’’بول میری مچھلی‘‘ نظم کے خالق ممتاز شاعر، ماہر تعلیم پروفیسر عنایت علی خان انتقال کرگئے، کراچی میں سپرد خاک
کراچی + لاہور (صباح نیوز+ خصوصی نامہ نگار) شہر ہ آفاق نعت کے خالق، چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے والی بیشمار نظموں کے شاعر پروفیسر عنایت علی خان ٹونکی اتوار کی صبح کراچی میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ پروفیسر عنایت علی خان مرحوم 1935 میں ہندوستان کے شہر ٹونک میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد ان کے خاندان نے 1948ء میں سندھ کے شہر حیدرآباد ہجرت کی۔ انہوں نے اپنی ابتدائی و ثانوی تعلیم اسی شہر میں حاصل کی۔ سن 1962ء میں انہوں نے ماسٹرز میں یونیورسٹی میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ پروفیسر عنایت علی خان کا قلمی نام عنایت تھا۔ ان کے شعری و علمی مجموعات کے نام ازراہ عنایت، عنایات، عنایتیں کیا کیا، نہایات، نصابِ کتابِ اردو، نصاب کتب اسلامیات، کچھ اور ہیں۔
پروفیسر عنایت علی خان کا مشہور ۔۔۔۔۔ شعر یہ ہے:
حادثے سے بڑا سانحہ یہ ہوا
لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر
دریں اثناء پروفیسر عنایت علی خان کی نماز جنازہ عائشہ مسجد ماڈل کالونی میں ادا کر دی گئی‘ تدفین ماڈل کالونی کے مقامی قبرستان میں ہوگی۔ اہلخانہ کے مطابق پروفیسر عنایت علی کا انتقال گزشتہ شب دل کا دورہ پڑنے سے ہوا‘ مرحوم کی عمر 85 برس تھی اور کئی ماہ سے علیل تھے۔ پروفیسر عنایت علی خان نے بچوں کیلئے کہانیوں اور نظموں کی دو کتابیں بھی لکھیں‘ ان کی نظم بول میری مچھلی کے کئی مزاحیہ قطعات زبان زد عام ہوئے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگارکے مطابق جماعت اسلامی کے دیرینہ رکن اور ملک کے معروف شاعر و ادیب پروفیسر عنایت علی خان کے انتقال پر امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق‘ سیکرٹری جنرل امیر العظیم‘ نائب امرائ‘ لیاقت بلوچ‘ ڈاکٹر فرید احمد پراچہ‘ میاں محمد اسلم و دیگر نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور ملک و قوم کیلئے خدمات کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔