مقبوضہ کشمیر میں جی ٹونٹی اجلاس بلانے کی بھارتی تجویز
پاکستان نے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط کشمیر میں گروپ آف ٹونٹی (جی ٹونٹی) اجلاس بلانے کی تجویزکو یکسر مسترد کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے مجوزہ جی ٹونٹی اجلاس بلانے کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کی ایسی کسی بھی کوشش کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ سے جو 1947ء سے بھارت کے جبری اور غیرقانونی قبضے میں ہے۔ مقبوضہ کشمیر کا تنازعہ سات دہائیوں سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ یقین ہے کہ جی ٹونٹی ارکان یقینی طور پر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے پوری طرح آگاہ ہوں گے اور وہ بھارت کی مذکورہ تجویز کو قانون اور انصاف کے تقاضوں کی روشنی میں رد کر دیں گے۔ اقوام عالم اس حقیقت کا ادراک رکھتی ہیں کہ 5 اگست 2019ء کو بھارت نے اپنے غیرقانونی اور یکطرفہ اقدامات سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کردی تھی اور تب سے اب تک وہ اپنے اس اقدام کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لیے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ قابض بھارتی افواج اگست 2019 ء سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں 639 کشمیریوں کوشہید کر چکی ہیں۔ قابض بھارتی افواج بے گناہ کشمیری نوجوانوں، خواتین اور بچوں کو بھی مسلسل مظالم کا نشانہ بنارہی ہیں۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھی مقبوضہ وادی میں بھارتی قتل عام کی تصدیق کرتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان حالات میں بھارت کی طرف سے جی ٹونٹی اجلاس طلب کرنا صریحاً غیرقانونی ہے۔ عالمی برادری خصوصاً جی ٹونٹی ارکان سے توقع ہے کہ وہ بھارت کی مذکورہ تجویز کو مسترد کر دیں گے۔ پاکستان کو یہ معاملہ اقوام متحدہ میں لے جانا چاہیے اور یہ باور کرایا جائے کہ بھارت جان بوجھ کر ایسی فضا پیدا کر رہا ہے جس سے جوہری قوت کے حامل دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی بڑھ سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں نہ صرف خطے میں صورتحال خراب ہوگی بلکہ عالمی امن بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔ حکومت پاکستان کو عالم اسلام اور خاص طور پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور دوست ممالک کو بھی اپنا ہمنوا بنا کر بھارت کے مذموم عزائم سے متعلق دنیا کو آگاہ کرنا چاہیے۔