گورنر کی حیثیت ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں : رانا ثناء۔۔۔ 7 بلٹ پروف گاڑیوں کا حساب کیوں نہیں دیتے : ترجمان گورنر
لاہور (خصوصی رپورٹر) صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے گورنر سلمان تاثیر کے سستی روٹی پروگرام‘ بلٹ پروف گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال اور ریونیو جمع کرنے کے حوالے سے لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر پنجاب کو تین روزتک جواب دینے کا چیلنج کرتا ہوں اگر وہ پنجاب حکومت کے پاس 12 بلٹ پروف گاڑیاں ثابت کر دیں تو میں اور اگر وہ ثابت نہ کر سکے تو انہیں مستعفی ہو جانا چاہئے‘ وزیر اعلیٰ ہاﺅس صرف ایک ہے اور کوئی کیمپ آفس نہیں‘ کرپشن پر کوئی بھی پروگرام بند کرنا ہے تو پھر گورنر ہاﺅس کو بھی بند کر دیاجائے‘ 18ویں ترمیم کے بعد گورنر کی حیثیت ٹشو پیپر سے زیادہ نہیں اور ان کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ پارلیمانی پارٹی میں ہی کیا جا سکتا ہے۔ گذشتہ روز پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ کہا کہ گورنر نے حکومت پنجاب کے بارے میں بیان دے کر الزام تراشی کی ایک اور مثال قائم کی ہے‘ میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ وہ ان الزامات پر مجھ سے مناظرہ کر لیں اور میں اعداد و شمار کے ساتھ اگر ان کی تسلی کروں گا تو پھر انہیں مستعفی ہو جانا چاہئے یا پھر کم ازکم دو ماہ کیلئے اپنی زبان بند کر لیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب کے پاس اس وقت 11 بلٹ پروف گاڑیاں ہیں جن میں سے گورنر سلمان تاثیر‘ وزیر اعلیٰ شہباز شریف‘ وی وی آئی پی پول لاہور اور راولپنڈی کے پاس دو، دو بلٹ پروف گاڑیاں ہیں، ایک سینئر صوبائی وزیر راجہ ریاض کے پاس اور ایک گاڑی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کیلئے ہے جبکہ ایک گاڑی وزیر اعلیٰ خیبر پی کے کو پنجاب حکومت نے تحفے میں دی ہے۔ سستی روٹی پروگرام کے تحت اس وقت پنجاب میں 12145 سستے تندور ہیں اور جہاں تک کرپشن کا تعلق ہے تو اس کے خاتمے کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ریونیو کیلئے 78 ارب کا ٹارگٹ رکھا تھا جس میں سے 30 اپریل تک 53 ارب اکٹھے ہو چکے ہیں جو گذشتہ سال کی نسبت چھ ارب زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی سی پی او لاہور کا اضافی چارج شفیق گجر کے پاس ہے۔ ڈاکٹرز اور مریض کے تحفظ کیلئے ہیلتھ کیئر بل آئندہ اجلاس میں پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔ مظفرگڑھ میں ڈاکٹروں پر تشدد کے واقعہ پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ہمیش خان سے تحقیقات جاری ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اتنا بڑا فراڈ اس وقت کے وزیر اعلیٰ کے علم میں نہ ہو حالانکہ اس وقت کے وزیر اعلیٰ کے صاحبزادے ہر وقت ہمیش خان کے پاس رہتے تھے۔
لاہور (جی این آئی) گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے گورنر پنجاب کی طرف سے اٹھائے گئے نقاط کو تسلیم کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے 12 میں سے 5 گاڑیوں کا حساب دے دیا لیکن 7 گاڑیوں کا حساب کیوں نہیں دیتے جنہیں جعلی نمبر پلیٹوں کے ساتھ چلایا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ایسا وزیرقانون رکھنے پر خادم اعلیٰ ”نادم اعلیٰ“ لگتے ہیں۔ خادم اعلیٰ کو چاہےے کہ وہ میڈیا کو 8 کلب کا بیسمنٹ کا دورہ کرائیں تاکہ میڈیا کو پتہ چل سکے کہ کتنی بلٹ پروف گاڑیاں وہاں کھڑی ہیں۔ گورنر پنجاب کے ترجمان نے مزید کہا کہ وزیرقانون نے ایلیٹ فورس کے 600 اہلکاروں کے متعلق کوئی جواب نہیں دیا جو ”خادم اعلیٰ“ کے خاندان کی خدمت پر لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس“ اور کفایت شعاری کا ڈھونڈورا پیٹنے والے خادم اعلیٰ نے 8 کیمپ آفسز کیوں بنا رکھے ہیں جن پر پنجاب حکومت کا کروڑوں روپے ماہانا خرچہ آتا ہے۔ ہنزہ میں 10 کروڑ روپے حکومت پنجاب کے خزانے میں دیئے گئے جبکہ اعلان کیا گیا کہ یہ رقم شریف برادران نے اپنی جیب سے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ رقم پنجاب حکومت کے خزانے سے دی گئی تو اس کا اعلان نوازشریف نے کیوں کیا۔
لاہور (جی این آئی) گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے گورنر پنجاب کی طرف سے اٹھائے گئے نقاط کو تسلیم کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے 12 میں سے 5 گاڑیوں کا حساب دے دیا لیکن 7 گاڑیوں کا حساب کیوں نہیں دیتے جنہیں جعلی نمبر پلیٹوں کے ساتھ چلایا جا رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ایسا وزیرقانون رکھنے پر خادم اعلیٰ ”نادم اعلیٰ“ لگتے ہیں۔ خادم اعلیٰ کو چاہےے کہ وہ میڈیا کو 8 کلب کا بیسمنٹ کا دورہ کرائیں تاکہ میڈیا کو پتہ چل سکے کہ کتنی بلٹ پروف گاڑیاں وہاں کھڑی ہیں۔ گورنر پنجاب کے ترجمان نے مزید کہا کہ وزیرقانون نے ایلیٹ فورس کے 600 اہلکاروں کے متعلق کوئی جواب نہیں دیا جو ”خادم اعلیٰ“ کے خاندان کی خدمت پر لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس“ اور کفایت شعاری کا ڈھونڈورا پیٹنے والے خادم اعلیٰ نے 8 کیمپ آفسز کیوں بنا رکھے ہیں جن پر پنجاب حکومت کا کروڑوں روپے ماہانا خرچہ آتا ہے۔ ہنزہ میں 10 کروڑ روپے حکومت پنجاب کے خزانے میں دیئے گئے جبکہ اعلان کیا گیا کہ یہ رقم شریف برادران نے اپنی جیب سے دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ رقم پنجاب حکومت کے خزانے سے دی گئی تو اس کا اعلان نوازشریف نے کیوں کیا۔