرخواہ نہیں۔ میری رائے میں بڑھتے ہوئے جنسی جرائم کی وجہ مغرب کا پھیلایا ہوا مکروہ‘ گندا اور شیطانی لٹریچر ہے۔ انٹرنیٹ موبائل کی وجہ سے بدکاری کی فحش فلمیں ہر کس و ناکس کی دسترس میں ہیں۔ ناپختہ ذہن کے نوجوان اور بچے بکثرت گمراہ ہو رہے ہیں کچھ جذبات سے مغلوب ہوکر جنون اور پاگل پن کا شکار ہوکر انتہائی قبیح حرکات کے مرتکب ہو جاتے ہیں۔ ان کے نزدیک رشتوں کا تقدس اور نیکی بدی کی تمیز کوئی معنی نہیں رکھتی۔ انسداد جرائم کی کوششوںمیںجرائم کے اڈوں اور بداخلاقی کے مراکز کا سراغ لگانا ضروری ہے۔ یہ مراکز اگرچہ خفیہ طور سے کام کرتے ہیں اور منشیات فروش گروہوں کی طرح سینہ بہ سینہ معلومات کی ترسیل کرتے ہیں۔ اس کے باوجود ویڈیو گیمز کے ٹھکانوں‘ گھٹیا سنوکر کلبوں‘ گندے مندے چائے خانوں اور قدیم طرز کے چنڈوخانوں سے مفید اطلاعات مل سکتی ہیں۔ حکومت کے ساتھ سول سوسائٹی خصوصاً علمائے کرام کو اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔(خان شجاع احمد خلجی۔ لاہور)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024