معزز قارئین !ہم مسلمان اپنی اولاد کو، بچپن ہی میں بتا دیتے ہیں کہ ’’راہِ خُدا میں جان قربان کرنے والوںکو شہیدؔ کہا جاتا ہے اور کُفار سے جنگ کرتے ہُوئے زندہ بچ جانے والوں کوغازیؔ !‘‘۔ متحدہ ہندوستان کے جن مسلمانوں نے مصّورِ پاکستان علاّمہ اقبالؒ کے ’’ نظریۂ پاکستان ‘‘ کے مطابق ،قائداعظمؒ کی قیادت اور ’’ آل انڈیا مسلم لیگ ‘‘ کے پرچم تلے قیام پاکستان کی جدوجہد کی تھی اور خاص طور پر وہ لوگ جنہوں نے 1947ء یا اُس کے بعد ہندوستان کے مختلف صوبوں سے ،ہجرت ؔ کے بعد پاکستان ( مشرق اور مغربی پاکستان) کو اپنا وطن بنایا تھااور جنہو ں نے شہادتیں دِی تھیں اُن کے وُرثاء یہ سب کچھ جانتے ہیں ۔
’’قیام پاکستان کا پس منظر !‘‘
’’یوم آزادی ، یوم پاکستان،یوم دفاع ‘‘ ہو ،علاّمہ قبالؒاور قائداعظمؒ کی سالگرہ یا یوم وِصال ہو یا اور کوئی قومی تہوار ،ہمارے بزرگ اور اُن کی اولاد بھی تحریک پاکستان اور قیام پاکستان اور 16 دسمبر 1971ء کو، پاکستان کے دولخت ہونے کی داستان ضرور سناتے ہیں ۔ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر بھی ، اکابرین ، سیاستدان ، دانشور ، اساتذہ ، ادیب ، شاعر اور صحافی بھی اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ بات "On Record" ہے کہ ’’ تحریک ِ پاکستان کے دَوران ہندوئوں کی دہشت گرد تنظیم ’’ راشٹر یہ سیوم سیوک سنگھ ‘‘ (R.S.S.S) ، متعصب ہندو جماعت ’’ انڈین نیشنل کانگریس‘‘ سکھوں کے مسلح جتھوں اور دوسری غیر مسلم تنظیموں نے مختلف صوبوں میں 18 لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کا قتل عام کِیا اور 95 ہزار سے زیادہ مسلمان عورتوں کو اغواء کر کے اُن کی آبرو ریزی کی ۔ مشرقی ( اب بھارتی ) پنجاب میں سِکھوں نے 10 لاکھ مسلمانوں کو شہید کِیا اور 55 ہزار مسلمان عورتوں کو اغواء کر کے اُن کی عصمت ریزی کی۔
’’As Defence Day! !‘‘
25 جولائی 2018ء کے عام انتخابات کے بعد جنابِ عمران خان نے 18 اگست 2018ء کو، وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالا لیکن 23 مارچ 2019ء کو 79واں ’’ یوم پاکستان ‘‘ منایا جانے کا منفرد انداز تھا۔ 25 مارچ 2019ء کو میرے کالم کا عنوان تھا ۔"Pakistan Day- As- Defence Day?" ۔ مَیں نے لکھا تھا کہ ’’ ہم ہر سال 6 ستمبر کو،’’ یوم دفاع ‘‘(Defence Day) مناتے ہیں لیکن اِس بار ہم نے ’’یوم پاکستان‘‘ کو بھی ’’یوم دفاع ‘‘ (Defence Day) کے طور پر منا کر قومی یکجہتی اور فوجی طاقت کا شاندار مظاہرہ کِیا گیا۔ گویا ریاستِ پاکستان کے چاروں ستونوں (پارلیمنٹ، حکومت، عدلیہ اور میڈیا) سمیت مسلح افواجِ پاکستان ، پاکستان کے سارے طبقے متحد ہیں ۔
15 مارچ 2020ء کو ’’ نوائے وقت ‘‘ میں "Every Day-As- Defence Day!" کے عنوان سے مَیں نے اپنے کالم میں دُنیا بھر کے ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی ’’ کورونا وائرس ‘‘(Coronavirus) کو ڈینگی ؔ کی نسبت زیادہ درد ناک عذابؔ ( عذابِ الیم) قرار دیتے ہُوئے کہا کہ ’’ پوری قوم کو اپنے دشمن ’’ کورونا وائرس‘‘ کے خلاف ہر روز ’’یوم دفاع‘‘ منانا ہوگا۔ یعنی "Every Day-As- Defence Day!" ۔
’’ قومی پرچم / 21 توپوں کی سلامی !‘‘
معزز قارئین!25 مارچ 2021ء کو داراُلحکومت اسلام آباد کے مرکز میں ’’ شکر پڑیاں گرائوانڈ‘‘ میں پاکستان کی مسلح افواج نے شاندار پریڈ پر پاکستان کی ناقابل تسخیر عسکری قوت کا زبردست مظاہرہ کِیا، صدرِ پاکستان عارف اُلرحمن علوی صاحب پریڈ گرائونڈ میں پہنچے تو اُنہیں سلامی دِی گئی ، پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی پرچم کوبھی 21 توپوں کی سلامی دِی گئی ۔ چیئرمین سینٹ ، ڈپٹی چیئرمین ، وفاقی وزراء ، اراکین پارلیمنٹ، چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان ، غیر ملکی سفراء اور دیگر اعلیٰ حکام نے یوم پاکستان کی پریڈ میں شرکت کی، پریڈ میں عوامی جمہوریہ چین ، سعودی عرب ، ترکی ، آذر بائیجان ، بحرین اور سری لنکا کے فوجی دستے بھی شامل ہُوئے۔ کمانڈر بحرین نیشنل گارڈز جنرل شیخ عیسیٰ بن خلیفہ، برطانوی کمانڈر سٹریٹجک کمانڈ سر پیٹرک سینڈرز اور سری لنکن چیف آف ڈیفنس اینڈ کمانڈر سری لنکن آرمی جنرل سلوا نے بھی پریڈ کا مشاہدہ کِیا۔ باقی تفصیلات آپ نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر ملاحظہ کر لی ہوں گی۔
’’علاّمہ اقبالؒ اور قائداعظمؒ کی یادیں !‘‘
صدرِ پاکستان جنابِ عارف اُلرحمن علوی نے پاک بھارت تعلقات اور مختلف ملکوں خاص طور پر عوامی جمہوریہ چین اور جمہوریہ تُرکیہ سے خصوصی تعلقات کا تذکرہ کرتے ہُوئے علاّمہ اقبالؒ اور قائداعظمؒ کی عظمت بیان کی تو مجھے یاد آیا کہ ’’ علاّمہ اقبالؒ جب وکالت کرتے تھے تو اپنے خاندان کی ضرورت کے مطابق مقدمات اپنے پاس رکھ لیتے تھے اور باقی اپنے دوست یا شاگرد وکلاء میں تقسیم کردیتے تھے ۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے جب گورنر جنرل پاکستان کی حیثیت سے حلف اُٹھایا تو اپنی ساری جائیداد قوم کے نام وقف کردِی تھی اور یہ کہ آپؒ نے قیام پاکستان کے لئے اپنے شانہ بشانہ جدوجہد کرنے والی اپنی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناحؒ کو بھی، حکومت پاکستان اور مسلم لیگ میں کوئی عہدہ نہیں دِیا تھا ؟
’’1965ء کا صدارتی انتخاب !‘‘
معزز قارئین ! 2 جنوری 1965ء کے صدارتی انتخاب میں ’’ پاکستان مسلم لیگ ‘‘ (کنونشن ) کے صدر اور فیلڈ مارشل صدر محمد ایوب خان کے مقابلے میں ، محترمہ فاطمہ جناحؒ متحدہ اپوزیشن کی امیدوار تھیں جنہیں ’’ مفسرِ نظریۂ پاکستان‘‘ جنابِ مجید نظامیؒ نے مادرِ ملّتؒ کا خطاب دِیا تھا۔ اُس انتخاب میں مشرقی اور مغربی پاکستان کے صرف 80 ہزار ارکان بنیادی جمہوریت کو ووٹ کا حق دِیا گیا تھا۔ وفاقی وزیر ذوالفقار ؔ علی بھٹو ، صدر محمد ایوب خان کے "Covering Candidate" ۔ تھے۔ اِس سے پہلے صدر سکندر مرزا کی ’’ مارشل لائی کابینہ ‘‘ کے رُکن کی حیثیت سے بھٹو صاحب نے اُن کے نام خط لکھ کر کہا تھا کہ ’’ جنابِ صدر ! آپ قائداعظمؒ سے بھی بڑے لیڈر ہیں !‘‘۔ دھاندلی کے باعث مادرِ ملّتؒ انتخاب ہار گئی تھیں لیکن اُنہوں نے مشرقی اور مغربی پاکستان میں عوامی جلسوں سے خطاب کرتے ہُوئے ایوب خان کے ’’قلع آمریت ‘‘ کو ہلا کر رکھ دِیا تھا۔
’’ مادرِ ملّت ثانی !‘‘
بات بہت لمبی ہوگئی ہے لیکن ’’ دامادِ بھٹو‘‘ آصف علی زرداری (2008ء تا2013ئ)نے اپنے دورِ صدارت میں اپنی ہمشیرہ فریال تالپور کو ’’ مادرِ ملّت ثانی‘‘ قرار دِیا اور 2018ء کے عام انتخابات سے پہلے ’’ دامادِ میاں نواز شریف‘‘ کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنی ’’ خوشدامن‘‘ بیگم کلثوم نواز کو بھی ’’مادرِ ملّت ثانی ‘‘ کا خطاب دِیا تھا۔
………………(جاری ہے )
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024