
خیبر پختونخوا کے حلقہ پی کے سات سوات کے ضمنی انتخاب کے غیر سرکاری ،غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار فضل مولا کامیاب ہوئے ہیں۔ اصل مقابلہ پی ٹی آئی اور اے این پی کے امیدواروں کے درمیان تھا۔ پی ٹی آئی کے فضل مولا سترہ ہزار تین سو پچانوے ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جب کہ اے این پی کے حسین احمد خان چودہ ہزار چھ سو چار ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔اے این پی نے ضمنی انتخاب کے نتائج مسترد کر دیے ہیں۔
رہنما اے این پی ایمل ولی خان کا کہنا ہے کہ پارٹی میں مشاورت کے بعد نتائج کو چیلنج کریں گے، پولنگ ایجنٹس کے پاس موجود فارم پینتالیس اور سرکاری نتائج مختلف ہیں، یہ نشست اے این پی کے رکن صوبائی اسمبلی وقار خان کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی۔
اس انتخاب میں کچھ نیا نہیں چونکہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے تو امیدوار ان کا ہی جیتے گا اس لیے پریشان ہونے کی بات نہیں ہے۔ ایسے ہی پنجاب میں مسلم لیگ نون کی حکومت ہے تو ضمنی انتخابات میں ان کے امیدوار ہی کامیاب ہوں گے۔ اے این پی کی طرف سے دھاندلی کا شور مچایا جائے گا لیکن ان کی کوئی نہیں سنے گا ایسے ہی جب پنجاب میں ضمنی انتخابات ہوں گے مسلم لیگ نون کامیاب ہو گی یہاں پاکستان تحریکِ انصاف دھاندلی دھاندلی کرنا شروع کرے گی لیکن انہیں بھی کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ یہ بات طے ہے کہ جہاں جس کی حکومت ہو گی کامیابی اس کے قدم چومے گی۔ مستقبل قریب میں ہونے والے انتخابات اور آئندہ عام انتخابات میں بھی عام آدمی ایک مرتبہ پھر بنیادی مسائل حل ہونے کا خواب آنکھوں میں سجائے ووٹ ڈالنے جائے گا لیکن اسے یہ یقین کوئی نہیں دلا سکتا کہ مسائل حل ہوں گے یا نہیں کیونکہ آج تک ہونے والے انتخابات کے بعد بننے والی حکومتوں سے عام آدمی کے بنیادی مسائل تو حل نہیں ہو سکے البتہ مسائل میں اضافہ ضرور ہوا ہے۔ جو مسائل حل کرنے کا وعدہ اور دعویٰ کر کے حکومت میں آتے ہیں ان کے اپنے مسائل ہی ختم نہیں ہوتے۔ بہرحال اب یہ فیصلہ ووٹرز نے کرنا ہے کہ وہ مستقبل میں کیسا پاکستان چاہتے ہیں کیا وہ ایسے ہی قرضے لینے والا، ادھار تیل لینے اور قرض لے کر گذارہ کرنے والا ملک چاہتے ہیں یا پھر انفرادی مسائل کے ساتھ ساتھ ایسے مسائل سے بھی چھٹکارا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے فیصلے کرنے والوں نے بھی یہ دیکھنا ہے کہ کیا وہ اس پر خوش ہیں۔ آخر کب تک ہم قرضوں پر چلیں گے، کہیں تو کوئی ایسا موڑ ائے گا کہ ہمیں انکار کرنا پڑے گا۔ قرض لینے کی بھی کوئی حد ہو گی ہمیں اس سے پہلے سنبھلنا ہے اور یہ فیصلہ ووٹرز کے ذمے ہے۔ اگر ووٹرز بھی اسی حال میں خوش ہیں تو ایک دوسرے کو برا کہنے سے کچھ حاصل نہ ہوا تھا نہ ہو گا۔
ابھی تک تو یہ حالات ہیں کہ آئی ایم ایف، عالمی ادارے اور دوست ممالک قرض دیتے ہیں تو ہم چلتے ہیں لیکن یہ پائیدار راستہ ہرگز نہیں ہے۔ اب سننے میں آ رہا ہے کہ پاکستان نے قرض پروگرام چھ ارب ڈالر سے بڑھا کر آٹھ ارب ڈالر کرنے اور آئی ایم ایف سے قرض کی مدت میں ایک سال کی توسیع بھی مانگ لی ہے۔ اگلے مالی سال بجٹ کا حجم تقریباً دس ہزار ارب روپے ہو جائے گا۔ پیٹرولیم مصنوعات پر گیارہ فیصد سیلز ٹیکس یکم جولائی سے وصول کیا جائے گا اور پیٹرولیم مصنوعات پر پچاس روپے فی لیٹر لیوی لگانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ چلیں یہ وقت بھی گذر ہی جائے گا۔ اس سے پہلے بھی بہت مشکل وقت دیکھا ہے۔ ہمارے بزرگوں نے تو وہ وقت بھی دیکھا ہے جب پچہتر پیسے میں ساڑھے چار لیٹر کا گیلن ملتا تھا۔ عام آدمی ٹیکس کا بوجھ برداشت بھی کرے گا۔ مالدار فائدہ بھی اتھائے گا اور سب مل کر پاکستان زندہ باد کا نعرہ بھی لگائیں گے ایک دوسرے کو کاٹتے چلیں جائیں گے۔
خبر ہے کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول میں بچ جانے والے طالبعلم احمد نواز نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی ڈبیٹنگ سوسائٹی‘ آکسفورڈ یونین’ کے صدر کا عہدہ سنبھال لیا۔اس موقع پر احمد نواز کہتے ہیں کہ آکسفورڈ یونین کے صدر کے طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے پر بہت خوش ہوں۔ احمد کو مبارک باد، میں ان کی کامیابیوں کے لیے دعا گو ہوں لیکن ساتھ ہی یہ بھی یاد دلانا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں امن کے دشمن آج بھی ایسی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور پاکستان کے محافظ ہمارے فوجی جوان آج بھی اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ دے کر ہماری حفاظت کر رہے ہیں۔ افواجِ پاکستان امن دشمنوں کا قلع قمع کرنے میں مصروف ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ اس جنگ میں فوجی جوان بھی شہید ہو رہے ہیں گذشتہ روز بھی شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلی میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں سات دہشت گرد مارے گئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے صوبیدار منیر حسین اور حوالدار بابو خان شہید ہو گئے۔ شہید صوبیدار منیر حسین کا تعلق پارا چنار سے جبکہ شہید حوالدار بابو خان کا تعلق ڈیرہ اسماعیل خان سے ہے۔ اللہ اس ملک پر رحمت فرمائے، ہماری افواج کی طاقت و قوت میں اضافہ اور ہمیں اپنی فوج کی طاقت بننے کی توفیق عطاء فرمائے۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو سعودی عرب کے ’کنگ عبد العزیز میڈل آف ایکسیلینٹ کلاس‘کے اعزاز سے نواز دیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو جدہ میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات میں انہیں باہمی تعلقات کے فروغ کی کاوشوں کے اعتراف پر ’کنگ عبد العزیز میڈل آف ایکسیلینٹ کلاس‘ سے نوازا گیا۔اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اسلامی دنیا میں سعودی عرب کے منفرد مقام کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان سعودی عرب سیتاریخی اوربرادرانہ تعلقات کو قدرکی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ کی صلاحیتوں اور خدمات کا اعتراف یہ ثابت کرتا ہے کہ انہوں نے ملک و قوم کی بہتری کے لیے کام کیا ہے۔ پاکستان میں فوج کی مخالفت کرنے والوں کو ابھی یہ اندازہ نہیں ہے کہ فوج کی طاقت میں کمی کے تباہ کن نتائج سامنے آتے ہیں۔ ماضی قریب میں ایسی کئی مثالیں ملتی ہیں۔ اس حقیقت کو نظر انداز کر کے پاکستان میں ایک حلقہ ایسا ضرور ہے جس کے لیے ہماری فوج سب سے آسان ہدف ہے۔