ساٹھ برس سے اوپر ہو چکے کہ ہماری ایک جاننے والی فیملی نے سرکاری نیلام میں لاہور میں ایک کمرشل پلاٹ خریدا ۔ گو پلاٹ ایک اور پارٹی کے قبضہ میں تھا، مگر خریدار مطمئن کہ ہم نے تو سرکار سے خریدا ہے۔ لہٰذا قبضہ کا مسئلہ نہیں ہو گا، مگر ’’بساآرزو کہ خاک شدہ،، قابض پارٹی عدالت میں چلی گئی کہ یہ تو متروکہ پراپرٹی ہے، جسے بیچا ہی نہیں جا سکتا۔ اور پھر معاملہ کبھی کسٹوڈین کے پاس ، تو کبھی ہائیکورٹ میں اور کبھی سپریم کورٹ میں۔
فیصلہ ہر فورم پر خریدار کے حق میں ہوا۔ مگر کیس اب بھی سپریم کورٹ میں ہے، اور پیروی اصل خریدار کا پوتا کر رہا ہے۔ اگلے روز کہہ رہا تھاکہ لوگوں کو وراثت میں زمین جائیداد ملتی ہے، اور مجھے یہ بوسیدہ فائل۔ کیونکہ جو تھا، وہ بھی مقدمہ کی نذر ہو گیا۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024