پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے نیب کی کارکردگی پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے زیر التو تمام کیسز کی تفصیلات طلب کر لیں
سیدخورشید شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ آڈٹ حکام نے ایوی ایشن ڈویژن میں چھیاسٹھ کروڑ روپے کے غیر قانونی کنٹریکٹ پربریفنگ دی ۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ معاملہ نیب کے حوالے کرکے چار ماہ کا وقت دیا گیا ۔ انکوائری رپور ٹ مرتب ہوئی لیکن سامنے نہیں آئی۔ نیب حکام نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ چیئرمین نیب کا عہدہ خالی ہونے کے باعث معاملہ تاخیر کا شکارہوا جس پر رکنی کمیٹی شفقت محمود نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمومی طورپر نیب کو چارماہ کا وقت دیا جاتا ہے لیکن نیب میں کیس جا کر سرد خانے کی نذز ہو جاتا ہے۔ چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ نے بھی معاملے پر برہمی کا اظہار کیا۔ انکا کہنا تھا کہ نیب کو پبلک منی کے کیسز بھیجے جاتے ہیں لیکن مقرر ہ وقت پر کیسز کو نمٹایا نہیں جاتا۔ کمیٹی نے دس اپریل کو زیر التو کیسز پر بریفنگ طلب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو بھی بلالیا۔ خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بتایا جائے اگر مقدمات جلد نمٹانے کے حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے تو وہ بھی کر لی جائے گی ۔پی اے سی نے قائداعظم یونیورسٹی کی فکیلٹی بند ہونے کے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایچ ای سی کو معاملہ جلد حل کرنے کی ہدایات کردی۔