پاکستانی ایکسپورت بنگلا دیش شفٹ کیوں؟

دسمبر 2022 میں پاکستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 16 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ ٹیکسٹائل پاکستان کا سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والا ملک ہے اور ملک کی کل برآمدات میں اس کا تین پانچواں حصہ ہے۔ یہ لگاتار تیسرا مہینہ ہے جب ملک کی ٹیکسٹائل کی برآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اکتوبر 2022 میں ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 15 فیصد اور نومبر 2022 میں 18 فیصد کمی ہوئی۔ ٹیکسٹائل کی تمام اقسام کی برآمدات بشمول سوتی کپڑے، سوتی دھاگے، نٹ ویئر، بیڈ ویئر اور تولیے کی برآمدات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ دسمبر 2022 میں، سوتی کپڑے کی برآمدات دسمبر 2021 کے مقابلے میں 14 فیصد کم ہوئیں، جب کہ گزشتہ ماہ کی برآمدات میں پانچ فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں دسمبر 2022 میں نٹ ویئر کی برآمدات میں 19 فیصد، بیڈ ویئر میں 17 فیصد، تولیے میں 14 فیصد، ریڈی میڈ گارمنٹس میں سات فیصد اور سوتی دھاگے کی برآمدات میں 50 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ٹیکسٹائل کی کل برآمدات گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں سات فیصد کم ہوئیں۔ دسمبر 2022 میں معیشت نے دسمبر 2021 کے مقابلے میں 57 فیصد کم مشینری درآمد کی یہ صورتحال بہت الارمنگ ہے اور اس سے ملکی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے ایکسپورٹ آرڈرز تیزی سے بنگلا دیش منتقل ہو رہے ہیں ایک اندازے کے مطابق گذشتہ سال 7 ارب ڈالرز کے جو آرڈرز پاکستان کے پاس تھے اب بنگلا دیش جا چکے ہیں جس کی بڑی وجہ پاکستان میں پیداواری لاگت میں کمی ہے جس ٹیکسٹائل پروڈکٹ کے پاکستانی ایکسپورٹرز 10 ڈالر آفر کرتے ہیں بنگلا دیشی وہ آرڈرز 9 ڈالرز میں پکڑ لیتے ہیں اب بنگلا دیش میں تو کاٹن بھی پیدا نہیں ہوتی اس کے باوجود بنگلا دیش کی ٹیکسٹائل سالانہ ایکسپورٹ 60 ارب ڈالرز کو چھو رہی ہے اور آئندہ سال تک بنگلا دیش کا سالانہ ایکسپورٹ ٹارگٹ 80 ارب ڈالرز ہیں بنگلا دیش میں وزیر اعظم حسینہ واجد ہر ہفتہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کے ساتھ میٹنگ کرتی ہیں اور ان پرابلمز سنتی ہیں اور حل کرتی ہیں بنگلا دیش نے جرمنی اور چین سے جو امداد مانگی وہ جدید ٹیکسٹائل مشنری کی صورت میں مانگی بنگلا دیش کی خارجہ پالیسی یہ ہے کہ وہ پوری دنیا میں اپنے سفارت خانوں کو اپنی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پرموشن کے لئے استعمال کرتے ہیں کورونا کے دنوں میں جس مارکیٹ کو پاکستانی ایکسپورٹرز نے حاصل کیا تھا وہ تیزی سے ان کے ہاتھ سے نکل رہی ہے اور اسی وجہ سے ہمیں معاشی بحران کا سامنا ہے اور اب وقت ا گیا ہے کہ پاکستان بھی اپنی ایکسپورٹ کو فوکس کرے اور ایکسپورٹ انڈسٹری کو فروغ دے کیونکہ ایکسپورٹ میں اضافہ کئے بغیر پاکستان کی ترقی کا خواب پورا نہیں ہو سکتا پاکستان کی حکومت اس کے ہر ادارہ کو ملک کی ایکسپورٹ میں اضافہ کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا رواں مالی سال کے گذشتہ 5 ماہ میں جتنی ہماری ایکسپورٹ کم ہوئی ہے اس کو بڑھا کر ہمیں اپنا ٹارگٹ پور کرنا ہوگا ہمیں ہر صورت رواں مالی سال میں 20 ارب ڈالرز کی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ کرنا ہو گی ملک کو معاشی مسائل سے نکالنے کا یہ ہی طریقہ ہے یاد رہے کہ اگر پاکستانی ٹیکسٹائل ایکسپورٹ بہتر ہوگی تو پاکستان کے کاشتکار کو کپاس کا اچھا معاوضہ ملے گا اس سے زراعت بھی ترقی کرے گی ۔
ختم شد