یوم تکبیر پاکستان میں ہر سال28 مئی کو منایا جاتا ہے کیونکہ اس دن 1998میں پاکستان نے سات ایٹمی دھماکے کر کے اعلان کردیا تھا کہ وہ جوہری ہتھیاروں سے لیس ہے۔ یوں تو ایٹم بم جیسے مہلک ہتھیار کی تیاری پہ جشن منانا انہونی بات ہے کیونکہ پاکستان کویاد رکھناچاہیے کہ1945میں امر یکہ نے جاپان کے دو شہروں ہیرو شیما اور ناگا ساکی پہ اگست 6اور9 کو ایٹم بم گرا کرجو ہولناکی بپا اس کے مضراثرات آج تک عیاں ہیں۔ تابکاری کے اثرات سے انسانی جان نباتاتی اور جماداتی نقصانات آج تک نمایاں ہیں۔پاکستان کا ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کا سفر طویل ہے اور ہمارے انجینئروں، سائنس دانوں اور ، عوام کی محنت ،ایثار اور جانفشانی کی منہ بولتی تصویر ہے بھارت نے1974 میںایٹمی دھماکا کر کے دنیا کو باور کرودایا تھا کہ وہ ایٹمی ہتھیار کے حصول کی دوڑ میں رواں ہے۔ اسی وقت پاکستان کے وزیر اعظم ذوالقار علی بھٹو نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ خواہ ہمیں گھاس کھاناپڑے ہم ایٹمی طاقت بن کر دکھائیں گے۔ مغرب نے ہمارا راستہ روکنے کی پوری کوشش کی لیکن پاکستان نے یہ کارنامہ سرانجام دیا۔ گو پاکستان کاارادہ نہ تھا کہ وہ ایٹمی دھماکے کر کے شبہ کویقین میں تبدیل کر دے کہ پاکستان ایٹمی قوت بن چکا ہے لیکن بھارت نے11مئی1998 کو پانچ ایٹمی دھماکے کر کے اپنے ایٹمی قوت ہونے کا ثبوت دیا بلکہ وہ پاکستان کو للکار نے اور دھمکا نے لگا۔پاکستان کے پاس کو ئی چارہ نہ تھا کہ وہ بھی جوابی دھماکے کرکے بھارت کی شیخی کو خاک میں ملادے۔
28مئی کویوم تکبیر کا نام دیا گیا اور اس دن جشن منانے کے بجائے قوم اعادہ کرتی ہے کہ وہ وطن عزیز کے دفاع کی خاطر کوئی کسر نہ چھوڑے گی۔ پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے بعد اس پرپابندیاں لاگو کردی گئیں ۔علاوہ ازیں دنیا بھر میں اسکے خلاف پراپیگنڈا شروع ہوگیا ۔ کسی نے اسے اسلامی بم قرار دیا اور کسی نے بندر کے ہاتھ میں ناریل کے مترادف ،پاکستان کولعنت ملامت شروع کردی گئی ۔ دوسری جانب پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف مغرب اور بھارت کی جانب سے خفیہ حملے شروع ہوگئے کہ پاکستان کے ان قیمتی اثاثوں کو استعمال سے قبل ہی تباہ کردیا جائے جسطرح7جون 1981کو اسر ائیلی لڑا کا طیاروں نے عراق کے ایٹمی ری ایکٹر پہ حملہ کرکے تباہ و برباد کردیا تھا۔دشمن کے ناپاک ارادوں کے پیش نظر پاکستان نے ایٹمی اثاثوں کو محفوظ مقامات پہ پہنچادیا اور ایسے حفاظتی اقدامات وضع کئے کہ دشمن انہیں نقصان نہ پہنچا سکے۔پاکستان نے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں بھارت پہ سبقت حاصل کر لی ہے۔ اسکے پاس زیادہ مہلک ایٹمی ہتھیار ہیں دوسرے یہ کہ بھارت نے یہ حکمت عملی تیار کی تھی کہ وہ خفیہ طورپر پاکستان پہ اچانک حملہ کرکے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے قبل ہی سرعت سے پاکستان کوزیر کردے۔ بھارت نے اس نئی حکمت عملی کا نام ’’ کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرا ئن کا نام دیا تھا۔ پاکستان ‘‘ نے اسکا توڑیوں نکا لا کہ میدان جنگ میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کو ایٹمی وارھیڈ سے لیس کردیا تا کہ اچانک حملے کی صورت میں حملہ آور پہ کاری ضرب لگائی جائے،اسکے علاوہ فضا اور زمین سے مارکرنے والے ایٹمی ہتھیاروں کے علاوہ پاکستان نے یا آبدوزوں سے ما رکرنے والے ایٹمی میزائل بھی تیار کرلئے۔ یہ آبدوز حملے کے وقت پاکستان کے سمندر سے دور رہیں گے اور حملے کی صورت میں بھارت پہ حملہ آور ہو کر اسے تباہ کردیں گے۔ پاکستان کی اس ترقی کی رفتار سے پریشان ہوکر بھارت نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کیخلاف پراپگینڈ اتیز کردیا۔امر یکہ اور مغرب کو بھی پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں سے خوف آتا ہے۔ بھارت ’امریکہ‘ اسرائیل اور یورپ کو بخوبی پتہ ہے کہ اگر انہوں نے پاکستان کے خلاف ایک بھی غلط قدم اٹھایا تو پاکستان اپنے ایٹمی ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ممالک دہشت گردوں کی پشت پناہی کرکے پاکستان میں خود کش حملے کراتے رہے ۔یہ حملے بری، بحری اور فضائی افواج کی تنصیبات کو بھی نشانہ بناتے رہے ہیں تاکہ دنیا کو یہ باور کراسکیں کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار غیر محفوظ ہیں ۔دہشت گرد ان ہتھیار کو چرا کر دنیا کے کسی خطے پہ بھی حملہ آور ہوسکتے ،لہذا پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کو اقوام متحدہ یا کسی اور غیر جانبدار ملک کی تحویل میں لے لینا چاہیے۔ وہ یہ بھول رہے ہیں کہ جس قوم کے سائنس دان اور انجینئرا یٹمی ہتھیار بنا سکتے ہیں وہ اسکی حفاظت بھی بخوبی کر سکتے ہیں۔اب نئی سازش یہ ہے کہ پاکستان کو دہشت گرد حملوں کے علاوہ سیاسی چپقلش اقتصادی کمزوری اور دوسرے مسائل میں الجھا کر غیر مستحکم کردیا جائے تاکہ مغرب بغیر حملہ کئے پاکستان کو زیر کفالت لے لے اور اسکے ایٹمی ہتھیار بھی خود حاصل کرے۔ اس سازش پہ زور شورسے عمل درآمد ہورہا ہے اور قارئین کی نظروں کے سامنے سیاسی اکھاڑہ، اقتصادی بدحالی اور دوسری شور شیں عیاں ہیں۔
بلوچستان پہ بھارت اور پاکستان کے دوسرے دشمنوں کی خاص توجہ ہے۔ ایک تویہ کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے انعقاد سے پاکستان کی مالی حالت بہت بہتر ہو جائیگی دوسرے یہ کہ بھارت کے بلوچستان میں بھیجے ہوئے سینئر راء کے اہلکار کمانڈرکلبھوشن یادو کوگرفتاری کے بعد یہ رازا گلنا پڑا کہ بھارت نے ناراض بلوچوں کے ذریعہ آزادی کے نام پہ انہیں تخریب کاری پہ آمادہ کیا تاکہ پاکستان کو گھٹنے ٹیکنے پہ مجبو ر کیا جائے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری بھی سبوتاژ ہوجائے۔گو کمانڈر کلبھوشن یادو گرفتار ہوچکا ہے لیکن اسکے چیلے بلوچستان میں اب بھی فعال ہیں ۔اطلاعات کے مطابق 28 مئی کو چند ناراض بلوچ ’’یوم سیاہ‘‘ کے طور پر منائیں گے تاکہ وہ1998کے ایٹمی دھماکوں کے خلاف احتجاج کرسکیں۔ انہیں یہ موقف دیا گیا ہے کہ چونکہ پاکستان نے ایٹمی دھماکے چاغی پہاڑ کے زیر زمین کئے تھے وہاں تابکاری کے ا ثرات ہیں۔ یہ سراسر بہتان ہے کیونکہ چاغی پہاڑ کے نیچے ایک میل سے زیادہ طویل سر نگ کھود کر دھماکے کرائے گئے تھے اور اس سرنگ کوسیمنٹ سے بند کردیا گیا تھا تاکہ تابکاری کے اثرات نمایاں نہ ہوں۔ لیکن یہ پاکستان دشمن عناصر ایٹمی دھماکوں کے خلاف ریلی نکا لیں گے، احتجاج کے طورپر بازار بند رکھیں گے اور پاکستان کے خلاف مضامین شایع کرائیں گے۔ایٹمی ہتھیار اس وجہ سے تیار کئے گئے تھے کہ پاکستان کو زیادہ محفوظ بنایا جائے۔ کوئی دشمن پاکستان کی جانب میلی نگاہ ڈال سکے۔ لیکن اب دشمن کی میلی نگاہ ان ایٹمی اثاثوں پر ہے جنہیں محفوظ بنانے کی خاطر پاکستان کوسفارتی ہوشیاری سے کام لینا ہوگا۔ حکومت کو ہماری اقتصادی ترقی کو اولین ترجیح دینی ہوگی اور سیاسی چپلقش کوختم کرنا ہوگا۔ ہماری بقا ء اسی میں ہے کہ ہے کہ ہم مضبوطی اور دلجمعی سے ثابت قدم رہیں۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38