نوٹ: اے پروردگار ہم کمزور اور بے بس ہیں۔ آپ کی رحمت اور پناہ کے خواستگار ہیں۔
معلوم نہیں تخلیق ِ پاکستان کے وقت ہم مسلمانوں سے کونسی غلطی سرزد ہوئی تھی کہ پاکستان کے خلاف سازشیں اس کی تخلیق سے بھی پہلے شروع ہو گئیں۔ اسوقت کے اہم ہندو لیڈروں نے علی الاعلان کہا کہ: ’’ مسلمانوں کو پاکستان دے دو ۔ہم اس کی تخلیق میں ایسی خامیاں رکھیں گے کہ چند ماہ بعد ہی یہ لوگ منتیں کر کے ہم سے آ ملیں گے‘‘۔ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ پہلی خامی تو یہ تھی کہ پاکستان کی تخلیق دو ایسے حصوں میں ہوئی جو دونوں ایک دوسرے سے سولہ سو کلومیٹر دور تھے اور درمیان میں ہمارا سب سے بڑا دشمن بھارت۔ پھر ان دونوں حصوں کی آبادی میں سوائے مذہب کے کوئی چیز مشترک نہ تھی۔ زبان، کلچر ،خوراک اور تاریخ سب کچھ مختلف تھا۔ بنگال کا کلچرل سنٹر کلکتہ تھا جہاں مسلمان آبادی کی اکثریت تھی۔ ہندووں نے سازش سے مشرقی پاکستان کو اس سے محروم کر دیا۔بعد میں کلکتہ ہی نے مشرقی پاکستانیوں کو مغربی پاکستانیوں سے متنفر کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مغربی پاکستان میں پنجاب اور سندھ کیلئے شہ رگ کی حیثیت رکھنے والے مادھپور اور فیروز پور ہیڈ ورکس سے محروم کیا۔اگلا قدم یہ اٹھایا گیا کہ پاکستان کی ہمدرد مسلمان ریاستوں کشمیر اور حیدرآباد وغیرہ پر زبردستی قبضہ کر لیا گیا۔ بھارت کے یہ اقدامات نوزائیدہ پاکستان کیلئے بہت بڑا دھچکہ تھے۔یوں بھارت نے ہماری معیشت کی گردن ہی دبا دی۔ مگر داد دینی پڑتی ہے اپنے ان بزرگوں کو جو لٹے پٹے اور شہادتوں کے بوجھ سے لدے ہوئے پاکستان آئے اور اپنی ہمت اور سخت محنت سے پاکستان کو اپنے پائوںپر کھڑا کر دیا۔
کچھ لوگوں کی رائے میں کشمیر میں قبائلی لشکر بھیجنا بھی ایک سازش تھی کیونکہ آج تک یہ نہیں پتہ چلا کہ یہ لشکر کس نے بھیجا اور کس منصوبے کے تحت ؟۔قائد اسوقت حیات تھے۔ انہیں بھی اسکا پتہ نہ چلا۔شمالی علاقہ جات کی جنگ آزادی کی طرح نہ اسکی کوئی منصوبہ بندی تھی نہ اسکا کوئی متفقہ اور متحدہ کمانڈر تھا۔ اس حملے سے پاکستان کو کافی نقصان ہوا جس کی تفصیل پھر کسی وقت ۔یاد رہے کہ اسوقت تک پاکستان فوج منظم نہیں ہوئی تھی۔اسوقت تک ہماری فوج کے کئی دستے جو جنوبی ہند اور برما سے پاکستان آرہے تھے وہ تا حال راستے میں ہی تھے جب یہ جنگ چھیڑ دی گئی تھی۔ پاکستان ان حالات سے نبڑ ہی رہا تھا کہ اکبر خان سازش کیس سامنے آگیا۔ اس سازش نے نوزائیدہ پاکستان آرمی کو بہت نقصان پہنچایا اور ایوب خان جو کہ اسوقت تک ایک جونئیر آفیسر تھا حالات نے اسے پاکستان فوج کا کمانڈر انچیف بنا دیا جو بعد میں ہماری تاریخ کا ایک اہم کردار بن کر ابھرا۔ گو وہ ایک فوجی ڈکٹیٹر تھا لیکن اسکے دور حکومت میں پاکستان نے کافی ترقی کی۔منگلا اور تربیلا جیسے اہم ڈیم تعمیر ہو ئے اور دنیا میں ہمارے سبز پاسپورٹ کو عزت ملی لیکن اسی دور میں پختونستان کی سازش سامنے آئی جسے وقتی طور پر تو دبا دیا گیا لیکن اسکی چنگاریاں آج بھی سلگ رہی ہیں جو کسی وقت بھی شعلوں میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔ اسے شعلوں میں تبدیل کرنے کے اسباب موجود ہیں اور کوششیں بھی جاری ہیں۔
ایوب خان کے دور حکومت میں ہی مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی سازش ہوئی اور شیخ مجیب الرحمن کے چھ نکات سامنے آئے۔اسے پکڑ کر مغربی پاکستان میں نظر بند کیا گیا۔ ایوب خان کیخلاف اپوزیشن کے سیاستدانوں نے متحد ہو کر تحریک چلائی اور جناب بھٹو صاحب نے ایوب خان کو شیخ مجیب کی رہائی کیلئے مجبور کیا۔ ایوب خان کو پتہ تھا کہ شیخ مجیب بھارت کے ساتھ مل کر علیحٰدگی کی سازش کررہا ہے۔ ایوب خان قطعاً اسکی رہائی کے حق میں نہ تھا ۔جب بھٹو اور دیگر سیاستدانوں نے مجیب کی رہائی کیلئے زور ڈالا تو ایوب خان نے اسے تو رہا کر دیا لیکن یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیا کہ ’’ میں پاکستان کی علیحدگی کی صدارت نہیں کرسکتا‘‘۔ الیکشن ہوئے شیخ مجیب الرحمن جیت گیا۔ وزارت عظمیٰ اسکا حق تھا مگر پھر سازشوں کے ذریعے اسے اس حق سے محروم کر دیا گیا۔ نتیجتاً مشرقی پاکستان میں بغاوت ہو گئی۔ مغربی پاکستانیوں، پاکستان فوج اور بہاریوں کا قتل عام شروع ہو گیا۔ مجبوراً فوجی اپریشن شروع کیا گیا۔ تمام مشرقی پاکستانی فوجی، سول آرمڈ فورسز اور پولیس بغاوت کر کے بھارت بھاگ گئے۔ فوج نے کسی حد تک بغاوت پر قابو تو پا لیا لیکن بھارت نے مشرقی پاکستان پر4کوروں سے حملہ کردیا اور بزور طاقت مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش میں تبدیل کر دیا ۔
اسی دوران متحدہ قومی موومنٹ کے نام سے کراچی سے ایک نئی تحریک ابھری جس نے دیکھتے ہی دیکھتے کراچی کو یر غمال بنا لیا۔ متحدہ کا لیڈر الطاف حسین بعد میں را کا ایجنٹ ثابت ہوا۔ یہ شخص اسلحے کے زور پر کراچی اور حیدرآباد کو را کے ساتھ مل کر ’’ جناح پور‘‘ کے نام سے ایک آزاد ملک بنانا چاہتا تھا۔ جب کراچی کے رہائشی متحدہ کے لوگوں کو الطاف حسین کے ارادوں کا پتہ چلا تو ان لوگوں نے الطاف حسین سے اپنا ناطہ توڑ لیا کیونکہ یہ لوگ محب وطن پاکستانی ہیں۔ اب الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر پاکستان کے خلاف نہ صرف غلاظت اور زہر بک رہا ہے بلکہ پاکستان توڑنے کی ہر ممکن سازش کررہا ہے ۔’’ را ‘‘ اسے پیسہ اور ہتھیار فراہم کررہی ہے۔ اسکے بھارت اور کراچی میں اہم رابطے ہیں۔ وہ کراچی میں اسلحہ اکٹھا کررہا ہے اور اس اسلحے کے زور پر اپنا مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ابھی19مارچ کو کراچی میں اسکا نیٹ ورک پکڑا گیا ہے جس میں بہت سارا اسلحہ بھی ہاتھ لگا ہے۔ ساتھ ہی متحدہ لندن کے تین دہشت گرد اورانکے کچھ مقامی سہولت کار بھی پکڑے گئے ہیں جو بھارت سے ٹرینڈ شدہ ہیں۔ جن میں ایک گریڈ 17کا آفیسر بھی شامل ہے۔باقی بھی سرکاری ملازم ہیں۔ بھارت میں ایک محمود صدیقی نامی شخص ’’ را ‘‘ کی طرف سے انہیں ہنڈی کے ذریعے رقم بھیجتا ہے اور یہ اسلحہ بھی اسی نے بھیجا ہے۔ حیران کن بات ہے کہ بھارت میں اسوقت مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ ہے ۔70کے قریب ہندو غنڈوں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں۔ ایک ماہ پہلے متحدہ لندن کے ایجنٹوں نے اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے پاکستان مخالف بہت سے بینر اور اشتہارات لگائے۔ ایک بھارتی اینکر یہ سب کچھ ٹی وی پر دکھاتا رہا اور پاکستان کے خلاف زہر اُگلتا رہا ۔متحدہ لندن کے واسع جلیل اور اسکے ساتھی وہاں موجود تھے ۔ان سے انٹر ویوز لئے گئے اور ان سب نے پاکستان کے خلاف ہر قسم کا بکواس کیا۔ الطاف صاحب خود اکثربھارتی ٹی وی پر انٹر ویوز دیتے ہیں اور پاکستان کے خلاف نہ صرف گالیاں بکتے ہیں بلکہ ایسی ایسی غلاظت منہ سے نکالتے ہیں کہ خون کھول اٹھتا ہے۔ اب یہ صاحب بھارتی شہریت کیلئے کوشاں ہیں اور اس مقصد کیلئے یہاں تک گر گئے ہیں کہ مذہب بھی تبدیل کر لیا ہے اور گھر میں مورتیوں کی پوجا شروع کر دی ہے۔
ادھر شمال میں فاٹا کے علاقے میں پی ٹی ایم ممبران پاکستان کیخلاف پھر سر گرم ہو گئے ہیں۔ تقریروں میں پاکستان کیخلاف زہر اگلتے ہیں۔ پاکستانی جھنڈے کی توہین کی ہے۔ فاٹا میں پاکستان فوج کی چوکیوں پر حملے کراتے ہیں ۔افغان صدر اشرف غنی نے فاٹا کے ایم این ایز جناب علی وزیر اور محسن داوڑ کو اپنی حلف برداری کی تقریب میں خصوصی طور پر بلایا اور انہیں وی آئی پی کا خصوصی پروٹوکول دیا۔ کچھ بلوچ بھی پاکستان توڑنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں اور را کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں ۔کچھ سرائیکی بھی دبے دبے الفاظ میں پاکستان فوج کو پنجابی فوج کہہ کر نفرت کا اظہار کرتے ہیں۔ ہر طرف سازشیں ہی سازشیں ہیں۔ خدا پاکستان کی حفاظت کرے۔آمین!
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024