بند کمروں کی سیاست پارٹی مفادات کو سامنے رکھنے کی بجائے ملک اور سیاست کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے چاہئیں فضل الرحمن
رحیم یار خان/ گھوٹکی (آن لائن+ نیٹ نیوز) جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے جو کچھ بلوچستان اور سینٹ کے الیکشن میں نظر آیا وہ کمزور ترین جمہوریت کی علامت ہے۔ رحیم یار خان میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا سینٹ کے الیکشن سے جمہوریت کو شکست ہوئی اور بند کمروں کی سیاست کامیاب ہوتی نظر آرہی ہے۔ سیاسی جماعتوں کو اپنی ترجیحات کا تعین کرنا ہو گا پارٹی مفادات کو سامنے رکھنے کی بجائے ملک اور سیاست کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا ہمارا مطالبہ ہے انتخابات بروقت کرائے جائیں۔ انتخابات میں دیر ہوئی تو عوام کا اعتماد نہیں رہے گا الیکشن نہ ہونے کی کوئی بند کمروں میں باتیں کررہے ہیں تو انہیں اجتناب کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا انتخابات میں متحدہ مجلس عمل کا اہم کردار نظر آئے گا۔ حلقہ بندیوں میں کہیں 4 لاکھ تو کہیں 10لاکھ کی آبادی پر حلقہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا فاٹا کا انضمام نہیں ہوگا وہاں کے انفراسٹرکچرکو بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور اداروں کو انصاف کے جذبے سے سننا چاہئے، انتقام کے جذبے سے نہیں۔ فضل الرحمن نے کہا سیاستدانوں کو کس طرح انڈر پریشر رکھا جائے یہ سیاست کا حصہ بن گیا ہے۔ آن لائن کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے کہا نیب ایک انتقامی ادارہ ہے جو سیاست دانوں کو ذلیل کرنے کے لئے بنایا گیا ہے اور اس کا بڑا کام حکومتی پارٹی کے خلاف انتقامی کارروائیاں کرنا ہے تاکہ آنے والے انتخابات میں اس پارٹی کو سیاسی نقصان پہنچایا جا سکے۔ سینٹ کے حالیہ انتخابات میں جس طرح سینٹ میں اکثریت حاصل کی گئی اس سے پاکستان میں جمہوریت کمزور ہوئی، بند کمروں کی سیاست کرنے والوں کو چاہئے وہ اپنے مقاصد حاصل کرنے کی بجائے ملک اور جمہوریت کو مضبوط بنائیں۔ سیاسی جماعتوں کو بھی چاہئے وہ اپنے مفاد کی بجائے ملکی مفاد کو ترجیح بنائیں تاکہ نادیدہ قوتیں انہیں استعمال نہ کر سکیں۔ انہوں نے بلوچستان میں نئی قائم ہونے والی سیاسی جماعت پر اپنے ردعمل میں کہا اس طرح کی جماعتیں ہمیشہ پانی کا بلبلہ ہوتی ہیں اور نادیدہ قوتیں انہیں صرف اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہیں اور پاکستانی سیاست میں اس طرح کی کئی مثالیں موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا آئندہ عام انتخابات میں کوئی ایک سیاسی جماعت واضح اکثریت حاصل کرتی دکھائی نہیں دے رہی اور 2018ءمیں بظاہر ایک مخلوط حکومت بنتی نظر آرہی ہے لیکن اس کے باوجودآئندہ عام انتخابات ہر حال میں بروقت ہونے چاہیئں تاکہ جمہوریت کی پٹری ڈی ریل نہ ہو سکے۔ انہوں نے کہا الیکشن کمیشن کی جانب سے جس طرح نئی حلقہ بندیاں کی گئی ہیں اس سے نئی مردم شماری کے نتائج صفر ہو کر رہ گئے ہیں کیونکہ کہیں قومی اسمبلی کا حلقہ تین لاکھ کی آبادی پر مشتمل ہے تو کہیں دس لاکھ پر جس سے یہ مردم شماری اب بے معنی ہو کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا سندھ کے حالیہ دورے میں انہیں عوام میں ایک بیداری کی لہر نظر آئی اور سندھ بھر میں انکے جلسوں میں عوام کی بڑی تعداد نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا، توقع ہے کہ آئندہ عام انتخابات میں ایم ایم اے ملک بھر میں ریکارڈ ساز کامیابیاں حاصل کرے گی۔ نیٹ نیوز کے مطابق گھوٹکی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا سندھ کے عوام جے یو آئی کو پیپلز پارٹی کا متبادل سمجھتے ہیں۔ آئندہ انتخابات میں سندھ میں بھی حکومت بنائیں گے۔ انہوں نے کہا حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک تنہا رہ گیا ہے، ملک کی داخلی صورتحال ٹھیک نہیں۔ این این آئی کے مطابق انہوں نے آئندہ انتخابات میں سندھ میں حکومت بنانے کادعویٰ کرتے ہوئے کہا عوام وڈیروں اور جاگیرداروں سے آزادی چاہتے ہیں ، جے یو آئی سندھ کے عوام کو وڈیروں کے جبر سے آزاد کرائے گی۔
فضل الرحمن