حسین اصغر کی بحالی کا نوٹی فکیشن پیش....عدالتی حکم ماننے پر حکومتی کارروائی‘ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو (او ایس ڈی‘ بنا دیا
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + نمائندہ نوائے وقت + ریڈیو نیوز / وقت نیوز + ایجنسیاں) حکومت نے سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں حج کرپشن سکینڈل کے تحقیقاتی افسر حسین اصغر کو واپس ایف آئی اے میں تبدیل کرنے اور سکینڈل کی تفتیش سونپنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے والے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سہیل احمد کو او ایس ڈی بنا دیا۔ قبل ازیں سپریم کورٹ کے حکم پر حکومت نے حج کرپشن کیس کی سماعت کے دوران سکینڈل کے سابق تفتیشی افسر آئی جی گلگت بلتستان کا ایف آئی اے میں واپسی کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کر دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ڈی جی ایف آئی اے آج ذاتی طور پر پیش ہوں اور عدالت کو یقین دہانی کرائی جائے کہ حسین اصغر کو ان کی سابقہ تفتیشی ٹیم کے ہمراہ حج کرپشن کی تفتیش سونپ دی گئی ہے اور انہوں نے تفتیشی افسر کے طور پر چارج سنبھال کر کام شروع کر دیا ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد میں رکاوٹ اگر چیف ایگزیکٹو (وزیراعظم) بھی ہیں تو ان سے بھی نمٹ لیا جائے گا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سہیل احمد نے حسین اصغر کے حوالے سے تحریری وضاحت عدالت میں پیش کی اور کہا کہ گریڈ 21 کے افسر کے تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری کرنا میرے دائرہ اختیار میں نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس سلسلے میں عدالت احکامات جاری کر چکی ہے اب آرٹیکل 190 کے تحت آپ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے پابند ہیں‘ آپ نوٹیفکیشن لے کر آئیں۔ عدالت نے ڈی جی ایف آئی ا ے کے بارے میں استفسار کیا تو اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وہ کراچی میں ہیں‘ وہاں کوئی غیر قانونی مہاجرین کا معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے انہیں نہیں بتایا کہ عدالت نے طلب کیا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسا کوئی حکم عدالت نے گذشتہ روز کے فیصلے میں نہیں دیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ان کو بتا سکتے تھے کہ آرٹیکل 190 کے تحت تمام ادارے عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے پابند ہیں عملدرآمد میں رکاوٹ اگر چیف ایگزیکٹو بھی ہے تو ان سے بھی نمٹ لیا جائے گا۔ بعدازاں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے حسین اصغر کے واپس تبادلے کا نوٹیفکیشن پیش کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حجاج کو 46 کروڑ کی رقم تو قومی خزانے سے واپس کی گئی ہے لیکن حج سکینڈل میں لوٹی گئی رقم واپس نہیں لی گئی لگتا ہے کہ حکومت کو اس رقم کو وصول کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ریڈیو نیوز / وقت نیوز کے مطابق سماعت شروع ہوئی تو سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن حسین اصغر کی بحالی کا نوٹیفکیشن پیش نہ کرسکے جس پر چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی سرزنش کرتے ہوئے ہدایت کی کہ دن ساڑھے گیارہ بجے تک حسین اصغر کی بحالی کا نوٹیفکیشن لائیں بصورت دیگر جیل جانے کیلئے تیار رہیں۔ آرٹیکل 190 کے باوجود آپ وضاحتیں دے رہے ہیں۔ عدالتی حکم پر عمل نہ کرکے آپ توہین عدالت کے مرتکب ہوئے۔ ادارے کے تقدس کیلئے آپ کو ایک اور موقع دے رہے ہیں۔ اس کیس کو آج ہی نمٹا دینگے۔ ہر چیز ریکارڈ پر ہے۔ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ حسین اصغر کی بحالی کیلئے نوٹیفکیشن کی سمری مجاز اتھارٹی یعنی وزیراعظم کو بھیجی گئی تاہم اس پر جواب نہیں آیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا حکم حتمی ہوتا ہے لیکن عدالتی احکامات کے ساتھ ریاستی اداروں کے ہاتھوں جو سلوک ہورہا ہے وہ ناقابل فہم ہے۔ دن 12 بجے اٹارنی جنرل اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن عدالت میں آئے اور حسین اصغر کی بحالی کا نوٹیفکیشن پیش کر دیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق حسین اصغر کو ایف آئی اے میں بھی واپس تعینات کردیا گیا ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ حسین اصغر کی جگہ نیا آئی جی گلگت بلتستان مقرر کیا جائے۔ عدالت نے حسین اصغر اور ڈی جی ایف آئی اے کو آج عدالت طلب کر لیا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج بھی ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ عدالت کے سامنے بیٹھ کر توہین عدالت کی جا رہی ہے۔ عدالت نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سہیل احمد کو ہدایت کی کہ وہ جائیں اور ساڑھے گیارہ بجے تک تحقیقاتی افسر حسین اصغر کی دوبارہ تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر کے لائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس نوٹیکفیشن میں یہ بھی لکھا جائے کہ حسین اصغر فوری طور پر آئی جی کے عہدے کا چارج چھوڑ کر ڈائریکٹر ایف آئی اے کا چارج سنبھالیں گے۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ ایک انتہائی اہم کیس ہے جس میں نہ صرف بڑے پیمانے پر کرپشن ہوئی بلکہ پوری دنیا میں ملک کی بدنامی بھی ہوئی ہے۔ سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی۔ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے جو لاہور میں ہیں کی ہدایت پر سہیل احمد کو ان کے عہدے سے ہٹایا گیا۔ سہیل احمد ڈی ایم جی گروپ کے گریڈ 22 کے افسر ہیں‘ وہ اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین اور سیکرٹری پلاننگ ڈویژن رہ چکے ہیں۔ سہیل احمد کی شہرت دیانتدار بیوروکریٹ کی ہے۔ انہوں نے 6 جولائی کو سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی حیثیت سے چارج لیا تھا۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق سپریم کورٹ نے حج سکینڈل کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ آج ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حج کرپشن کیس اپنی نوعیت کا منفرد سکینڈل ہے‘ حسین اصغر کو پرانی تفتیشی ٹیم اور تمام معاونت فراہم کی جائے۔