کورونا، معاشی مسائل ،ان کا حل
کرونا وائرس ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی دوڑ کے بعد کیمیکل اور بایو لوجیکل ہتھیاروں سے لڑی جانے والی جنگوں کی ابتداء ہے یا چین اورامریکہ کے درمیان سالوں سے جاری اکنامک وار کے دوران چائنا کی دنیا کے درجنوں ممالک تک وسیع ہوتی مضبوط معیشت پر امریکا کا کاری وار ہے جو چند ماہ کے دوران چینی معیشت کو کھربوں ڈالرز کا نقصان پہنچا گیایا پھر حالیہ تاریخ کی تباہ کن اورہولناک قدرتی وباء کورونا جو چینی صوبے ہوبائی کے شہر ووہان سے جنوری کے ابتدا ئی دنوں میں پیدا ہوئی جس پر چائنا نے غیر متوقع اور حیران کن انداز میں چند ہفتوں میں 12مارچ تک کافی حد تک قابو پا کر اس حملے یاوبائی مرض کو شکست سے دوچار کر دیا لیکن یہ وباء چائنا سے نکل کر جنگل کی آگ کی طرح دنیاکے186سے زائد ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے اس وائرس سے اٹلی میں چائنا سے زیادہ اموات ہوچکی ہیںاور ان اموات کاسلسلہ تیزی سے جاری ہے اسپین میں 1100یورپ میں مجموعی طور پر5000سے زائد ایران میں 1500سے زائدامریکا سمیت دنیابھر میں اس وائرس میں 2لاکھ 75ہزار افراد مبتلا ہوچکے ہیں اور 12 ہزار سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیںکورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کیلئے دنیا کے مختلف ممالک نے اپنی سرحدیں سیل کر دی ہیں فضائی ٹریفک کی آمد و رفت پر پابندی عائد ہے کئی ملکوں میں لاک ڈاؤن اورمکمل کرفیو نافذ ہے اس خوف وہراس کی فضا ء اوروائرس سے ہزاروںانسانی جانوں کے زیاں کے ساتھ ساتھ اس کے مہلک اثرات دنیا بھر کے ممالک کی معیشت پر بھی سامنے آنے لگے ہیں امریکا جیسے ملک کی اسٹاک مارکیٹ کریش کر چکی ہے اور اربوں کھربوںڈالرزکا معاشی نقصان ہو چکا ہے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میںایک سال کے دورانیہ کی ریکارڈ کمی آچکی اور یہ تسلسل جاری ہے معاشی ماہرین نے اس وائرس سے عالمی معیشتوں پر بدترین اور تباہ کن خطرات کی پیش گوئیاں کی ہیںپاکستانی معیشت جوپہلے ہی غیر مستحکم، بحرانی کیفیت اور غیر یقینی کی صورتحال میں مبتلا تھی کوروناوائرس کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں بدترین مندی دیکھنے میں آرہی ہے اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کے باعث روزانہ کروڑوں اربوں روپے لگانے والے بڑے بروکرزکے ساتھ
چھوٹے سرمایہ کار جسے ڈے ٹریڈریاریٹیل انویسٹرکہاجاتا ہے جو اپنی روزی روٹی کیلئے لاکھوں میں کاروبا ر کرتے ہیں یہ طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے پاکستان نے بیرونی ہوائی پروازوں کی آمد و رفت پرپابندی لگا دی ہے جس سے ہوائی صنعت کو اربوں روپے کے نقصان کی کاری ضرب لگی ہے پاکستان نے چائنا ،ایران،افغانستان کی سرحدیں سیل کر رکھی ہیںاورتجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر بند ہونے سے پاکستان کو برآمدی سیکٹرمیں بھی اربوں روپے کے نقصان کاسامنا ہے ساتھ ہی ہمسایہ ممالک کو روزانہ کروڑوں ڈالرز مالیت کا نقصان ہو رہا ہے پاکستانی تاجراور صنعت کار رہنماؤں اور معاشی ماہرین کاکہنا ہے کہ کوروناوائرس بحران سے پاکستانی کو معاشی طور پر شدید نقصان پہنچ چکا ہے اگر تجارتی سرگرمیاں بروقت بحال نہ ہو سکیں تو ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کے خطرات سر اٹھائے کھڑے ہیں پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہاہے۔ حکومت سندھ نے کورونا وائرس سے بچنے کے لئے سب سے پہلے تعلیمی اداروں میںپندرہ روزہ تعطیلات کا اعلان کیا بعد ازا ں انہیں بڑھا کر 31مئی تک کردیاگیا اسکے بعد شادی ہالوں اور عوامی اجتماعات پر پابندی کے بعد 18مارچ سے صوبے بھر میں15روزہ لاک ڈاؤن کا اعلان کرکے کئی سرکاری محکموں میںعام تعطیلات کا اعلان کرکے کاروباری مراکز کی بندش اور انٹر سٹی ٹریفک کی آمد و رفت پر بھی پابندی عائد کر دی ہے حکومت کے حفاظتی اقدامات کے لئے 15روزہ لاک ڈاؤن سے مختلف شعبہ جات سے وابستہ دیہاڑی دار، مزدور پیشہ ،محنت کش اور کم آمدنی والاطبقہ سب سے زیادہ متاثر اور بے روز گارہوگا جس کیلئے حکومت سندھ کی جانب سے متاثرہ طبقے کی معاشی مشکلات کم کرنے کے لئے ان میں راشن بیگز تقسیم کرنے کا اعلان کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ فلاحی تنظیموں اور مخیر حضرات کو بھی اس مشکل وقت
میںلوگوں کی امداد کے لئے دل کھول کر بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کے لئے آگے آنا ہوگا اوروفاقی حکومت کو بھی چاہیئے کہ وہ صوبہ سندھ میں جاری لاک ڈاؤن اور ہنگامی صورتحال سے پیدا ہونے والے معاشی بحران پرقابو پانے کے لئے امدادی فنڈز جاری کرے اوربے روز گا رہونے والے کم آمدنی والے دیہاڑی دار،مزدورپیشہ ،محنت کش لاکھوں خاندانوں کو فوری ریلیف دینے کے لئے انکے کم از کم دو ماہ تک کے لئے بجلی اور گیس کے بلوں کو معاف کرنے کا اعلان کرے اس کے ساتھ ساتھ عوام کوبھی چاہیئے کہ وہ حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے بچنے اور قابو پانے کے لئے جاری کردہ حفاظتی تدابیرخصوصی طور پر15روزہ لاک ڈاؤن کی اپیل پربھر پور لبیک کہتے ہوئے ان احکامات پرپوری طرح عمل کریںتاکہ جلد از اجلد اس ہولناک وبائی مرض پرقابو پایاجاسکے۔