انسانی سمگلنگ کی بڑی وجہ غربت ہے:سیکرٹری ہاوسنگ جنوبی پنجاب
ملتان (خبر نگار خصوصی) سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیش نے "پاکستان میں انسانی سوداگری اور جبری مشقت کے خلاف جنگ اور جنوبی پنجاب کے موضوع پر مقامی ہوٹل میں ڈائیلاگ کا انعقاد کیا۔جس میں جنوبی پنجاب کے 11اضلاع سے سول و پولیس افسران،عدلیہ،محکمہ لیبر اور سوشل ویلفئر کے افسران نے شرکت کی ،اس سیشن کا مقصداس مسئلے کے ملک پر مرتب ہونیوالے اثرات کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا تھا۔ سیشن میں متعلقہ قوانین، طریقہ کار ، اس کی نشاندہی اور اس کو روکنے کے لیے سرکاری محکموں کی مدد کرنے میں شہریوں کا کردار پرتبادلہ خیال کیا گیا۔سیکرٹری ہاوسنگ جنوبی پنجاب جاوید اختر محمود نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی سمگلنگ کی بڑی وجہ غربت ہے۔غریب ایک اچھے مستقبل کے خواب دیکھنے کی وجہ سے ییومن ٹریفکنگ کا ایندھن بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی سمگلنگ روکنے کے لئے قانون سازی کرنا ہوگی جبکہ غربت کے خاتمہ کے لئے دیگر اقدامات کے علاوہ آبادی پر کنٹرول کرنا ہو گا۔جاوید اختر محمود نے کہا کہ جبری مشقت اور چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات کرنے ہونگے ۔ وائس چانسلر بہاالدین زکریا یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر منصور اکبر کنڈی نے کہا کہ پاکستان میںانسانی سمگلنگ کا آغاز 2009 میں ہوا اور سیکس،لیبر اور پیسہ اس کی تین بنیادی وجوہات ہیں۔ڈپٹی سیکرٹری جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ علی عاطف بٹر نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ایس ایس ڈی او کی کاوشوں کو سراہا اور صوبائی سطح پر افسران کی صلاحیت کو مضبوط کرنے اور عوام میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے پنجاب حکومت کے ساتھ قریبی رابطہ کاری پر ایس ایس ڈی او کے عہدیداروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی سوداگری ایک گھناؤنا جرم ہے ۔" سیشن میں اے آئی جی رانا اشرف نے بھی شرکت کی انہوں نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب پولیس کی کاوشوں کی تفصیل بتائی۔ ماہر قانون وقار حیدر اعوان نے شرکاء انسانی سوداگری سے نمٹنے کے لیے پاکستان میں قانونی ڈھانچہ کے بارے میں آگاہ کیا ۔