پنجاب میں 90فیصد سے زائد سبزیاں گندے پانی سے کاشت، شہری مہلک بیماریوں میں مبتلا
لاہور (ندیم بسرا) محکمہ زراعت اور اس سے متعلقہ محکموں کی طرف سے کسانوں کی آگاہی مہم پالیسی کا حصہ نہ ہونے سے پنجاب میں 90 فیصد سے زائد رقبے گندے پانی سے سبزیاں پیدا کرنے کا سلسلہ جاری ہے جنہیں کھانے سے شہریوں میں گردوں، پھیپھڑوں، خون کی کمی اور دماغی نشوونما میں کمی جیسی بیماریاں سامنے آرہی ہیں۔کسانوں سبزیوں کی زیادہ اور جلد پیداوار کے لئے فصلوں کی آب پاشی گندے نالوں سے کررہے ہیں جب کہ ان کو اس کام سے باز رکھنے کے لئے کسی بھی قسم کا قانون موجود نہیں ہے ،اس وجہ سے محکمہ زراعت پنجاب اور ان کی ٹیمیں کہیں بھی متحرک نظر نہیں آتیں ۔پنجاب فوڈ اتھارٹی لاہور شہر اور اس کے مضافات میں گندے پانی سے فصلوں کی آب پاشی کے تدارک کے لئے کام کررہی ہے مگر پورے پنجاب میں گندے نالوں کے پانی سے سبزیاں ہر شہر اور قصبے کی منڈیوں ،بازاروں اور مارکیٹوں میں فروخت ہورہی ہیں ۔تفصیلات کے مطابق کسان کوزرعی شعور یا تعلیم دینے کی بات کی جائے تو محکمہ زراعت پنجاب کا کردار لاہور تک ہی محدود ہو کر رہ جاتا ہے ،لاہور کے علاوہ بہاول پور ،ساہیوال ،ملتان،گجرات ،منڈی بہاوالدین ،ٹوبہ ٹیک سنگھ،جھنگ ،رحیم یار خان،لیہ اور دور دراز علاقوں کی بات کریں تو محکمہ زراعت پنجاب کاکردار بہت کم نظرآتا ہے ۔مذکورہ شہروں میں محکمہ زراعت کے دفاترتو موجود ہیں مگرکسانوں کو کسی بھی قسم کا شعور نہیں دیا جاتا ۔ملک کے طول وعرض میں پیاز،گوبھی،شلجم،مٹر،پودینہ ،دھنیا،مولی،بند گوبھی،پالک ،سبز مرچ ،گھیا کدو،بھنڈی، میتھی ،گھیا توری شملہ مرچ،مونگرے سمیت متعدد سبزیاں ایسی ہیں جن کی پیداوار گندے نالوں کے پانی سے جاری ہے ۔اس بارے میں ڈاکٹر سلمان کاظمی ،ڈاکٹرراناسہیل اور ڈاکٹر راو اسلم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ گندے نالے کے پانی سے تیار سبزیوں میں کیڈ میم،کرومیم کی تعداد بڑھ جاتی ہے جس سے انسانوں کے پھیپھڑے ،گردے متاثر ہوتے ہیں یہی دھاتیں بچوں کی دماغی نشونما بھی روک دیتی ہیں جس سے خون میں کمی ہوتی ہے اور خون کی کمی کئی بیماریوں کو جنم دیتی ہے ۔ زراعت ،سیڈ کارپوریشن،پنجاب فوڈ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسان کو ا س سلسلے میں مناسب رہنمائی کرنے میں اپنا کرادار کریں۔
گندا پانی/ سبزیاں