حضرت سید ابراہیم داودبندگی کرمانی

Mar 27, 2020

حاجی خالد حسین چوغطہ

برصغیر کے ظلمت کدہ میں اسلام کی شمع فروزاں کرنے والے لا تعداد اولیا اکرام میں ایک ممتاز روحانی شخصیت کا نام حضرت سید ابراہیم داود بندگی اکرمانی کا بھی ہے ۔آپ حسبی نسبی سید ہیں آپ کے والد گرامی کا نام سید فتح اللہ بن سید مبارک تھا آپ کا سلسلہ نسب 27واسطو ں سے حضرت سید نا امام موسیٰ علی رضا ؒ تک پہنچتا ہے آپ کا شجرہ نسب اس طرح سے ہے آپ کا اسم گرامی سید محمد ابراہیم شیخ دائود بندگی کرمانی ؒ اور آپ کے والد محترم کا نام نامی سید فتح اللہ بن سید مبارک سید فیض اللہ باقی بن سید صفی الدین احمد بن سید نقی الدین احمد بن سید عبدالمجید بن سید عبدالحفیظ بن سید عبدالرشید بن سید ابو تقیم بن سید ابو المکارم بن سید ابو المحاسن بن سید ابو الفیض بن سید ابو الفضل بن سید عبدالباری بن سید ابو المعالی محمد بن سید ابو الواہب بن سید ابو الحیات بن سید شاہ محمد میر بن سید مسعود بن سید محمود بن سید ابو الاحمد بن سید دائود بن سید ابوابراہیم اسماعیل بن سید محمد عرج بن سید موسیٰ مبارقہ بن امام محمد تقی بن حضرت امام نقی بن حضر ت امام علی ر ضا بن حضر ت امام موسیٰ کاظم بن حضر ت امام جعفر صاد حضرت امام محمد باقر ؑ بن حضرت امام علی زین العابد ین حضرت امام حسین حضرت امام حسن بن حضرت امام علی اور آپ کے آ بائواجداد عرب سے ترک وطن کر کے ایران آئے اور کرمان شہر میں آباد ہو گئے کچھ عرصہ بعد کرمان کے سیاسی حالات اس حد تک خراب ہو گئے کہ وہاں رہنا مشکل ہو گیا تو آپ کے والد گرامی سید فتح اللہبرصغیر پاک و ہند میں آ گئے اور ملتان کے قریب ایک نسبتا چھوٹے سے قصبے سیت پور میں آباد ہو گئے یہیں 27رمضان المبارک 919ہجری کو آپ کی ولادت با سعادت ہوئی قصبہ سیت پور آج کل ضلع مظفر گڑھ کی حدود میں واقع ہے آپ کے والد گرامی آپ کی پیدائش سے 4ماہ پہلے دنیائے فانی سے رخصت ہوئے گئے تھے جب کہ آپ کی والدہ ماجدہ بھی آپ کی پیدائش کے چند ماہ بعد ہی اللہ کو پیاری ہو گئی تھیں۔ اس کے بعد آپ کا خاندان سیت پور سے ترک سکونت کر کے چنی وال موجودہ چونیاں میں آباد ہو گئے آپ کی پرورش کی ذمہ داری آپ کے بڑے بھائی سید رحمت اللہ نے کی آپ کے بچپن کا زیادہ وقت اپنے ننیال جو ست گھرا ضلع اوکاڑہ میں سکونت پذیر تھے آپ کا بچپن یہیں گذرا آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے بڑے بھائی سے ہی حاصل کی آپ کا شروع سے ہی رجحان دینی تعلیم کی طرف تھا آپ نے بچپن میں ہی دیپالپور ضلع اوکاڑہ کے علماء اور فضلا سے دینی علوم میں اکتساب کیا بعد از اں آپ مزید علوم کے حصول کیلئے لاہور تشریف لے گئے یہاں آپ نے اس زمانے کے مشہور عالم اور صوفی بزرگ حضرت مولانا عبدالرحمان جا می کے شاگرد اور خلیفہ مولانا شیخ محمد اسماعیل بن عبداللہ ا چی سے مزید دینی علوم حاصل کیا شیخ محمد اسماعیل بن عبداللہ اچی کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ آپ حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی کی اولاد میں سے تھے۔ ایک دن آپ کو حضرت غوث اعظم محی الدین عبدالقادر جیلانی سے براہ راست ‘‘ نسبت اویسی‘‘ حاصل ہوئی اور آپ حضرت غوث اعظم کے اشارہ روحانی کے بعد اس وقت کے عامل با عمل جید عالم دین اور عظیم روحانی شخصیت سید حامد گنج بخش قادری کے دست حق پرست پر بیعت ہو گئے اور ان سے خرقہ خلافت حاصل کیا اور مرشد کے حکم پر شیر گڑھ میں مقیم ہو گئے آپ نے اپنی اولاد کیلئے یا دائود کا ورد وصیت کر دیا تھا آپ فرمایا کرتے تھے کہ یا ودودکا ورد کرنے والا دنیا اور آخرت کی لاتعداد نعمتیں سمیٹے گا آپ نے شیر گڑ ھ میں پوری زندگی بغیر چھت کے گزار دی۔ حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی اپنی کتاب اخبار الاخیار میں لکھتے ہیں کہ شیخ سید داود مجلس میں اس طرح مضطرب اور حیران بیٹھے رہتے جیسے کوئی محبوب کے انتظار میں پریشان ہو پھر اچانک آپ پر ذوق و شوق اور جوب کی کفییت طاری ہو جاتی آپ حقائق و معارف کرنے لگتے پھر اچانک بغداد شریف کی طرف منہ کر کے فرماتے ۔کہ بغداد شریف کی ہوائیں میرے دل کو چھو رہی ہیں ۔اکثر و بشتر آپ بغداد شریف کی طرف دیکھتے رہتے ۔ملاعبدالقادر بدایونی ’’۔منتخب التواریخ میں لکھتے ہے کہ میں شیر گڑھ میں حضر ت داود بندگی کرمانی کی زیارت کیلئے حاضر ہو ا اور دو تین دن آپ کے پاس مقیم رہا وہ لکھتے ہیں کہ شیخ کے جمال میں کوئی ایسی چیز نظر آتی تھی جس سے ان کے ہم عصر محروم تھے ۔
ملا بدایوانی مذید لکھتے ہیں کہ آپ شریعت کے اس قدر پابند تھے کہ آپ کوئی چھوٹے سے چھوٹا عمل بھی اور لفظ بھی شریعت کے خلاف نہیں بولتے تھے اگر آپ کے دور کی تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرع عیاں ہو جاتی ہے کہ حضرت شیخ دائود کرمانی نے ہمیشہ حق اور سچ کی بات کی ۔ شیخ عبدالحق محدث دہلوی لکھتے ہیں کہ سلسلہ چشتیہ مشہور بزرگ شیخ قطب عالم بتاتے ہیں کہ میں ایک بار آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اپ پر غلبہ حق طاری تھا لیکن آپ اسی حالت میں بھی وعظ و نصیحت کر رہتے تھے۔ بقول محمد شفیع (مرحوم)پرنسپل اورینٹل کالج لاہور لکھتے ہیں ایک ماہ میں نے شیر گڑ ھ میں تحقیق کیلئے گزارا خاندان سادات شیر گڑھ کو علم دوست اور مہذب پایا اس وقت کے سجادہ نشین سید محمد حسین کرمانی محقق عالم اور فاضل تھے آخری عمر شیر گڑھ میں ہی گزاری یہیںآپ نے 1574ء میں وفات پائی آپ کا مزار اقدس شیر گڑھ میں ہی واقعہ ہے آپ کے بھتیجے خلیفہ اور روحانی وارث حضرت شاہ ابوالمعالی کرمانی جو لاہور میں آسودہ خاک ہیں آپ کا مزار اقدس اپنی نگرانی میں تعمیر کروایا آپ کے پر شکوہ مزار میں جتنے اشعار بھی لکھے ہوئے ہے۔ حضرت دائود بندگی کرمانی ؒ کا سالانہ عرس مبارک ہر سال 13مارچ تا20مارچ 7دن شیر گڑھ ضلع اوکاڑہ میں منایا جاتا ہے۔

مزیدخبریں