سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کو گرانا چاہتے ہیں مگر جمہوریت کو نقصان نہیںپہنچانا چاہتے، چیئرمین سینیٹ نے ہماری بات نہیں مانی اس لئے انہیں تبدیل کررہے ہیں، ہمارا خیال تھا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل میں وہ دلچسپی لیں گے ، سردار اختر مینگل کی اپنی مرضی ہے وہ بھی ووٹ لے کر آئیں ہیں اور ہم بھی ووٹ لیکر آئے ہیں، چیئرمین سینیٹ 10 ماہ سے خود بھی گھوم رہا ہے اور دوسروں کو بھی گھما رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں ان سے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے ملاقات کی، آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر دونوں رہنمائوں نے اظہار اطمینان کیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے واضح کیا کہ مجھ پر کئی کیسز ہیں اس کے باوجود ہم حکومت گرانا چاہتے ہیں مگر جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے ، ہم اپنے نقصان نہیں بلکہ ملک کے نقصان کی بات کررہے ہیں ، اپوزیشن کی اے پی سی کامیاب رہی، ہم جلد عوام کیلئے خوشخبری لائیں گے۔ حکومت کو احساس ہی نہیں ہے کہ غریبوں کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔ سابق صدر نے کہاکہ میں کبھی بھی آئی ایم ایف کے سربراہ سے نہیں ملتا تھا بلکہ ہمارا وزیر خزانہ ان سے ملاقات کرتا تھا۔ بلاول بھٹو زرداری کی حکومت مخالف تحریک فی الوقت شروع نہ کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم ضرور حکومت گرانا چاہتے ہیں ہمیں جمہوریت بھی عزیز ہے۔ چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی سے متعلق آصف علی زرداری نے کہاکہ بلوچستان کے سنگین کے مسائل ہیں ہم نے سوچا تھا کہ بلوچستان سے آنے والا چیئرمین سینیٹ ان مسائل میںدلچسپی لے گا مگر انہوں نے ان سنگین مسائل کے حوالے سے کچھ نہیں کیا ،10ماہ سے خود کو بھی اور دوسروں کو بھی گھما رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہاکہ عوام چاہتے ہیں کہ یہ حکومت گھر جائے کیونکہ اب تو قومی اسمبلی میں اسپیکر کی بھی نہیں چلتی۔ ہمارے نقصان کی نہیں ملک کے نقصان کی فکر ہے۔چیئر مین سینیٹ نے کوئی بات نہیں مانی اس لیے ان کا جانا ضروری ہے۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اب تو ایوان میں اسپیکر کی بھی نہیں چلتی، اپنے نقصان کی بات نہیں کرتا، ملک کا نقصان نہیں ہونا چاہیے، میں تو کہتا ہوں کہ ڈالر 200 روپے تک جائے۔ ہمارے زمانے میں بھی آئی ایم ایف تھی مگر ہماری شرائط پر تھی۔ میں کبھی آئی ایم ایف سے نہیں ملتا تھا زیادہ سے زیادہ فنانس منسٹر ملتا تھا۔ یہ تو خود مل رہے ہیں آئی ایم ایف سے اور ان کی شرائط پر چل رہے ہیں۔چیئر مین سینیٹ کو ہٹانے کے سوال پر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ میں سمجھا تھا کہ بلوچستان کے سنگین مسائل ہیں، میں سمجھا بلوچستان سے منتخب ہونے والے چیئرمین سینیٹ بہتری کرے گا، صادق سنجرانی کی 10 ماہ کی کارکردگی دیکھی، انہوں نے دس ماہ میں سب کو ٹرپس پر گھما رہا ہے اور خود بھی گھوم رہا ہے اور کوئی بھی با ت نہیں مانی یا کام نہیں کیا۔سابق صدر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی گزشتہ روز ہونیوالی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کامیاب رہی، آئندہ کا لائحہ عمل عوام کے لئے خوشخبری لائے گا۔ مجھ پر کئی کیسز ہیں مجھے اپنے کیسز کی پرواہ نہیں، نہیں سمجھتا ہم سب میں کوئی باہر کی پولیٹیکل فورس کی سوچ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا ملکی کرنسی پر اعتبار نہیں، ڈالرز منتقل کیے جا رہے ہیں، تحریک انصاف کی حکومت کو احساس نہیں کہ غریبوں کے ساتھ کیا ہو رہا۔اس موقع پر آصف علی زرداری نے وزیراعظم پر تنقید کی کہ انہوں نے افغان صدر کا استقبال کیوں نہیں کیا جبکہ دیگر ممالک کے دوستوں کو ریسیو کرنے جاتے رہے، افغانستان جو دوست بھی ہمسایہ بھی ہے ان کیساتھ گستاخی کی گئی ہے، ان کو افغان صدر کا بھی استقبال کرنا چاہیے تھا۔سابق صدر کا پریس کانفرنس کے دوران مزید کہنا تھا کہ میں یہ سمجھ رہا تھا کہ بلوچستان میں غم ہیں، بہت مسائل ہیں اس لئے سمجھا کہ یہ آ کر بہتری کرے گا تاہم عمران خان کو بھی بلوچستان کے مسائل کا اندازہ نہیں ہے۔اے پی سی میں بلاول بھٹو زرداری نے تحریک کی مخالفت کیوں کی کہ سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہماری پوزیشن یہ ہے کہ ہم حکومت ضرور گرانا چاہتے ہیں جمہوریت تباہ کرنا نہیں چاہتے، مینگل صاحب کی اپنی مرضی، جمہوریت ہے۔ وہ اپنے ووٹ لے کر آئے ہم اپنے ووٹ لے کر آئے۔آصف زرداری کا کہنا تھا کہ عدالت میں ضمانت درخواستیں واپس لینے کی وجہ یہ کہ ان کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا۔ چاہتا ہوں ایک ہی بار تفتیش کر لیں کیونکہ مجھے کسی کا ڈر نہیں۔ دوسری طرف سابق صدر آصف علی زرداری نے مسلم لیگ ن کے ایم این اے اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سے ملاقات کی، یہ ملاقات بلاول بھٹو زرداری کے چیمبر میں ہوئی ملاقات میں سیاسی، معاشی سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38