اب یوٹیلٹی سٹورز بھی!
ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائرلائنز اور پاکستان سٹیل کی تباہی کے بعد، بدعنوانیوں کے باعث یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن بھی بند ہونے کے قریب ہے۔ 14 ہزار ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ سٹورز پر صارفین کی ضرورت کی بیشتر چیزیں دستیاب نہیں۔ 27 ارب روپے حکومت کے پاس پھنسے ہوئے ہیں۔
یوٹیلٹی سٹورز نے عوام کو مہنگائی کے اثرات سے بچانے میں اہم کردار کیا ہے۔ بیشتر اشیائے ضروریہ، صارفین، فیکٹری ریٹ پر حاصل کرتے رہے ہیں۔ ایسے عوام دوست، بلکہ غریب پرور منصوبے کی تباہی یقیناً صدمے کا باعث ہے۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے باعث قومی معیشت پہلے ہی دباؤ میں ہے۔ اوپر سے ایسے جھٹکے، ناقابل برداشت بنتے جا رہے ہیں۔ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کی تباہی کا باعث بھی وہی اسباب ہیں‘ جنہوں نے پی آئی اے اور قومی سٹیل مل ایسے اداروں کو تباہ کیا۔ یعنی بدعنوانی اور غلط فیصلے اور اقربا پروری۔ پی آئی اے اور سٹیل مل کی نجکاری کر کے اس مصیبت سے جان چھڑائی جا سکتی ہے لیکن یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کی نجکاری بھی ممکن نہیں۔ کارپوریشن کو اگر اس طرح چلایا جاتا، جیسے دکان چلائی جاتی ہے، اشیائے ضرورت کی قلت نہ پیدا ہونے دی جاتی، آٹا، دال، چینی، مصالحہ جات کا معیار برقرار رکھا جاتا، تو مسابقت کے اس دور میں عام سٹوروں اور دکانوں کی بجائے، یوٹیلٹی سٹورز پر گاہکوں کا رش ہوتا۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کارپوریشن میں زیادہ خرابی کا آغاز گزشتہ 6 سال کے دوران ہوا۔ جب اُس وقت کی حکومت نے اس نیٹ ورک کو دیہات تک بڑھانے کا حکم دیا۔ اصلاً یہ حکم انتہائی احمقانہ تھا۔ دیہات میں دکان تو چلائی جا سکتی ہے لیکن یوٹیلٹی سٹورز ایسے اداروں کا قیام خواہ وہ کتنے ہی چھوٹے پیمانے پر کیوں نہ ہوں، کارپوریشن کی کمر توڑنے کے مترادف تھا۔ حکومت اس رپورٹ کا فوراً نوٹس لیتے ہوئے بدعنوانیوں، غلط فیصلے کرنے والوں اور بے ضابطگیوں کا سخت نوٹس لے۔ عام آدمی کو حاصل یہ سہولت کسی طور بھی ختم نہیں ہونی چاہیے۔ رمضان المبارک قریب آ رہا ہے۔ اس مقدس مہینے میں عوام کو معیاری اور سستی اشیائے صرف کی فراہمی، حکومت کے عوام دوست کاموں میں شمار ہو گی۔