سینئر صحافی ادریس بختیار کی یاد میں تعزیتی ریفرنس
کراچی( کلچرل رپورٹر) اکادمی ادبیا ت پاکستان کراچی کے زیراہتمام معروف صحافی ادریس بختیار یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں کراچی کے معروف دانشور وں شاعروں اور صحافیوں نے شرکت کی اس موقع پر معروف صحافی نذیر لغاری نے کہا کہ ۱۹۴۵ ء میں حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی نگری اجمیر میں ان کی پیدائش ہوئی۔ ان کے دادا انور محمد چشتی اجمیر میںمسلم لیگ کے نمایاں رہنماؤں میں شامل تھے جبکہ ڈاکٹر ہارون الرشید بختیار (ایچ آر بختیار ) مسلم لیگ کے گارڈ اور سالار تھے قیام پاکستان کے بعد یہ خاندان حیدرآباد منتقل ہوگیا۔ یہیں سے گریجویشن کے بعد ادریس بختیار نے کراچی یونیورسٹی سے ماسٹر کیا۔ انڈس ٹائمز حیدرآباد سے اپنے صحافتی سفر کا آغاز کیا۔بعد میں وہ کراچی کی نیوز ایجنسی پی پی آئی،اورروزنامہ جسارت اورانگریزی اخبار اسٹار کے چیف رپورٹر بھی رہے ۔ اس دوران وہ ڈان اور ہیر الڈ انٹرنیشنل کے ساتھ بی بی سے اردوسروس کے لیے بھی کام کرتے رہے جبکہ بعد میں عرب نیوز کے ایڈیٹر انچارج رہے ۔ ڈان گروپ سے ان کی وابستگی سب سے طویل رہی ۔ ادریس بختیار اپنی تمام تر روشن خیالی اور پیشہ وارانہ غیر جانب داری کے باوجود پاکستان کے عاشق راز تھے ۔ دوقومی نظریہ کے پیروکار تھے۔